لاہور میں ڈکیتوں کا نیا طریقہ واردات، پولیس نے ایک ارب روپے کیسے ریکور کیے؟

image
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی پولیس نے ایک سال کے اندر مختلف ڈکیت گینگز سے ایک ارب سے زائد کی ریکوری کی ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق کسی بھی سال میں ڈاکوؤں سے ریکور کی جانے والی یہ سب سے بڑی رقم ہے۔

رواں ماہ 16 دسمبر کو پولیس نے لاہور کا سب سے بڑا ڈکیت گینگ پکڑا۔ تھانہ مزنگ کے انچارج انویسٹیگیشن خالد فاروقی اس گینگ سے متعلق تفصیل بتاتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’پچھلے کچھ مہینوں سے سینٹر لاہور اور اندرون لاہور میں ڈکیتی کی وارداتوں میں اضافہ ہوا اور ایک گینگ جو صرف کاروباری افراد کو نشانہ بنا رہا تھا، تسلسل کے ساتھ اس کے شواہد پولیس نے اکٹھے شروع کرنے شروع کیے تو جلد ہی ہم نے اس گینگ کا سراغ لگا لیا۔‘

انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ ’فہد عرف فاجا گینگ کے نام سے یہ گروپ تھا جو بڑی تیزی کے ساتھ سر نکال رہا تھا، تاہم جب ایک درجن سے زائد وارداتوں میں ہمیں اس بات کی نشاندہی ہوئی کہ یہ ایک ہی گینگ کا کام ہے۔ یہ پہلے تاجروں کی ریکی کرتے اور اس کے بعد ان کے اثاثہ جات کی تفصیلی اکٹھے کرتے جس کے بعد ایک بڑی کارروائی کے ذریعے ایسے تاجروں کو ٹارگٹ کرتے جن کے گھروں میں پیسے یا زیور رکھنے کی روایت ہوتی ہے۔‘

’فاجا ڈکیت گینگ پولیس سے اس لیے بھی بچ رہا تھا کہ یہ براہ راست موبائل فون استعمال نہیں کرتے تھے بلکہ واکی ٹاکی کا استعمال کرتے تھے اور اپنے قریبی رشتہ داروں کے نمبر استعمال کرتے تھے اور ہر دفعہ فون تبدیل کر لیتے تھے، نہ صرف فون بلکہ سم بھی تبدیل کر لیتے تھے، تاہم ایک درجن سے زائد وارداتوں میں ایک نمبر تھا جو دو دفعہ استعمال ہوا، یہی اس گینگ کے پولیس کے قابو آنے کا واحد ذریعہ ثابت ہوا۔‘

ڈی آئی جی انویسٹیگیشن لاہور ذیشان اصغر نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’ہم نے پچھلے ایک سال سے ڈکیت گینگز کے خلاف ایک منظم کارروائی کا اغاز کر رکھا تھا۔ یہ فاجا گینگ سڑکوں اور گلیوں میں براہ راست بندوق کے زور پر ڈکیتیوں کرنے کے ساتھ ساتھ مہینے میں ایک آدھ بار بڑی ڈکیتی بھی کرتے تھے۔‘

’پولیس نے ان کے خلاف جلد ہی گھیرا تنگ کرنا شروع کیا اور نہ صرف سرغنہ فاجا بلکہ اس کے ساتھ تین ساتھی بھی پولیس نے بالاخر پکڑ لیے، جس میں نہ صرف ہم نے ٹیکنالوجی کا استعمال کیا بلکہ پولیس کی اپنی ہیومن انٹیلیجنس کا بھی اس میں بڑا کردار ہے۔ جب ہم نے اس گینگ کو گرفتار کیا تو اس سے بڑے پیمانے پر رقم زیورات اور اشیاء برامد ہوئی۔‘

پولیس کی ڈکیت گینگز کے خلاف کارروائیوں میں ایک دلچسپ بات سامنے آئی۔ عام طور پر لاہور کے متحرک ڈکیت گینگ چار چار کی ٹولیوں میں وارداتیں کر رہے ہیں، ایک اور ڈکیت گینگ جس کا سرگنا ذیشان اورکے بتایا جاتا ہے اس نے بھی پولیس کی ناک میں دم کر رکھا تھا۔

 پولیس کے مطابق ’ذیشان اورکے بھی چار لوگ تھے جب ان کو رنگ ہاتھوں گرفتار کیا گیا اور ان کی خفیہ رہائش پر چھاپہ مارا گیا تو 15 آئی فون دو موٹر سائیکلیں اور لاکھوں روپے ان کے گھر سے برامد ہوئے جو کہ اب آہستہ آہستہ لوگوں کے حوالے کیے جا رہے ہیں۔‘

صرف لاہور میں ڈکیتی اور راہزنی کے کل آٹھ ہزار واقعات رپورٹ ہوئے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

ذیشان اصغر کے مطابق ’یہ ایک نیا ٹرینڈ ہے کہ ڈاکو چار سے زیادہ بڑا گروپ لاہور میں نہیں بناتے۔ اس کی کئی وجوہات ہیں۔ ایک تو بڑے گروپ کے پکڑے جانے کے چانسز زیادہ ہوتے ہیں، دوسرا جب یہ کوئی ڈکیتی کرتے ہیں تو اس کے بعد اس کے مال کو تقسیم کرنے میں ان کو آسانی ہوتی ہے تو یہ ٹرینڈ پچھلے پورے سال میں ہمیں دیکھنے کو ملا کہ زیادہ تر جو ہم نے گینگ پکڑے ہیں ان میں تین یا چار افراد ہی کام کر رہے ہوتے تھے اور ہم نے پورے کے پورے گینگ بسٹ کیے ہیں۔‘

پولیس کے مطابق اس سال سب سے زیادہ تقریباً ڈیڑھ ہزار گینگ صرف دارالحکومت لاہور کی حدود میں بسٹ کیے گئے جن کے اراکین کی تعداد ساڑھے تین ہزار ہے، جبکہ مجموعی طور پر ان گینگز سے ایک ارب دو کروڑ روپے نقد ریکور کیے گئے جو کہ پولیس کی حالیہ تاریخ میں سب سے زیادہ رقم بتائی جا رہی ہے۔

دوسری طرف صرف لاہور میں ڈکیتی اور راہزنی کے کل آٹھ ہزار واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.