اے سی والے کمرے میں لاش کا معمہ: دبئی سے خریدی گئی شرٹ جس سے قاتل کا سراغ ملا

سنہ 2017 میں کرتیکا کے قتل کا معاملہ بہت مشہور ہوا تھا اور اس واردات کے گرد بحث کا موضوع یہ تھا کہ کریتکا کو کیوں اور کس لیے مارا گیا؟

ہر روز بہت سی نوجوان لڑکیاں خوابوں کے شہر ممبئی کی فلم انڈسٹری میں اپنی قسمت آزمانے کے لیے آتی ہیں۔ ان میں سے ایک اداکارہ کریتکا چودھری بھی تھیں۔

سخت محنت اور طویل جدوجہد کے بعد کریتکا چودھری کو انڈین ٹی وی انڈسٹری میں کام کرنے کا موقع ملا اور انھوں نے کچھ ہی عرصے میں ٹی وی پر کئی کردار نبھائے۔

مگر 2017 میں انھیں ممبئی میں ان کی رہائش گاہ پر قتل کر دیا گیا تھا۔ اس قتل نے شہر میں ہلچل مچا دی۔

کریتکا جو کبھی ایک ٹیلی فون نیٹ ورک کمپنی میں کام کرتی تھی، اداکارہ بننے کی خواہش لیےممبئی آئی تھیں۔

ایک طویل جدوجہد کے بعد انھیں انڈین ٹی وی چینل سٹار پلس کے مقبول شو 'پریچے' میں ایک چھوٹا سا کردار ملا۔ بعد میں ٹی وی انڈسٹری میں انھیں 'ساودھان انڈیا' اور بالاجی پروڈکشن کے کئی شوز میں چھوٹے کردار ملے۔

انھیں اداکارہ کنگنا رناوت کی فلم 'رجو' میں ان کی بہن کا کردار ملا۔ ابھی کرتیکا کے خواب سچ ہونے ہی لگے تھے کہ ایک دن ان کا قتل ہو گیا۔

سنہ 2017 میں کرتیکا کی لاش ان کے فلیٹ سے ملی تھی۔ لاش چار روز سے بند فلیٹ میں گل سڑ چکی تھی۔ قاتل نے ان کی لاش سے اٹھنے والے تعفن کو چھپانے کے لیے گھر کا اے سی آن کر رکھا تھا۔

سنہ 2017 میں کرتیکا کے قتل کا معاملہ بہت مشہور ہوا تھا اور اس واردات کے گرد بحث کا موضوع یہ تھا کہ کریتکا کو کیوں اور کس لیے مارا گیا؟

ممبئی پولیس کی تحقیقات اور تفتیش سے معلوم ہوا کہ کرتیکا نشے کی عادی تھی جس نے قتل سے پہلے کئی بار خودکشی کی کوشش کی تھی۔

نشے کی لت کی وجہ سے ان کا رویہ بھی ٹھیک نہیں تھا جس کے سبب ان کے سب دوست احباب بھی ان سے دور ہو گئے تھے۔

پولیس تفتیش میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ وہ اکیلے رہتی تھیں اور انھوں نے بہت سے لوگوں سے قرض لے رکھا تھا۔

ممبئی پولیس کو کرتیکا کے قاتلوں کا سراغ لگانے میں مہینوں لگے تھے لیکن جب کیس حل ہوا تو ان کے قتل کی وجہ جان کر سب حیران رہ گئے۔

کرتیکا
Getty Images

قتل کیسے ہوا تھا؟

تاریخ:12 جون 2017۔۔۔

مقام:فلیٹ نمبر 503، سری بھیروناتھ ایس آر اے سوسائٹی، اندھیری (ویسٹ)

وقت: 3 بج کر 45 منٹ

عمارت کی پانچویں منزل پر رہنے والوں کو فلیٹ نمبر 503 سے ایک عجیب سی بو آر رہی تھی۔ یہ فلیٹ اداکارہ کرتیکا چودھری کا تھا، وہ آس پاس کے لوگوں سے زیادہ میل ملاپ یا بات چیت نہیں کرتی تھیں۔ پڑوسی انھیں صرف آتے جاتے دیکھتے تھے۔

