جب آپ کو 534 رنز کا ہدف ملے اور پہلا ہی اوور ڈالنے کے لیے جسپریت بمرا بھاگتے ہوئے آئیں تو آپ کیا ہی کر سکتے ہیں؟
جب آپ کو 534 رنز کا ہدف ملے اور پہلا ہی اوور کرنے کے لیے جسپریت بمرا بھاگتے ہوئے آئیں تو آپ کیا ہی کر سکتے ہیں؟
پرتھ ٹیسٹ آسٹریلیا کو ویسے تو جیت کے لیے مزید 522 رنز درکار ہیں مگر 12 رنز پر اس کی تین وکٹیں گِر چکی ہیں۔ پانچ میچوں کی بارڈر گواسکر سیریز میں انڈیا کی ایک صفر سے برتری یقینی لگ رہی ہے۔
روہت شرما کی عدم موجودگی میں کپتان بمرا اب تک سات وکٹیں حاصل کر چکے ہیں۔
اپنا پہلا ٹیسٹ کھیلنے والے آسٹریلوی اوپنر نیتھن میکسوینی کو آؤٹ کرنے کے لیے بمرا کو صرف چار گیندیں چاہیے تھیں۔ وہ دوسری اننگز میں اپنی چوتھی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہو گئے۔
بی بی سی اردو اب واٹس ایپ پر: سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں
اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے کپتان پیٹ کمنز خود نمبر تین پر کھیلنے آئے مگر وہ بھی صرف آٹھ گیندوں کے مہمان ثابت ہوئے۔ محمد سراج کی گیند پر یہ کیچ وراٹ کوہلی نے پکڑا۔
بمرا نے اپنے تیسرے اوور میں مارنس لیبوشین کو بھی پویلین کی راہ دکھائی۔ پہلی اننگز کی طرح وہ دوبارہ بمرا کی اندر آتی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہوئے۔
میچ کے تیسرے روز کے کھیل کے آغاز پر یشسوی جیسوال اور کے ایل راہل نے 200 رنز کی اوپنگ شراکت قائم کر کے تاریخ رقم کی۔ یہ انڈیا کی آسٹریلیا میں سب سے بڑی اوپنگ پارٹنرشپ ہے۔
کے ایل راہل 77 رنز بنا کر سٹارک کی گیند پر آؤٹ ہوئے جبکہ جیسوال نے 161 بنائے اور مچل مارش کا شکار بنے۔
ورات کوہلی، جن کی ٹیسٹ فارم کو لے کر ان پر تنقید کی جا رہی تھی، نے اس میچ میں سنچری بنائی ہے۔ ان کی سنچری مکمل ہونے پر انڈیا نے چھ وکٹوں کے نقصان پر 487 رنز پر ڈکلیئر کیا۔ یوں آسٹریلیا کو یہ میچ جیتنے کے لیے 534 رنز کا پہاڑ جیسا ہدف ملا ہے۔
150 پر ڈھیر انڈیا کی میچ میں واپسی کیسے ہوئی؟
پہلی اننگز میں 150 پر آؤٹ ہونے کے باوجود دوسرے روز کے اختتام تک آپ کی میچ پر گرفت کس حد تک مضبوط ہو سکتی ہے، یہ منظر پرتھ میں بخوبی دیکھا جا سکتا ہے۔
پہلے روز انڈین ٹیم 150 رنز پر آل آؤٹ ہوئی مگر آسٹریلیا کی بھی 67 رنز پر سات وکٹیں گِر چکی تھیں۔
اس ٹیسٹ میچ کے پہلے روز 17 وکٹیں گِرنے کے بعد یہ سمجھا جا رہا تھا کہ بلے بازوں کے لیے یہ ایک مشکل پِچ ثابت ہو گی مگر دوسری اننگز میں انڈین اوپنرز یشسوی جیسوال اور کے ایل راہل نے سب اندازے غلط ثابت کیے۔
دوسرے روز کے آغاز پر آسٹریلیا نے سات وکٹوں کے نقصان پر 67 رنز بنائے ہوئے تھے مگر لنچ بریک تک انڈیا نے بقیہ تین وکٹیں حاصل کیں اور آسٹریلین ٹیم محض 104 رنز بنا سکی۔
کپتان جسپریت بمرا نے پانچ جبکہ ڈیبیو کرنے والے ہرشت رانا نے تین وکٹیں حاصل کیں۔ یوں انڈیا کو میچ میں 50 رنز کی برتری حاصل ہوئی۔
انڈین اوپنرز کے لیے دوسری اننگز میں بلے بازی قدرے آسان ثابت ہوئی ہے۔ جیسوال اور راہل نے دن کے اختتام تک 172 رنز کی شراکت قائم کی تھی۔
جب کوہلی اپنی سنچری مکمل کر کے بھی لاعلم تھے
97 رنز پر بیٹنگ کرتے ہوئے کوہلی مارنس لیبوشین کو کھیل رہے تھے جب انھوں نے سویپ لگا کر چار رنز بٹورے۔ مگر اس دوران کوہلی اپنا دوسرا رن مکمل کر کے کریز پر پہنچے تو شائقین نے تالیاں بجا کر انھیں داد دی۔
اس وقت کوہلی کو معلوم نہیں تھا کہ ان کے ٹیسٹ کیریئر کی 30ویں سنچری مکمل ہو چکی ہے۔
https://twitter.com/cricketcomau/status/1860614003057160591
انھوں نے قریب کھڑے آسٹریلوی فیلڈر سے بھی پوچھنا چاہا، پھر امپائر کی طرف چار رنز کا اشارہ کر کے دریافت کیا کہ آیا یہ چوکا تھا؟
پھر جب انھیں تسلی ہوگئی تو وہ مسکرائے، اپنا بلا اٹھایا اور ہیلمٹ اتار کر سیلیبریٹ کیا۔
کوہلی سے قبل جیسوال نے بھی میچ میں اپنی چوتھی ٹیسٹ سنچری بنائی جسے سوشل میڈیا پر کافی سراہا جا رہا ہے۔
اس بارے میں صارف بھارت سندریسن، جو سٹیڈیم میں موجود تھے، نے ایکس پر لکھا کہ ’آسٹریلیا نے اُٹھ کر جیسوال کو سلیوٹ کیا۔ آسٹریلوی شائقین کی داد ملنے کے لیے ایک خاص پرفارمنس درکار ہوتی ہے۔‘
وہ مزید لکھتے ہیں کہ ’آنے والوں برسوں میں وہ ہمیشہ کھڑے ہوں گے جب بھی جیسوال بیٹنگ کے لیے میدان میں اتریں گے۔‘