آذربائیجان ایئرلائن کا کہنا ہے کہ 25 دسمبر کو قزاقستان میں ہونے والے طیارے حادثے کی تحقیقات کے ابتدائی نتائج کے مطابق حادثہ 'تکنیکی بیرونی مداخلت' کے باعث پیش آیا۔
آذربائیجان ایئرلائن کا کہنا ہے کہ 25 دسمبر کو قزاقستان میں ہونے والے طیارے حادثے کی تحقیقات کے ابتدائی نتائج کے مطابق حادثہ ’تکنیکی اور بیرونی مداخلت‘ کے باعث پیش آیا ہے۔
ادھر روس کی سول ایوی ایشن ایجنسی کے سربراہ نے جمعہ کے روز کہا کہ چیچنیا کے دارالحکومت میں صورتحال ’انتہائی پیچیدہ‘ ہے اور وہاں فضائی حدود کو بند کر دیا گیا ہے۔
روس کی خبر رساں ایجنسی تاس نیوز ایجنسی پر پوسٹ کیے گئے ایک ویڈیو بیان میں روزاویاشیا کے سربراہ دمتری یادروف نے کہا کہ ’یوکرین کے جنگی ڈرون گروزنی اور ولادیکاوکاز کے شہروں میں شہری انفراسٹرکچر پر دہشت گردانہ حملے کر رہے تھے۔‘
انھوں نے کہا کہ اس کی وجہ سے گروزنی ہوائی اڈے کے علاقے میں ایک ’مخصوص پلان‘ متعارف کروایا گیا تھا، جس میں تمام طیاروں کو ایک مخصوص روٹ کے ذریعے سے فوری روانگی کی سہولت فراہم کی گئی تھی۔ ’اس کے علاوہ، گروزنی ہوائی اڈے کے علاقے میں شدید دھند تھی۔‘
آذربائیجان ایئرلائنز نے جہاز کو نقصان پہنچانے والی 'تکنیکی بیرونی مداخلت' کی تفصیل نہیں دی، اور باکو حکومت نے ممکنہ طور پر صدر ولادیمیر پوتن کی مخالفت سے بچنے کے لیے روس پر جہاز کو نشانے بنانے کا براہ راست الزام لگانے سے گریز کیا ہے۔
یاد رہے کہ بدھ کے روز قزاقستان میں آذربائیجان ایئرلائنز کی پرواز J2-8243 گِر کر تباہ ہوگئی تھی جس کے نتیجے میں 38 لوگ ہلاک ہو گئے تھے۔
مسافر طیارے میں عملے کے اراکین سمیت مجموعی طور پر 67 لوگ سوار تھے۔ قزاقستان کے شہر اکتاؤ کے قریب گرنے سے قبل طیارے کو بحیرۂ قزوین میں چیچنیا سے مغربی قزاقستان کی جانب موڑ دیا گیا تھا۔
آذربائیجان ایئر لائن کی پرواز فلائیٹ ٹریکنگ ویب سائٹ فلائٹ راڈار 24 کے مطابق بدھ کی صبح آٹھ بج کر 55 منٹ پر پرواز بھری تھی اور اسے 11 بج کر 28 منٹ پر حادثہ پیش آیا۔ عینی شاہدین نے جہاز کا رخ قزاقستان کی جانب موڑنے سے قبل بحیرۂ قزوین کے اوپر جہاز میں دھماکے کے بارے میں بتایا۔
آذربائیجان کے صدر الہام علیئیف نے جمعرات کے روز اس حادثے کو 'ایک بڑا المیہ قرار دیا۔‘
تاہم کُچھ ہوا بازی کے ماہرین یہ سمجھتے ہیں کہ آذربائیجان ایئرلائنز کے طیارے کو مبینہ طور پر روسی جمہوریہ چیچنیا کے اوپر ایئر ڈیفنس سسٹم سے نشانہ بنایا گیا تھا اور آذربائیجان میں حکومت کے حامی میڈیا نے حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ اس کا ذمہ دار روسی میزائل سسٹم ہے۔
اس سے قبل روسی حکومت نے قزاقستان میں آذربائیجان ایئرلائنز کے مسافر طیارے کے حادثے کی وجوہات سے متعلق ’قیاس آرائیاں‘ کرنے والوں کو متنبہ کیا ہے کہ وہ ایسا نہ کریں۔
آذربائیجان کے تجربہ کار پائلٹ طاہر اگاؤلیف نے بی بی سی کو بتایا کہ ’یہ میزائل کے ٹکڑے ہیں جنھوں نے جہاز کے ہائیڈرالک سسٹم کو نقصان پہنچایا۔ جہاز کے کنٹرول ہائیڈرالکس پر مبنی ہوتے ہیں۔‘
