انڈین وکٹ کیپر بلے رشبھ پنت اور شریاس ایئر نے سعودی عرب کے شہر جدہ میں اس وقت تاریخ رقم کی جب ان کے لیے انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کی ’میگا آکشن‘ کے دوران کروڑوں روپے کی بولیاں لگائی گئیں۔
انڈین وکٹ کیپر بلے باز رشبھ پنت اور شریاس ایئر نے سعودی عرب کے شہر جدہ میں اس وقت تاریخ رقم کی جب ان کے لیے انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کی ’میگا آکشن‘ کے دوران کروڑوں روپے کی بولیاں لگائی گئیں۔
وہ اِن 500 سے زیادہ کھلاڑیوں میں شامل تھے جو اتوار کو آئی پی ایل کی اس بڑی نیلامی کا حصہ بنے جو 25 نومبر تک جدہ میں جاری رہے گی۔
اس سال آئی پی ایل کی ’میگا آکشن‘ کا میزبان سعودی عرب ہے۔ یہ ایسے دو فریقین کے درمیان ایک شراکت ہے جن میں سے ایک کھیلوں کے شعبے میں اپنی ساکھ بہتر بنانا چاہتا ہے جبکہ دوسرا کرکٹ کی دنیا کا سب سے مہنگا ٹورنامنٹ ہے۔
آئی پی ایل میں ہر تین سال بعد ایک بڑی نیلامی یا ’میگا آکشن‘ ہوتا ہے جس میں ہر ٹیم بہت کم کھلاڑیوں کو ریٹین کر سکتی ہے۔ اس بار ٹیمیں صرف چھ کھلاڑیوں کو ریٹین کر سکیں گے۔
کرکٹ پر تجزیے اور تبصرے کرنے والی ویب سائٹ کرک انفو کے مطابق ہر ٹیم کے پاس 120 کروڑ انڈین روپے کا بجٹ تھا جن میں سے کچھ رقم کو کھلاڑیوں کو ریٹین کرنے پر خرچ کیا گیا۔ ہر سکواڈ میں زیادہ سے زیادہ آٹھ غیر ملکی کھلاڑی ہو سکتے ہیں۔
آئی پی ایل کی تاریخ کے سب سے مہنگے کھلاڑی
سعودی عرب میں میگا آکشن کے دوران رشبھ پنت آئی پی ایل کی تاریخ کے سب سے مہنگے کھلاڑی ثابت ہوئے۔ 27 سالہ رشبھ پنت کو فرنچائز لکھنؤ سپر جائنٹس کے لیے کھیلنے پر 27 کروڑ انڈین روپے ملیں گے۔
پنت کی سابق ٹیم دلی کیپیٹکلز اور سپر جائنٹس دونوں نے ہی انھیں اپنی اپنی ٹیموں میں رکھنے کے لیے بڑی بڑی بولیاں لگائیں۔ کار حادثے میں بُری طرح زخمی ہونے اور 14 ماہ تک ٹیم سے باہر رہنے والے پنت رواں سال آئی پی ایل میں واپس آئے تھے۔
آئی پی ایل کی گذشتہ نیلامی میں ریکارڈ قائم کرنے والے مچل سٹارک کو اس بار محض ساڑھے 11 کروڑ سے کچھ زیادہ روپے ہی مل پائے اور وہ بھی دلی کیپیٹکلز کا حصہ بنیں گے۔ گذشتہ سال انھیں کوکلتہ نائٹ رائیڈرز سے 24 کروڑ سے زیادہ کی رقم ملی تھی۔
پنت کے بعد دوسرے سب سے مہنگے کھلاڑی شریاس ایئر ہیں جنھیں پنجاب کنگز سے ساڑھے 26 کروڑ سے زیادہ روپے ملیں گے۔
تیسرے سب سے مہنگے کھلاڑی وینکٹیش ایئر ہیں جنھیں کوکلتہ نائٹ رائڈرز نے 23 کروڑ سے زیادہ میں خریدا ہے۔ اس کے بعد فاسٹ بولر ارشدیپ سنگھ کو پنجاب سپر کنگز کی طرف سے 18 کروڑ روپے میں رکھا گیا ہے۔ یوزویندر چہل کو بھی پنجاب سپر کنگز کی طرف سے 18 کروڑ ہی ملیں گے۔
گجرات ٹائٹنز نے انگلش کپتان جاس بٹلر کے لیے 15 کروڑ سے زیادہ کی بولی لگائی جبکہ لیئم لیونگ سٹون کو رائل چیلنجر بنگلور کی طرف سے آٹھ روپے سے زیادہ کی رقم ملے گی۔
دلی کیپیٹلز کی طرف سے ہیری بروک کے لیے چھ کروڑ جبکہ آسٹریلوی بلے باز جیک فریزر میکگارک کے لیے نو کروڑ کی بولیاں لگائیں۔
کگیسو رباڈا کے لیے گجراٹ ٹائٹنس نے قریب 11 کروڑ روپے کی بولی لگائی۔
آئی پی ایل کی نیلامی جدہ میں ہی کیوں؟
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کھیلوں میں سرمایہ کاری کی حمایت کی ہے اور ان کی کوشش ہے کہ سعودی عرب 2034 کے فٹبال ورلڈ کپ کی میزبانی کرے۔ یہ تمام تر کوششیں تیل پر معاشی انحصار کم کرنے کے لیے ہو رہی ہیں۔