کرتیکا کام کے سلسلے میں زیادہ تر باہر رہتی تھیں، ان کے پڑوسیوں کو بھی اس بارے میں زیادہ علم نہیں تھا کہ وہ کیا کام کرتی ہیں۔

تاہم اس دن ان کے اپارٹمنٹ سے آنے والی عجیب اور تیز بدبو کے باعث پڑوسیوں کو شک ہوا کہ ان کے گھر میں کچھ گڑبڑ ہے۔ جیسے جیسے وقت گزر رہا تھا بدبو تیز ہوتی جا رہی تھی اور عمارت میں لوگ جمع ہونے لگے۔

جیسے جیسے لوگ ان کے فلیٹ کی طرف بڑھتے بدبو زیادہ ہونے لگتی جیسے کوئی بوسیدہ چیز اندر پڑی ہو۔

ان کے فلیٹ کا قریب سے معائنہ کرنے پر اندر سے ٹی وی کی آواز سنائی دی لیکن دروازہ باہر سے بند تھا۔ آس پاس کے لوگوں نے گھر میں اس طرح گھسنا مناسب نہ سمجھا اور وہاں موجود لوگوں نے فوراً پولیس کو اطلاع دی۔

پولیس جائے وقوعہ پر پہنچی اور جب سب انسپکٹر سریکانت جادھو اپنی ٹیم کے ساتھ فلیٹ کا دروازہ توڑ کر گھر میں داخل ہوئے تو وہ منظر چونکا دینے والا تھا۔

نائٹ ڈریس میں ملبوس کرتیکا چودھری کی خون آلود لاش بیڈ پر پڑی تھی اور گل سڑ رہی تھی۔ قاتل نے لاش کو گلنے سڑنے سے بچانے کے لیے گھر کا اے سی چلا رکھا تھا۔

پولیس کی ابتدائی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی کہ کرتیکا کے سر پر گہرے زخم تھے جن سے خون بہہ رہا تھا۔

کرتیکا کا فون مسلسل بج رہا تھا

اس وقت پولیس کو لاش کے قریب سے لوہے کا مکا یا پنجہ ملا جو خون سے لت پت تھا۔ لاش کے قریب سے خون میں لتھڑی ہوئی ایک شرٹ بھی ملی۔ پولس کو بستر کے پاس سے کرتیکا کا موبائل بھی ملا جس پر اس کے گھر والوں کی مسلسل کالیں آئی ہوئی تھیں۔

اسی دوران دوبارہ کرتیکا کے فون پر کال آئی، پولیس نے فون اٹھایا تو آگے سے کرتیکا کے پریشان بھائی کی آواز آئی۔

ان کے بھائی نے پولیس کو بتایا کہ وہ کئی دنوں سے کریتکا کو فون کر رہے تھے، لیکن کوئی جواب نہیں ملا۔ پولیس نے انھیں بتایا کہ ان کی بہن اب اس دنیا میں نہیں رہیں اور کسی نے ان کا قتل کر دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی پولیس نے ان کے اہلخانہ کو جلد از جلد ممبئی آنے کو کہا۔

جون کو کریتیکا چودھری کی موت کی خبر سننے کے بعد ان کے بھائی اور والدہ ان کی لاش لینے ممبئی پہنچ گئے۔ لاش اتنی بری طرح گل سڑ چکی تھی کہ اہل خانہ نے ان کی آخری رسومات اندھیری کے شمشان گھاٹ میں ہی ادا کر دی تھیں۔

کرتیکا کے گھر کی تلاشی کے دوران پولیس کو وہاں سے 22 ہزار روپے نقدی ملی جسے ان کے اہل خانہ کے حوالے کر دیا گیا۔

پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق کرتیکا کی موت سر پر شدید چوٹ لگنے سے ہوئی تھی اور ان کے سر پر تیز دھار آلے سے پر تین وار کیے گئے تھے۔ لاش کے قریب سے پولیس کو لوہے کا پنجہ ملا تھا جس سے انھیں قتل کیا گیا تھا۔