فلائٹ اٹینڈنٹ ذوالفقار اسدوو جو حادثے کا شکار ہونے والے طیارے میں زندہ بچ جانے والے 29 افراد میں سے ہیں نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ طیارہ 'کسی قسم کے بیرونی حملے کی زد میں آیا۔'
ان کا کہنا تھا کہ 'جہاز سے کسی بیرونی چیز کے ٹکرانے سے پیدا ہونے والے جھٹکے نے جہاز کے مسافروں کو پریشان کر دیا تھا۔ ہم نے انھیں پرسکون رکھنے کی کوشش کی تاکہ وہ اپنی نشستوں پر بیٹھے رہیں۔ اسی وقت ایک اور حملہ ہوا اور میرا بازو زخمی ہو گیا۔'
ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں آذربائیجان ایئرلائن کا کہنا تھا کہ اس طیارہ حادثے کے بعد وہ سیکورٹی وجوحات کے پیش نظر روس کے ساتھ شہروں میں اپنی پروازیں معطل کر رہے ہیں۔'
اس نے پہلے ہی گروزنی اور ماخچکالا کے لیے پروازیں روک دی تھیں، لیکن اب اس نے سوچی، وولگوگراڈ، اوفا، سمارا اور منرلنی ووڈی کے شہروں کو بھی پروازیں معطل کر دی ہیں۔
اسرائیل کی ائیرلائن 'ایل اے آئی ' نے بھی ماسکو کے لیے اپنی تمام پروازیں معطل کر دی ہیں۔
یوکرین کے صدارتی ترجمان اندرے یرماک کا کہنا ہے کہ روس کو اس طیارہ حادثہ کا ذمہ دار قرار دیا جانا چاہیے۔
کریملن نے ان اطلاعات پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے کہ آذربائیجان ایئرلائنز کا طیارہ روسی ایئر ڈیفنس نظام کا نشانہ بنا ہے۔
ماسکو میں کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ 'تحقیقات کے مکمل ہو جانے سے قبل کسی بھی قسم کے مفروضے پیش کرنا غلط ہوگا۔ یقینا، ہم ایسا نہیں کریں گے اور کسی کو بھی ایسا نہیں کرنا چاہئے۔ ہمیں تحقیقات مکمل ہونے تک انتظار کرنے کی ضرورت ہے۔'
اس سے قبل روسی حکومت نے قزاقستان میں آذربائیجان ایئرلائنز کے مسافر طیارے کے حادثے کی وجوہات سے متعلق 'قیاس آرائیاں' کرنے والوں کو متنبہ کیا ہے کہ وہ ایسا نہ کریں۔
رسک ایڈوائزری کمپنی سیبلین کے جسٹن کرمپ کا کہنا ہے کہ طیارے کے اندر اور باہر ہونے والے نقصانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ گروزنی میں فعال روسی فضائی دفاعی نظام اس حادثے کا سبب بن سکتاہے۔
انھوں نے بی بی سی ریڈیو فور سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'اگر آپ جہاز کے عقبی حصے پر موجود چھروں کے پیٹرن کو دیکھیں تو یہ اس بات کی طرف عشارہ کرتے ہیں کہ جہاز کے عقبی حصے اور بائیں جانب ایئر ڈیفنس سسٹم سے منسلک میزائل قریب ہی کہیں پھٹا ہے۔'
تاہم خبر رساں ادارے روئٹرز نے آذربائیجان میں تحقیقاتی عمل تک رسائی رکھنے والے چار ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ آذربائیجان ایئرلائنز کے طیارے کو مبینہ طور پر روسی فضائی دفاعی نظام نے نشانہ بنایا۔
آذربائیجان میں حکومت کی حامی ویب سائٹ کیلیبر ڈاٹ اے زی (caliber.az) نے بھی اپنے 'قابل اعتماد حکومتی ذرائع' کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ حادثے کی ابتدائی تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ 'طیارے پر گروزنی میں روسی پینٹسر ایس ایئر ڈیفنس سسٹم نے حملہ کیا تھا۔'
