تین گیندوں کا دفاع کرنے پر انڈین فاسٹ بالر محمد سراج کے لیے ’سر ویوین رچرڈز‘ کا خطاب

کوئی تین گیندوں کا دفاع کر کے سر ویوین رچرڈز کیسے بن سکتا ہے؟ لیکن انڈیا کے فاسٹ بولر کو سوشل میڈیا نے سر ویوین رچرڈز بنا دیا ہے تو اب اس کا کیا ہی کیا جا سکتا ہے۔ یہ سوشل میڈیا کا زمانہ ہے جسے چاہا سر آنکھوں پر بٹھا لیا اور جسے چاہا تحت الثری میں پہنچا دیا۔
محمد سراج اور نتیش کمار ریڈی
Getty Images
محمد سراج اور نتیش کمار ریڈی

کوئی تین گیندوں کا دفاع کر کے سر ویوین رچرڈز کیسے بن سکتا ہے؟ لیکن انڈیا کے فاسٹ بولر کو سوشل میڈیا نے سر ویوین رچرڈز بنا دیا ہے تو اب اس کا کیا ہی کیا جا سکتا ہے۔ یہ سوشل میڈیا کا زمانہ ہے جسے چاہا سر آنکھوں پر بٹھا لیا اور جسے چاہا تحت الثری میں پہنچا دیا۔

گذشتہ روز انڈیا کے فاسٹ بولر محمد سراج کو لوگوں نے آن کی آن میں ویسٹ انڈیز کے مایہ ناز سابق کرکٹر سر ویوین رچرڈز کا نام عطا کر دیا۔ خیال رہے کہ ویوین رچرڈز دنیا کے آل ٹائم گریٹ بیٹسمنوں کی فہرست میں آتے ہیں۔

احوال واقعی یوں ہے کہ گذشتہ روز میلبرن میں انڈیا اور آسٹریلیا کے درمیان کھیلے جانے والے سیریز کے چوتھے میچ میں جب انڈیا کی نویں وکٹ گری تو مرد بحران نیتیش کمار ریڈی 99 رنز پر بیٹنگ کر رہے تھے اور وہ اپنی پہلی سنچری کے دہانے پر کھڑے تھے جبکہ دوسری جانب آخری بیٹسمین کے طور پر محمد سراج گارڈ لے رہے تھے۔

انڈیا میں جتنی کھلاڑیوں کی اہمیت ہے اس سے کہیں زیادہ ریکارڈز کی اہمیت دیکھی گئی ہے۔ اس لیے بظاہر ہر کوئی یہ چاہ رہا تھا کہ کسی طرح نیتیش کمار کی سنچری مکمل ہو جائے۔

لیکن دوسری جانب آسٹریلین کپتان اور فاسٹ بولر پیٹ کمنز کی تین گیندیں باقی تھیں اور انھوں نے جس رفتار سے پہلی گیند آف سٹمپ سے نکالی اس سے دوسرے سرے پر کھڑے نتیش ریڈی کے اوسان خطا ہو گئے۔

پھر دوسری گیند آئی جو کہ باؤنسر تھی۔ اسے محمد سراج نے ایک منجھے ہوئے بیٹسمین کی طرح ڈک کیا اور وکٹ کیپر کے گلوز میں جانے دیا۔

تیسری گیند آف سٹمپ پر گر کر وکٹوں میں آ رہی تھی جسے محمد سراج نے جس طرح روکا اس کی تعریف کرکٹ کے ماہرین سمیت تمام کھیل دیکھنے والوں نے کی۔

ہر ایک گیند کے ساتھ جو داد تحسین سراج کو دیا جا رہا تھا اور 'ڈی ایس پی'، 'ڈی ایس پی' کا شور اٹھ رہا تھا وہ اپنے آپ میں ایک طرفہ تماشا تھا۔

محمد سراج
Getty Images

آبائی ریاست میں ڈی ایس پی کا عہدہ اور شعیب اختر سے موازنہ

واضح رہے کہ اکتوبر کے مہینے میں یعنی آسٹریلیا کی سیریز کے شروع ہونے سے قبل محمد سراج کی آبائی ریاست تلنگانہ حکومت نے انھیں ڈی ایس پی یعنی ڈپٹی سپرنٹنڈٹ آف پولیس کا عہدہ دیا جسے انھوں نے باضابطہ قبول کیا۔

