برسبین میں آسٹریلیا کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ کے اختتام پر انڈین بولر روی چندرن ایشون نے کپتان روہت شرما کے ساتھ پریس کانفرس میں انٹرنیشنل کرکٹ سے اپنی ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا۔
برسبین میں آسٹریلیا کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ کے اختتام پر انڈین بولر روی چندرن ایشون نے کپتان روہت شرما کے ساتھ پریس کانفرس میں انٹرنیشنل کرکٹ سے اپنی ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا ہے۔
روی چندرن ایشون نے کہا کہ کرکٹ کے اس سفر میں جس نے بھی ان کا ساتھ دیا، وہ ان سب کا شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں۔
انگلینڈ کے سابق کپتان مائیکل وان نے ان کا موازنہ شین وارن اور متھیا مرلی دھرن جیسے لیجنڈز سے کیا۔
روی چندرن ایشون کی ریٹائرمنٹ کے اعلان کے بعد سوشل میڈیا پر صارفین جہاں ان کے شاندار کرئیر کی تعریف کر رہے ہیں وہیں چند لوگ ایسے بھی ہیں جن کا ماننا ہے کہ انڈیا کے پاس اب کوئی کوالٹی ٹیسٹ سپنر نہیں رہا۔
ایک صارف نے لکھا ’روی چندرن ایشون کی ریٹائرمنٹ کے بعد ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ انڈیا کے پاس اب ٹیسٹ کرکٹ میں کوئی کوالٹی سپنر باقی نہیں رہا۔‘
ایک اور صارف نے لکھا کہ ’ایشون ایک الوداعی میچ کے مستحق ہیں۔ سنہ 2013 میں سچن تندولکر کی ریٹائرمنٹ کے بعد یہ پہلی بڑی ریٹائرمنٹ ہے۔‘
ایک اور صارف نے لکھا کہ ’ایشون انڈین کرکٹرز میں سب سے بہترین انسان تھے۔ ریٹائرمنٹ مبارک ہو لیجنڈ۔‘
بہت سے صارفین نے اس موقع پر ایشون کی 500 وکٹوں کی ویڈیوز بھی شیئر کیں۔
کمنٹیٹر اور سابق انڈین بلے باز سنجے منجریکر نے لکھا کہ ’بہت کم افراد اتنی جلدی ریٹائرمنٹ لیتے ہیں جتنی جلدی ایشون نے لی ہے، مجھے دھچکا لگا ہے وہ بہت جلدی چلے گئے۔‘
’اشون جو شروع میں بلے باز بننا چاہتے تھے‘
انڈین ٹیم کے کپتان روہت شرما کے مطابق شروع میں ایشون بلے باز بننا چاہتے تھے لیکن بولر بن گئے اور وہ خود بولر بننا چاہتے تھے اور بلے باز بن گئے۔
روہت نے ایشون کے بارے میں جو سب سے خاص بات کہی وہ یہ کہ بطور ایک سینیئر کھلاڑی وہ کس طرح کپتان کا ساتھ دیتے تھے۔
روہت کے مطابق ایشون اپنے ساتھی رویندر جڈیجہ کے ساتھ مل کر نہ صرف بلے اور گیند سے بلکہ اپنے مشوروںسے بھی کپتان کا بوجھ ہلکا کرتے۔
کبھی کپتانی کا دعویدار نہیں سمجھا گیا
تاہم ایک چیز جو اکثر مداحوں کے نزدیک انڈین کرکٹ کا نقصان ہے وہ یہ کہ انھیں کبھی بھی ٹیسٹ کپتانی کا سنجیدہ دعویدار نہیں سمجھا گیا۔
ایشون کا موازنہ اکثر انیل کمبلے سے کیا جاتا ہے۔ کمبلے کی طرح اشون کو بھی ابتدا میں تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا اور کہا گیا کہ وہ ہوم گراؤنڈ پر بہترین پرفارم کرتے ہیں لیکن غیر ملکی پچز پر ویسا پرفارم نہیں کرتے۔
لیکن کمبلے کی طرح اپنے پرسکون اور منفرد انداز میں ایشون نے بھی ہر تنقید کا جواب اپنے انداز میں دیا، جس کی وجہ سے نہ صرف انڈیا بلکہ دنیا کے اب تک کے بولرز کی فہرست میں ان کی عظمت پر کوئی بھی ناقد حیران نہیں ہو گا۔
کمبلے کو تو اپنے آخری مرحلے میں ٹیسٹ کپتانی مل گئی تھی لیکن ایشون اب اس دوڑ سے باہر ہو گئے ہیں لیکن ایشون نے کبھی اس مایوسی کا اظہار نہیں کیا اور یہ کوئی معمولی بات نہیں۔
ایشون کی کہانی
ایشون کی کہانی بہت متاثر کن ہے۔ 50 ٹیسٹ سے 500 ٹیسٹ وکٹ تک کے اپنے سفر میں انھوں نے ہر انڈین بولر سے زیادہ جلدی یہ سنگِ میل عبور کیے ہیں۔
اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انھوں نے ایک دہائی سے زیادہ عرصے تک اپنے کھیل میں مستقل مزاجی برقرار رکھی۔
ہربھجن سنگھ کے ساتھ موازنے کے باوجود ایشون کی سب سے بڑی کامیابی یہ رہی کہ وہ اپنی فطری صلاحیتوں کے ساتھ مکمل انصاف کرنے میں کامیاب رہے۔
وہ کھلاڑی جس کے بارے میں اکثر کہا جاتا تھا کہ وہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ اور آئی پی ایل کی وجہ سے ٹیم انڈیا کے لیے کھیلتا ہے، اس نے خود کو ٹیسٹ کرکٹر کا چیمپیئن ثابت کیا۔
ایشون کی کامیابی کا اندازہ ان کے کیریئر میں اب تک تین ہزار سے زیادہ ٹیسٹ رنز اور پانچ سنچریوں سے بھی لگایا جا سکتا ہے۔ یہ وہ مقام ہے جو کئی بڑے بلے باز بھی حاصل نہیں کر سکے۔
ایشون کی کامیابی اس بات میں مضمر ہے کہ کس طرح غیر ملکی پچز پر (خاص طور پر انگلینڈ، آسٹریلیا، جنوبی افریقہ اور نیوزی لینڈ)، پلیئنگ الیون میں ان کی شمولیت پر سوال اٹھائے گئے لیکن انھوں نے اس کی پرواہ نہیں کی اور ٹیم مین ہی رہے۔