قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کے اجلاس میں انکشاف کیا ہے کہ پاکستان پوسٹ میں 5 ہزار اسامیاں خالی تھیں، جو بھی وزیر آتا تھا، ان خالی اسامیوں پر اپنوں کو نوازتا تھا۔
پارلیمانی سیکریٹری مواصلات گل اصغر کہا کہ تاہم اب وفاقی وزیر مواصلات نے تمام غیر ضروری تمام اسامیوں کو ختم کر دیا ہے، قائمہ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں متعلقہ حکام سے پاکستان پوسٹ پر تفصیلی بریفنگ طلب کر لی۔
بلوچستان سے ریاست مخالف پروپیگنڈا کرنے والے 924 سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی نشاندہی
پارلیمانی سیکریٹری برائے مواصلات نے بریفنگ میں بتایا کہ پاکستان پوسٹ کا ڈیجیٹائزیشن اور بزنس پلان اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کو بھجوا دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ منظوری کے بعد پوسٹ آفس میں جدت لانے پر کام شروع ہو جائے گا، پوسٹ آفس کی کمرشل پراپرٹیز کو لیز پر دیا جائے گا، اس سال وفاقی حکومت کو 5 ارب روپے کما کر دینے کی یقین دہانی کروائی ہے۔
اس وقت پاکستان پوسٹ کا سالانہ خرچہ 28 ارب روپے ہے، خرچہ پورا کرنے کے بعد وفاقی حکومت کو 5 ارب روپے کا منافع دیں گے، پوسٹ آفس کی تمام تر ٹرانزیکشنز ڈیجیٹل کرنے جارہے ہیں۔
کراچی کیلئے ماہانہ ایڈجسٹمنٹ کی مدمیں بجلی 18 پیسے فی یونٹ سستی ہو گئی
گزشتہ سال وفاقی حکومت نے ایک صدارتی آرڈیننس کے ذریعے پاکستان پوسٹ سمیت 4 سرکاری اداروں کی نجکاری کی منظوری بھی دی تھی، اس سلسلے میں خصوصی ٹربیونل بھی بنایا گیا تھا۔
سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ خراب معاشی حالات میں پاکستان پوسٹ سفید ہاتھی بن چکا ہے، ترقی پذیر ممالک میں پوسٹ آفس کی کیا صورتحال ہے؟