تاہم ناقدین انسانی حقوق کے اعتبار سے سعودی عرب کے خراب ریکارڈ کی طرف اشارہ کرتے ہیں اور اس حوالے سے استنبول میں صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی مثال دیتے ہیں۔ وہ سعودی عرب پر ’سپورٹس واشنگ‘ کا الزام لگاتے ہیں، یعنی کھیلوں کے ذریعے اپنے گناہ دھونا۔
یہ دو روزہ نیلامی وہ پہلا بڑا کرکٹ ایونٹ ہے جس کی سعودی عرب میزبانی کر رہا ہے۔ نیلامی اتوار کو جدہ میں شروع ہو رہی ہے۔ سعودی عرب میں کرکٹ میں دلچسپی لینے والے لاکھوں مزدور کام کرتے ہیں جن کا تعلق جنوبی ایشیا سے ہے۔
سعودی کرکٹ فیڈریشن کے سربراہ شہزادہ سعود بن مشعل نے کہا ہے کہ سعودی عرب میں اس نیلامی کی میزبانی سے یہ عزم ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ملک کھیلوں کی عالمی تقاریب کے لیے ایک بہترین مقام ہے۔
رائس یونیورسٹی کے تجزیہ کار کرسچن کوٹس الرچسن نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’سعودی عرب نے کھیلوں کی تقاریب پر شاہ خرچی کی ہے جس سے بدلتی بادشاہت کے بیانیے کو فروغ ملا ہے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’اب سعودی عرب میں فٹبال اور باکسنگ کو لے کر بھی ہلچل پائی جاتی ہے۔ یہ سرمایہ کاری بیانیہ بدلنے میں کامیاب رہی ہے۔‘
سعودی عرب نے حالیہ برسوں میں کرسٹیانو رونالڈو اور نیمار جیسے نامور فٹبالرز کو اپنی فٹبال لیگ میں جگہ دی ہے۔ اس نے باکسنگ ورلڈ چیمپیئن شپ، فارمولا ون ریسنگ، ٹینس اور گالف کے ٹورنامنٹس کی میزبانی کی ہے۔
ریاض اور انڈین کرکٹ بورڈ دونوں کا مفاد
سعودی عرب میں سیاحت کے محکمہ ’وزٹ سعودی‘ اور سرکاری توانائی کمپنی سعودی آرامکو دونوں ہی آئی پی ایل کے سپانسر رہ چکے ہیں۔
سعودی عرب میں غیر ملکی مزدوروں میں پہلے سے کرکٹ ایک مقبول کھیل ہے۔
سنہ 2022 کے سروے کے مطابق سعودی عرب کی تین کروڑ 22 لاکھ کی آبادی میں سے ایک کروڑ 30 لاکھ غیر ملکی شہری ہیں۔ ان میں سے 40 فیصد کا تعلق کرکٹ میں دلچسپی لینے والے ممالک انڈیا، پکستان اور بنگلہ دیش سے تعلق رکھتے ہیں۔
سعودی کرکٹ فیڈریشن مقامی لوگوں میں بھی کرکٹ کو فروغ دینے کی کوشش کر رہی ہے۔ اسے سکولوں میں بطور ایک پروگرام متعارف کرایا گیا ہے۔
اگست میں فیڈریشن کے ہیڈ کوچ کبیر خان نے اخبار عرب نیوز کو بتایا تھا کہ ’عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ گلی میں کھیلے والا کھیل ہے۔ ہمیں اس تاثر کو بدلنے کی ضرورت ہے۔‘
انڈین کرکٹ بورڈ بی سی سی آئی نے سعودی عرب میں آئی پی ایل کی نیلامی سے متعلق کسی معاہدے کی تفصیل نہیں دی ہے۔ مگر اس لیگ نے 2008 سے اربوں کی آمدن کمائی ہے اور بی سی سی آئی کو دنیا بھر میں کھیلوں کی سب سے امیر اور طاقتور گورننگ باڈیز میں سے ایک بنا دیا ہے۔
دو سال قبل اس نے پانچ آئی پی ایل سیزنز کے براڈکاسٹنگ رائٹس چھ ارب ڈالر سے زیادہ میں فروخت کیے تھے۔
لاکھوں مداحلوں کی نظریں آئی پی ایل کی نیلامی پر ٹِکی ہوتی ہیں اور دنیا بھر کے شائقین یہ دیکھنے کو منتظر ہوتی ہیں کہ ان کے ملک یا فرنچائز کا کھلاڑی کس ٹیم کا حصہ بنے گا۔
گذشتہ سال کی آئی پی ایل آکشن دبئی میں منعقد کی گئی تھی جہاں سعودی عرب کی طرح غیر ملکی افراد میں کرکٹ کی بے پناہ مقبولیت ہے۔
انڈین کرکٹ کو کوور کرنے والے صحافی ایاز میمن نے اے ایف پی کو بتایا کہ سعودی عرب میں آئی پی ایل کی نیلامی سے ریاض اور بی سی سی آئی دونوں کو فائدہ ہوگا۔