اہم بات یہ ہے کہ لاش کے پاس سے ایک خون آلود شرٹ بھی ملی تھی۔ پولیس نے نامعلوم افراد کے خلاف ان کے قتل کا مقدمہ درج کر کے مزید تفتیش شروع کر دی۔

پولیس ملزمان تک کیسے پہنچی؟

قتل کے اس معاملے کی جانچ کرتے ہوئے پولیس نے کرتیکا کی عمارت کے سیکورٹی گارڈ کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا۔ اس کے علاوہ عمارت میں موجود کریانہ سٹور کے دکاندار سے بھی پوچھ گچھ کی گئی۔

دکان کے مالک نے پولیس کو بتایا کہ کرتیکا سات جون کی شام کو اس کی دکان پر آئی تھیں اور انھوں نے دودھ، چھاچھ اور سگریٹ کا ایک پیکٹ لیا تھا مگر اس کے بعد سے وہ نظر نہیں آئیں۔

اس معاملے میں کئی سی سی ٹی وی فوٹیجز کی بھی جانچ کی گئی۔ ان میں عمارت کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں دو افراد کو عمارت سے باہر نکلتے ہوئے دیکھا گیا۔ سی سی ٹی وی فوٹیج کیس کی اہم کڑی بنی اور پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج میں نظر آنے والے دو نامعلوم نوجوانوں کی تلاش شروع کر دی۔

دوسری جانب کرتیکا کے فلیٹ کی تلاشی کے بعد پولیس کو رائل پریمیم کمپنی کی ایک شرٹ بھی ملی جو کریتکا کے خون سے رنگی ہوئی تھی۔

پولیس نے شرٹ کے ذریعے قاتل تک پہنچنے کی کوشش شروع کی۔ اس کے لیے شرٹ پر سے ڈی این اے کا پتہ لگایا گیا اور پولیس نے اس کے مالک کا پتہ لگانے کے لیے کئی دکانداروں سے پوچھ گچھ کی۔

لیکن اس شرٹ کی کمپنی دبئی میں تھی اس لیے یہ سوال اٹھنے لگے کہ کیا اداکارہ کی موت کا تعلق بیرون ممالک سے ہے؟

کیا کسی نے یہ غیر ملکی شرٹ دبئی سے ممبئی میں آن لائن آرڈر کی؟ اس سلسلے میں آن لائن کپڑے خریدنے والی کمپنیوں کے صارفین کی معلومات طلب کی گئیں۔ لیکن اس سے کچھ نہ ملا۔

اس وقت کے سینئر پولیس انسپکٹر نے کہا تھا کہ اس تفتیش میں پولیس کو کچھ نہیں پتا چل سکا۔ تاہم پولیس کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس شرٹ کا حوالہ پولیس کی تفتیش میں بہت اہم ہے۔

فائل فوٹو
Getty Images
فائل فوٹو

کال ہسٹری کی مدد سے چونکا دینے والی معلومات ملیں

پھر پولیس نے اس معاملے کی تحقیقات میں کرتیکا کے موبائل فون کی کال ہسٹری بھی چیک کی۔ کریتکا کے موبائل کی دو سال پرانی کال ہسٹری نکالی گئی۔

اہم بات یہ ہے کہ زیادہ تر کالیں منشیات فروشوں کی تھیں۔ اس سے مزید تفتیش میں یہ بات سامنے آئی کہ کریتیکا نشے کی عادی تھی اور کئی منشیات فروشوں سے رابطے میں تھی۔

پولیس کی تفتیش میں مزید انکشاف ہوا کہ وہ دو سال سے مسلسل ایک منشیات فروش سے منشیات لے رہی تھی۔ اس کا نام آصف عرف سنی تھا جسے 2016 میں گھاٹکوپر اینٹی نارکوٹکس یونٹ نے گرفتار کیا تھا۔

لیکن جب آصف سے پوچھ گچھ کی گئی تو انکشاف ہوا کہ اس کا ایک ساتھی 33 سالہشکیل نسیم خان، کرتیکا کو منشیات سپلائی کرتا ہے۔ لیکن اس سے پہلے کہ پولیس شکیل خان تک پہنچتی وہ گوونڈی کے علاقے میں واقع گھر سے فرار ہو گیا۔