اس کے علاوہ ویب سائٹ نے دعویٰ کیا کہ روسی الیکٹرانک جنگی نظام کی مداخلت کے نتیجے میں آذربائیجان کے طیارے کا مواصلاتی نظام 'مکمل طور پر مفلوج' ہوگیا تھا۔
تاہم ویب سائٹ پر یہ بھی کہا گیا کہ مسافر طیارے پر حملہ 'جان بوجھ کر نہیں' کیا گیا تاہم اُس وقت روسی فضائی دفاعی نظام یوکرین کے ڈرونز کو نشانہ بنانے کی کوشش کر رہا تھا۔
آذربائیجان ایئرلائنز اور آذربائیجان کے پراسیکیوٹر جنرل کے دفتر نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں بتایا کہ اس حادثے میں 29 افراد زندہ بھی بچے ہیں۔
حادثے کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی کمیٹی کا کہنا ہے کہ مرنے والوں کی شناخت کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں اور لواحقین کے ڈی این اے کے نمونے لیے گئے ہیں تاکہ ہلاک ہونے والوں کی شناخت ممکن ہو سکے۔
تفتیش کاروں کو جائے حادثہ کے نزدیک سے طیارے کا بلیک باکس بھی مل گیا ہے۔
حکام کے مطابق آذربائیجان ایئر لائنز کے اس مسافر طیارے کو قزاقستان کے شہر 'اکتاؤ' کے قریب گرتے ہی آگ لگ گئی تھی تاہم ایمرجنسی سروس نے اس آگ پر قابو پا لیا۔ ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ حادثے کی وجہ کیا ہے۔
آذربائیجان میں جہاز کے پائلٹوں کے اعزاز میں شمعیں روشن کی گئی ہیں جنھوں نے طیارے کے ایک حصے نقصان پہنچنے کے باوجود لینڈنگ کی کوشش کرتے ہوئے 29 افراد کی جانیں بچائی اگرچہ وہ خود اس حادثے میں ہلاک ہو گئے۔
قزاقستان کے حکام زخمیوں کا علاج کر رہے ہیں اور تحقیقات پر آذربائیجان کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ تاہم انھوں نے حادثے سے متعلق تحقیقات کی تفصیلات بتانے سے انکار کر دیا ہے۔
باکو میں کچھ اطلاعات ایسی بھی ہے جب میں روس اور قزاقستان دونوں نے کامن ویلتھ آف انڈیپنڈنٹ اسٹیٹس (سی آئی ایس) سے ایک کمیٹی بنانے کی تجویز پیش کی ہے جو روس کے زیر انتظام ایک علاقائی تنظیم ہے۔ لیکن آذربائیجان نے سابق سوویت ممالک کو شامل کرنے کی بجائے حادثے کی بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
خبررساں ادارے روئٹرز کی جانب سے تصدیق شدہ ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے طیارہ زمین کی جانب تیزی سے بڑھ رہا ہے جبکہ اس کا لینڈنگ گیئر نیچے کی طرف ہے۔ طیارہ لینڈ کرنے کی کوشش کرتا ہے اور اس دوران آگ کا بگولہ زمین سے اٹھتا ہے۔
حکام کے مطابق طیارے پر 62 مسافروں کے علاوہ عملے کے پانچ اراکین سوار تھے۔ طیارے پر سوار بیشتر مسافروں کا تعلق آذربائیجان سے ہے۔
غیر تصدیق شدہ ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اس حادثے کے نیتجے میں زخمی ہونے والے مسافر ملبے سے رینگتے ہوئے باہر آ رہے ہیں۔ کچھ کے جسموں پر واضح زخم بھی دکھائی دے رہے ہیں۔
حادثہ کیسے پیش آیا؟
آذربائیجان طیارہ حادثے کے بعد مختلف کہانیاں گردش کر رہی ہیں کہ یہ حادثہ کیسے پیش آیا۔
بی بی سی آذربائیجان کے مطابق، ایک نجی ٹی کو انٹرویو دیتے ہوئے ایئر لائن کے فلائٹ سیفٹی ڈیپارٹمنٹ کے ڈپٹی سربراہ فرہاد نصیروو نے جہاز کے گرنے کے وقت کی فوٹیج پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ شاید پائلٹ جہاز کا کنٹرول کھو بیٹھے تھے۔
