برسبین میں آسٹریلیا کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ کے اختتام پر انڈین بولر روی چندرن ایشون نے کپتان روہت شرما کے ساتھ پریس کانفرس میں انٹرنیشنل کرکٹ سے اپنی ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا۔
انڈیا کے مایہ ناز سپنر روی چندرن ایشون کی جانب سے برسبین میں آسٹریلیا کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ کے اختتام پر جب کپتان روہت شرما کے ساتھ پریس کانفرس میں انٹرنیشنل کرکٹ سے اپنی ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا گیا تو یہ اکثر شائقین کے لیے دھچکے سے کم نہیں تھا۔
روی چندرن ایشون نے اس دوران کہا کہ کرکٹ کے اس سفر میں جس نے بھی ان کا ساتھ دیا، وہ ان سب کا شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں۔ انھوں نے بعد میں انڈیا پہنچنے پر یہ بھی بتایا کہ ریٹائرمنٹ کا حتمی فیصلہ انھوں نے برسبین ٹیسٹ کے اختتام پر کیا تھا، تاہم پریس کانفرنس میں بات کرتے ہوئے کپتان روہت شرما نے کہا کہ ایشون نے انھیں اس بارے میں پرتھ ٹیسٹ کے اختتام پر ہی بتا دیا تھا۔
اس حوالے سے جب مقامی میڈیا کی جانب سے چنئی میں ایشون کے والد روی چندرن سے ان کی ریٹائرمنٹ کی وجوہات پوچھی گئیں تو انھوں نے جواب دیا کہ ’ہمیں اس کی توقع تھی کیونکہ اس کی تضحیک کی جا رہی تھی، وہ کب تک یہ سب برداشت کرتا۔‘
انھوں نے مقامی چینل نیوز 18 سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھے بھی اس بارے میں تھوڑی دیر پہلے معلوم ہوا ہے۔ مجھے نہیں معلوم اس کے ذہن میں کیا چل رہا تھا۔ میں نے بھی اس فیصلے کو خوشی سے قبول کر لیا ہے۔ جس طرح سے اس نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا ہے، میں ایک طرف خوش بھی ہوں اور دوسری جانب مجھے لگتا ہے کہ اسے کھیلتے رہنا چاہیے تھے۔
انھوں نے کہا کہ ’یہ ایشون کی خواہش تھی میں اس میں مداخلت نہیں کر سکتا لیکن جس طرح سے اس نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا اس کی بہت ساری وجوہات ہو سکتی ہیں۔ یہ صرف ایشون کو معلوم ہے، اس کی متعدد وجوہات ہو سکتی ہیں۔ صرف ایشون جانتا ہے، شاید اس کی وجہ تضحیک ہو۔‘
انھوں نے کہا کہ ’ظاہر ہے کہ یہ ایک جذباتی لمحہ ہے کیونکہ وہ 14، 15 سال سے کھیل رہا تھا۔ اس کی اچانک ریٹائرمنٹ سے ہمیں دچھکا لگا ہے لیکن اس کے ساتھ ہی ہمیں اس کی توقع تھی کیونکہ اس کی تضحیک کی جا رہی تھی۔ وہ کب تک یہ سب برداشت کرتا۔‘
ایشون کی جانب سے اپنے والد کے اس بیان کے بارے میں وضاحت دی گئی ہے۔ انھوں نے گذشتہ روز ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’میرے والد میڈیا ٹرینڈ نہیں ہیں۔ انھیں معاف کر دیں اور ان کی جان بخش دیں۔‘
خیال رہے کہ انڈیا میں ان کی جانب سے سیریز کے درمیان ریٹائرمنٹ لینے پر بھی ان پر تنقید کی جا رہی ہے جبکہ اکثر افراد کا ماننا ہے کہ شاید یہ دیگر سینیئر کھلاڑیوں کے لیے بھی ایک اشارہ ہے اور آنے والے مہینوں میں ان کی جانب سے بھی ایسے اعلانات کیے جا سکتے ہیں۔
کمنٹیٹر اور تجزیہ کار ہرشا بھوگلے نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ ’ایشون کی ریٹائرمنٹ کے بعد آنے والے دن انڈین کرکٹ کے لیے دلچسپ ہوں گے۔‘
انگلینڈ کے سابق کپتان مائیکل وان نے ان کا موازنہ شین وارن اور متھیا مرلی دھرن جیسے لیجنڈز سے کیا۔
روی چندرن ایشون کی ریٹائرمنٹ کے اعلان کے بعد سوشل میڈیا پر صارفین جہاں ان کے شاندار کرئیر کی تعریف کر رہے ہیں وہیں چند لوگ ایسے بھی ہیں جن کا ماننا ہے کہ انڈیا کے پاس اب کوئی کوالٹی ٹیسٹ سپنر نہیں رہا۔