سی سی ٹی وی فوٹیج میں نظر آنے والا ایک شخص شکیل خان تھا۔ اس نے عمارت میں داخل ہوتے وقت وہی شرٹ بھی پہن رکھی تھی جو تفتیش کے دوران کرتیکا کے گھر سے برآمد ہوئی تھی۔

شکیل کچھ دنوں تک پولیس کت گرفت سے بچتا رہا اور بلآخر پولیس نے اسے پکڑ لیا۔ شکیل نے تفتیش کے دوران پولیس کو ایک اور انکشاف کیا اور اس اطلاع کی بنیاد پر پولیس نے اس کے ایک ساتھی واسوداس عرف بادشاہ کو بھی گرفتار کیا۔

ادائیگی نہ ہونے کی وجہ سے شکیل کو غصہ تھا

تفتیش کے دوران دونوں نے پولیس کو بتایا کہ کرتیکا نے ایک سال قبل شکیل سے منشیات خریدی تھی۔ لیکن اس وقت اس نے 6000 روپے کم ادا کیے تھے اور بعد میں وہ رقم ادا کرنے سے گریزاں تھیں۔ کرتیکا نے کافی دن اس سے دور رہنے کی کوشش کی اور کئی بار اس نے شکیل کو پیسے دینے سے صاف انکار کر دیا تھا۔

اس کے چند ماہ بعد شکیل کو منشیات فروشی اور چوری کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا اور جیل بھیج دیا گیا۔

پولیس تفتیش کے دوران ملزمان نے بتایا کہ شکیل کو جیل سے باہر آنے کے بعد پیسوں کی ضرورت تھی، لیکن اس کے پاس کریتکا کا موبائل نمبر نہیں تھا۔ ایسے میں انھوں نے کچھ لوگوں کی مدد سے کرتیکا کے گھر کا پتہ ڈھونڈا اور اس سے بقایا رقم کا تقاضہ کرنے اس کے گھر پہنچ گیا۔ پہلی بار جب وہ پیسے مانگنے گیا تو کریتکا نے اسے کچھ دنوں بعد آنے کو کہا۔

ملزمان نے پولیس تفتیش میں بتایا کہ جب وہ دوبارہ گئے تو کریتکا نے اسے ٹال دیا اور شکیل کریتیکا کی طرف سے ادائیگی سے مسلسل انکار پر غصہ ہو گیا۔

پولیس تفتیش کے مطابق ایک دن شکیل کرتیکا کے گھر گیا، پہلے دونوں نے گھر پر کھانا کھایا پھر دونوں کا رقم کے تقاضے کو لے کرجھگڑا ہوا اور اس کے بعد وہ چلا گیا۔ اس کے بعد آٹھ جون کو شکیل نے اپنے دوست واسوداس کو فون کیا اور کہا کہ وہ آج کرتیکا سے معاملہ طے کر لے گا اس لیے وہ بھی اس کے ساتھ چلے۔ یہ واسوداس ہی تھا جس نے شکیل کے ذریعے کرتیکا کو منشیات فراہم کی تھیں۔

پولیس تفتیش کے مطابق شام کو وہ دونوں اس کے گھر پہنچ گئے۔ شکیل نے پیسے مانگے تو اس نے پھر انکار کر دیا۔ تینوں نے کافی دیر تک بات چیت کی جس کے بعد رات کا کھانا گھر پر کھایا۔ کھانے کے بعد تینوں کے درمیان جاری بحث جھگڑے میں بدل گئی۔ بحث کے دوران شکیل نے لوہے کے پنجے سے کریتکا کے سر پر وار کیا۔

پہلے حملے میں کرتیکا کے سر سے خون بہنے لگا لیکن شکیل باز نہ آیا۔ اس نے کرتیکا کے سر پر تین بار مارا جس سے وہ ہلاک ہو گئی۔

