جماعت الدعوۃ کے رہنما عبدالرحمان مکی کون تھے؟

کالعدم مذہبی تنظیم جماعت الدعوۃ کے سیاسی و خارجی امور کے شعبے کے سربراہ رہنے والے حافظ عبدالرحمان مکی لاہور میں وفات پا گئے ہیں۔
حافظ عبدل الرحمان مکی
Getty Images
عبدالرحمان مکی کالعدم جماعت الدعوہ کے سربراہ حافظ سعید کے ماموں زاد بھائی تھے

کالعدم مذہبی تنظیم جماعت الدعوۃ کے سیاسی و خارجی امور کے شعبے کے سربراہ رہنے والے حافظ عبدالرحمان مکی لاہور میں وفات پا گئے ہیں۔

عبدالرحمان مکی کے بھانجے طلحہ سعید نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ان کی وفات کی تصدیق کی اور بتایا کہ وہ طویل عرصے سے ذیابیطس کے مریض تھے اور ان کی وفات دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی۔

طلحہ سعید کے مطابق 2019 میں حکومتِ پنجاب کے احکامات پر حراست میں لے کر جیل منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ تقریباً ایک برس تک قید رہے اور رہائی کے بعد سے بیمار تھے۔

انھوں نے بتایا کہ عبدالرحمان مکی نے اپنی سزا مکمل کرنے کے بعد زندگی کے آخری ایام اپنے گھر میں ہی گزارے اور وہ تنظیمی معاملات سے دور تھے۔

2019 میں عبدالرحمان مکی کی گرفتاری کے بعد کالعدم جماعت الدعوۃ کے سابق ترجمان ندیم احمد نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ انھیں موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق حافظ عبدالرحمان مکی کی ایک تقریر کو ان کی گرفتاری کی وجہ بتایا جا رہا ہے۔

اس تقریر میں حافظ عبدالرحمان مکی پر ’نفرت انگیز الفاظ استعمال کرنے اور جماعت الدعوۃ کی ایک ذیلی کالعدم تنظیم فلاحِ انسانیت فاؤنڈیشن کے لیے چندے کی اپیل کرنے‘ کے الزامات لگے تھے۔

عبدالرحمان مکی کون تھے؟

عبدالرحمان مکی کالعدم جماعت الدعوہ کے سربراہ حافظ سعید کے ماموں زاد بھائی تھے اور کالعدم جماعت کے شعبہ سیاسی و خارجی امور کے نگران رہے۔

حافظ سعید کی شادی عبدالرحمان مکی کی بہن سے ہوئی جبکہ عبدالرحمان مکی حافظ سعید کی بہن سے بیاہے ہوِئے ہیں۔ اس تناظر میں جماعت میں عبدالرحمان مکی اپنی ایک الگ اہمیت کے حامل ہیں اسی لیے وہ عملی طور پر جماعت الدعوہ کے نائب امیر ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

حافظ سعید کا بوجھ

مسعود اظہر دہشتگرد قرار، کس کو کتنا فائدہ، کتنا نقصان؟

بہاولپور میں سال 1948 میں پیدا ہونے والے عبدالرحمان مکی 80 کی دہائی میں اسلام آباد میں اسلامی یونیورسٹی میں معلم کی حیثیت سے کام کرتے رہے ہیں۔ یہ وہ دور تھا جب اسلامی یونیورسٹی میں اسامہ بن لادن کے استاد عبداللہ عزام سمیت متعدد عرب اور افغان اساتذہ اس ادارے سے منسلک تھے۔

اس بات کی تصدیق نہیں ہوسکی کہ اسلامی یونیورسٹی میں قیام کے دوران مکی کا عبداللہ عزام یا دیگر جہادی رہنماؤں سے کوئی رابطہ رہا تاہم یہ ضرور کہا جاتا ہے کہ پروفیسر عبدالرحمان مکی کے القائدہ کے سربراہ ڈاکٹر ایمن الظواہری سے قریبی روابط رہے ہیں۔ یہ روابط اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد میں بنے یا کہیں اور اس کا کسی کو کچھ علم نہیں۔

حافظ سعید
Getty Images
حافظ سعید کح شخصیت پر اپنے ماموں پروفیسر عبداللہ (عبدالرحمان مکی کے والد) کی شخصیت کے غیر معمولی اثرات ہیں

اسلامی یونیورسٹی میں قیام کے دوران ہی عبدالرحمان مکی تعلیم کے حصول کے لیے سعودی عرب گئے جہاں مکہ کی جامعہ القرا یونیورسٹی سے اسلامی سیاست کے موضوع پر ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ جماعت الدعوہ میں انہیں پروفیسر مکی کے نام سے ہی جانا جاتا ہے۔

پروفیسر مکی کے والد حافط عبداللہ علی گڑھ یونیورسٹی بھارت سے تعلیم یافتہ تھے۔ تقسیم ہند کے موقع پر وہ اپنے خاندان اور دیگر افراد کے ہمراہ پاکستان منتقل ہوئے تھے۔

پاکستان میں عبداللہ نے اپنے خاندان کے ہمراہ بہاولپور میں سکونت اختیار کی جہاں وہ ایف سی کالج بہاولپور میں شعبہ درس و تدریس سے منسلک ہوگئے تھے۔ حافظ عبداللہ جمہوریت مخالف نظریات کے پرچار کرتے تھے۔

حافظ سعید کی طرف سے کالعدم جماعت الدعوہ اور لشکر طیبہ کی بنیاد رکھنے میں حافظ عبداللہ کا بنیادی کردار تھا۔ حافظ عبداللہ اپنے بیٹے عبدالرحمان مکی کو بھی جہاد کے راستے پر دیکھنا چاہتے تھے۔ مکی ابھی سعودی عرب میں ہی مقیم تھے کہ ان کے والد عبداللہ پاکستان میں وفات پا گئے۔

1995 میں وطن واپسی پر عبدالرحمان مکی اپنے والد کی خواہش پر جماعت الدعوہ میں شامل ہوگئے۔ مکی عربی اور انگریزی زبانوں پر عبور رکھنے کے ساتھ ساتھ اپنے خاص خاندانی پس منظر کے باعث بھارت کے خلاف سخت موقف کے حامی کے طور پر جانے جاتے ہیں۔

پاکستان آنے اور کالعدم تنظیم جماعت الدعوۃ میں شمولیت کے بعد عبدالرحمان مکی مبینہ طور پر افغانستان بھی آتے جاتے رہے۔

نومبر 2008 میں بھارتی شہر ممبئی میں شدت پسندی کے واقعات کے بعد امریکہ کی طرف سے مکی کو دہشتگرد قرار دیا گیا اور ان کی معلومات دینے والے کو امریکی ریوارڈ فار جسٹس پروگرام کے تحت دو ملین ڈالرز کے انعام بھی اعلان کیا گیا تھا۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.