ایک صارف نے لکھا ’روی چندرن ایشون کی ریٹائرمنٹ کے بعد ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ انڈیا کے پاس اب ٹیسٹ کرکٹ میں کوئی کوالٹی سپنر باقی نہیں رہا۔‘
ایک اور صارف نے لکھا کہ ’ایشون ایک الوداعی میچ کے مستحق ہیں۔ سنہ 2013 میں سچن تندولکر کی ریٹائرمنٹ کے بعد یہ پہلی بڑی ریٹائرمنٹ ہے۔‘
ایک اور صارف نے لکھا کہ ’ایشون انڈین کرکٹرز میں سب سے بہترین انسان تھے۔ ریٹائرمنٹ مبارک ہو لیجنڈ۔‘
بہت سے صارفین نے اس موقع پر ایشون کی 500 وکٹوں کی ویڈیوز بھی شیئر کیں۔
کمنٹیٹر اور سابق انڈین بلے باز سنجے منجریکر نے لکھا کہ ’بہت کم افراد اتنی جلدی ریٹائرمنٹ لیتے ہیں جتنی جلدی ایشون نے لی ہے، مجھے دھچکا لگا ہے وہ بہت جلدی چلے گئے۔‘
’اشون جو شروع میں بلے باز بننا چاہتے تھے‘
انڈین ٹیم کے کپتان روہت شرما کے مطابق شروع میں ایشون بلے باز بننا چاہتے تھے لیکن بولر بن گئے اور وہ خود بولر بننا چاہتے تھے اور بلے باز بن گئے۔
روہت نے ایشون کے بارے میں جو سب سے خاص بات کہی وہ یہ کہ بطور ایک سینیئر کھلاڑی وہ کس طرح کپتان کا ساتھ دیتے تھے۔
روہت کے مطابق ایشون اپنے ساتھی رویندر جڈیجہ کے ساتھ مل کر نہ صرف بلے اور گیند سے بلکہ اپنے مشوروںسے بھی کپتان کا بوجھ ہلکا کرتے۔
کبھی کپتانی کا دعویدار نہیں سمجھا گیا
تاہم ایک چیز جو اکثر مداحوں کے نزدیک انڈین کرکٹ کا نقصان ہے وہ یہ کہ انھیں کبھی بھی ٹیسٹ کپتانی کا سنجیدہ دعویدار نہیں سمجھا گیا۔
ایشون کا موازنہ اکثر انیل کمبلے سے کیا جاتا ہے۔ کمبلے کی طرح اشون کو بھی ابتدا میں تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا اور کہا گیا کہ وہ ہوم گراؤنڈ پر بہترین پرفارم کرتے ہیں لیکن غیر ملکی پچز پر ویسا پرفارم نہیں کرتے۔
لیکن کمبلے کی طرح اپنے پرسکون اور منفرد انداز میں ایشون نے بھی ہر تنقید کا جواب اپنے انداز میں دیا، جس کی وجہ سے نہ صرف انڈیا بلکہ دنیا کے اب تک کے بولرز کی فہرست میں ان کی عظمت پر کوئی بھی ناقد حیران نہیں ہو گا۔
کمبلے کو تو اپنے آخری مرحلے میں ٹیسٹ کپتانی مل گئی تھی لیکن ایشون اب اس دوڑ سے باہر ہو گئے ہیں لیکن ایشون نے کبھی اس مایوسی کا اظہار نہیں کیا اور یہ کوئی معمولی بات نہیں۔
ایشون کی کہانی
ایشون کی کہانی بہت متاثر کن ہے۔ 50 ٹیسٹ سے 500 ٹیسٹ وکٹ تک کے اپنے سفر میں انھوں نے ہر انڈین بولر سے زیادہ جلدی یہ سنگِ میل عبور کیے ہیں۔
اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انھوں نے ایک دہائی سے زیادہ عرصے تک اپنے کھیل میں مستقل مزاجی برقرار رکھی۔
ہربھجن سنگھ کے ساتھ موازنے کے باوجود ایشون کی سب سے بڑی کامیابی یہ رہی کہ وہ اپنی فطری صلاحیتوں کے ساتھ مکمل انصاف کرنے میں کامیاب رہے۔
وہ کھلاڑی جس کے بارے میں اکثر کہا جاتا تھا کہ وہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ اور آئی پی ایل کی وجہ سے ٹیم انڈیا کے لیے کھیلتا ہے، اس نے خود کو ٹیسٹ کرکٹر کا چیمپیئن ثابت کیا۔
ایشون کی کامیابی کا اندازہ ان کے کیریئر میں اب تک تین ہزار سے زیادہ ٹیسٹ رنز اور پانچ سنچریوں سے بھی لگایا جا سکتا ہے۔ یہ وہ مقام ہے جو کئی بڑے بلے باز بھی حاصل نہیں کر سکے۔
ایشون کی کامیابی اس بات میں مضمر ہے کہ کس طرح غیر ملکی پچز پر (خاص طور پر انگلینڈ، آسٹریلیا، جنوبی افریقہ اور نیوزی لینڈ)، پلیئنگ الیون میں ان کی شمولیت پر سوال اٹھائے گئے لیکن انھوں نے اس کی پرواہ نہیں کی اور ٹیم مین ہی رہے۔