پولیس کے مطابق شکیل نے کریتکا کو اس کے گھر جانے سے پہلے قتل کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔ اس نے اپنے دوست کو یہ کہہ کر اپنے ساتھ آنے کو کہا کہ وہ کچھ پیسے لینے جارہے ہیں، اگر وہ ساتھ جائے تو اسے بھی پیسے مل سکتے ہیں۔

اس نے لوہے کے دو پنجے اور دبئی میں مقیم ایک دوست کی طرف سے دی گئی شرٹ بھی لے لی۔ چونکہ اس کی شرٹ کرتیکا کے خون سے رنگی ہوئی تھی اس لیے اس نے تھیلے سے کپڑے نکالے اور گندی شرٹ وہیں چھوڑ کر دوسری شرٹ بدلی اور گھر سے باہر نکلا۔

لاش کو گلنے سڑنے سے بچانے کے لیے دونوں نے اے سی آن کیا اور ٹی وی آن کیا اور وہاں سے چلے گئے۔

تفتیش میں ملزم کی شرٹ بہت اہم تھی

ملزم کی پہنی ہوئی شرٹ دبئی میں قائم کمپنی کی تھی۔ یہ خون آلود شرٹ کرتیکا کی لاش کے پاس سے ملی تھی۔

جب پولیس کو ملزم کے بارے میں مبہم معلومات ملی تو سی سی ٹی وی میں نظر آنے والا ملزم شکیل وہی شرٹ پہن کر کرتیکا کے گھر آیا تھا

پولیس کا کہنا ہے کہ قتل کی اس وارادت کی تحقیقات کے دوران جب ایک منشیات فروش کی طرف سے معلومات دی گئی کہ شکیل مہنگے غیر ملکی کپڑے پہنتا تھا، تو پولیس کو یقین ہو گیا کہ وہ ہی اس قتل کا مرکزی ملزم ہے۔

ملزمان نے پولیس حراست میں اعتراف کیا کہ انھوں نے صرف 6000 روپے کے عوض کرتیکا کو قتل کیا تھا۔

مگر کرتیکا کے گھر والوں کو ملزمان کی اس بات پر یقین نہیں آیا۔ ان کے بھائی دیپک کا خیال تھا کہ کرتیکا آسانی سے 6000 روپے واپس کر سکتی تھی کیونکہ اس کے قتل کے بعد اس کے گھر سے 22 ہزار روپے برآمد ہوئے تھے۔

کرتیکا کے بھائی دیپک نے پولیس کو بتایا تھا کہ کرتیکا کے سونے کے زیورات اور کچھ قیمتی سامان بھی اس کے فلیٹ سے غائب ہے۔

اس معاملے میں امبولی پولیس اور دیگر ٹیموں نے شکیل خان اور بادشاہ عرف باسوداس کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا اور کئی شواہد پیش کیے اور مقدمے کو ڈنڈوشی کی عدالت میں لے گئے۔

بادی النظر میں دونوں کو اس قتل کی واردات میں قصوروار پایا گیا ہے۔ فی الحال دونوں ملزمان عدالتی ریمانڈ پر جیل میں ہیں۔

14 دسمبر 2018 کو ملزمان کی جانب سے ضمانت کی درخواست دائر کی گئی تھی لیکن اسے بھی عدالت نے مسترد کر دیا تھا۔ حال ہی میں دسمبر 2024 میں، ملزم باسوداس کے وکیل کی طرف سے بامبے ہائی کورٹ میں دائر کی گئی ضمانت کی درخواست بھی مسترد کر دی گئی ہے۔

مذکورہ تمام معلومات اس وقت کے ڈپٹی کمشنر آف پولیس پرمجیت سنگھ دہیا نے پریس ٹرسٹ آف انڈیا (پی ٹی آئی) کو دی تھیں۔ اس وقت کے سسٹنٹ کمشنر آف پولیس ارون چوان، امبولی پولس سٹیشن کے سینئر انسپکٹر بھرت گایکواڑ، انسپکٹر ادے راجیشرکے، نند کشور گوپالے، اسسٹنٹ انسپکٹر گجانن جوگڈنڈے، دیا نائک اور دیگر عملے نے اس قتل کی تحقیقات میں حصہ لیا۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.