'میرے خیال میں ہائیدورلک فلیوئڈ کے ساتھ مسئلہ تھا۔ اس کے علاوہ جہاز میں ’ریڈار‘ اور ’ایلیویٹر‘ نام کے دو آلات ہوتے ہیں، یقینی طور پر اُن میں کچھ مسئلہ ہوا ہو گا۔‘
طیارے سے پرندوں کے ٹکرانے کا امکان
بی بی سی روس کے پاول اکسینوف کے مطابق روس کی وفاقی ہوابازی کی ایجنسی کے پریس سیکریٹری آرٹیم کورینیاکو کا کہنا ہے ابتدائی شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ پرندوں سے ٹکرانے کے بعد جہاز میں ایمرجنسی صورتحال پیدا ہو گئی جس کے بعد پائلٹ نے طیارے کو اکاتو شہر میں اُتارنے کا فیصلہ کیا ہے۔
روسی خبر رساں ادارے ’تاس‘ کے مطابق آذربائیجان ایئر لائن نے بھی حادثے کے فوراً بعد طیارے کے پرندوں سے ٹکرانے کا امکان ظاہر کیا تھا۔
تاہم اس سے طیارے کی سطح پر موجود سوراخ کیسے ہوئے، اس بات کا فی الحال کوئی جواب نہیں ہے۔
گروزنی میں لینڈنگ کی کوشش کے دوران دھماکے کی آواز
حادثے کے بعد آن لائن شیئر کی جانے والی ویڈیوز میں جہاز کی سطح پر چھوٹے چھوٹے سوراخ دیکھے جا سکتے ہیں۔
جہاز کی دُم کے پروں پر موجود سوراخ اس جانب اشارہ کرتے ہیں جیسے اسے کسی چیز نے چھید دیا ہو۔
ملبے کی تصاویر کو زوم کرکے دیکھنے پر پتا لگتا ہے کہ جہاز کے فیوسیلیج کے مقابلے میں اس کی دم پر لگے سٹیبلائزر پر زیادہ چھید ہیں۔
ایسے چھید اکثر کسی میزائل کے وار ہیڈ کے ٹکرانے سے بنتے ہیں۔
تاہم اس بارے میں فضاؤں کی نگرانی اور ایسے حملوں کی اطلاع دینے کے قابل اداروں کی جانب سے فی الحال کوئی خبر سامنے نہیں آئی ہے۔
دوسری جانب حادثے میں بچ جانے والے دو مسافروں نے روس کی سرکاری خبر رساں ادارے ’آر ٹی‘ کو بتایا جب پائلٹس نے گروزنی میں لینڈنگ کی کوشش کی تو اس دوران انھوں نے دھماکے کی آواز سُنی تھی۔
حادثے میں بچ جانے والے سبونکل راخیموف کا کہنا تھا کہ پائلٹس نے تین مرتبہ گروزنی میں لینڈنگ کی کوشش کی اور تیسری کوشش میں ایک دھماکے کی آواز آئی تھی۔
ان کا کہنا تھا انھیں نہیں لگا کہ دھماکہ جہاز کے اندر ہوا ہے۔ ’جہاں میں بیٹھا تھا اس کے برابر سے جہاز کی اوپری سطح اڑ گئی تھی۔‘
اس کے علاوہ یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ جس وقت طیارے نے ایمرجنسی لینڈگ کی، اس ہی وقت روسی فضائی دفاعی نظام نے یوکرین کی جانب سے کیے گئے ایک ڈرون حملے کو ناکام بنانے کی کوشش کی تھی۔
طیارے کے مرکزی نظام میں خرابی
حادثے کے بعد روس کی ایمرجنسی سروسز نے ’انٹرا فیکس‘ کو بتایا کہ ابتدائی طور پر ایسا لگتا ہے کہ جیسے طیارے کے مرکزی سسٹم میں خرابی پیدا ہو گئی تھی۔
ایمرجنسی سروس کے ایک ذریعے نے بتایا کہ طیارے نے خطرے کا سگنل بھیجا تھا جس کے بعد طیارہ ریڈار سے غائب ہو گیا۔
اُن کے مطابق اسی لیے تفتیش کاروں کی جانب سے تکنیکی خرابی کے امکان کو ترجیحی بنیاد پر دیکھا جا رہا ہے۔
تاہم ان کی جانب سے یہ نہیں بتایا گیا کہ اس نوعیت کی تکنیکی خرابی کی وجوہات کیا ہو سکتی ہے۔