بہر حال جب ریڈی نے سنچری مکمل کی تو انھوں نے اپنی سنچری کا سہرا محمد سراج کے سر باندھا۔ ان کی طرح بہت سے شائقین نے محمد سراج کو ان کے بہادرانہ ڈیفنس کے لیے داد تحسین سے نوازا اور انھیں سر سراج ووین رچرڈز کے نام سے یاد کیا۔

یہ پہلی بار نہیں جب محمد سراج کو لوگوں نے سر آنکھوں پر بٹھایا۔ اسی سیریز کے دوران پہلے ٹیسٹ میچ میں جب ان کی ایک گیند کی رفتار تکنیکی خرابی کی وجہ سے 181 کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے دکھائی گئی تو لوگ ان کا موازنہ پاکستان کے فاسٹ بولر شعیب اختر سے کرنے لگے جن کے نام آج تک ریکارڈ کی گئی سب سے تیز گیند پھینکنے کا ریکارڈ ہے۔

اس سے قبل جب سنہ 2023 کے ستمبر میں ایشیا کپ کے فائنل میں انھوں نے انڈیا کو سری لنکا کے خلاف فتح سے ہمکنار کرتے ہوئے آٹھویں بار چیمپیئن بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا تو انھیں دنیا بھر سے خراج تحسین پیش کیا گیا تھا۔

اس میچ میں محمد سراج نے ایک ہی اوور میں چار وکٹیں لے کر انڈیا کی جانب سے ایک ریکارڈ قائم کیا اور وہ ون ڈے انٹرنیشنل میں ایک ہی اوور میں چار وکٹیں لینے والے پہلے بولر بھی بن گئے تھے۔

ان کے سپیل کی تعریف پاکستان کے کرکٹرز نے بھی کی تھی۔ جہاں پاکستان کے سابق کپتان راشد لطیف نے اسے 'ون ڈے انٹرنیشنل کی تاریخ کا نئی گیند سے بہترین سپیل' قرار دیا تھا وہیں کرکٹر ثنا میر نے لکھا ہے کہ '2.4 اوورز میں پانچ وکٹیں۔ محمد سراج کا یہ کیا سپیل تھا!'

سراج اور بمراہ
Getty Images
سراج اور بمراہ آسٹریلیا کے ابتدائی بیٹسمن کو پریشان رکھا

چوتھے دن بھی سراج کے جلوے

بہر حال میلبرن میں جاری چوتھے میچ کے چوتھے دن جب انھوں نے عثمان خواجہ کی وکٹ لی تو انھیں ایک بار پھر سے داد ملی۔ سوشل میڈیا پر جہاں نتیش ریڈی، بمراہ ٹرینڈ کر رہے ہیں وہیں ڈی ایس پی سراج اور سر ویو محمد سراج رچرڈز بھی دیکھے جا رہے ہیں۔

شوہد آفریدی نامی ایک صارف نے ایکس پر لکھا: 'آپ نے ایک بال کیا چھوڑی کہ پورا سٹیڈیم کھڑا ہو کر آپ کے لیے تالیاں بجانے لگا۔ سر ویو محمد رچرڈز سراج کے کیا غیر حقیقی جلوے ہیں۔'

کئی صارف نے ان کی دفاع کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا: 'اس پوز کو برقرار رکھیں، سر ویوین سراج۔'

ٹک ٹک اکیڈمی نامی ایک صارف نے لکھا: 'تو کیا سچ مچ کمنز نے یہ گمان کر رکھا تھا کہ جب وہ سر ویوینڈی ایس پی سراج رھوڈز کے دفاع کو توڑ سکیں گے، وہ بھی اس وقت جب ان کا پارٹنر 99 پر ہو۔'

کئی صارفین نے لکھا کہ سب بھول گئے لیکن سر ویوین رچرڈز سراج ابھی تک ناٹ آوٹ ہیں۔ واضح رہے کہ کھیل کے چوتھے دن آخری وکٹ کے روپ میں ریڈی آوٹ ہوئے جبکہ سراج چار رنز بنا کر ناٹ آوٹ رہے۔

ڈاکٹر خوشبو قادری نامی ایک صارف نے سراج اور رچرڈز کی مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ ایک مشابہ تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ 'سر ویوین رچرڈز ابھی تک ناٹ آوٹ ہیں اور انھوں نے کپتان روہت شرما سے ایک رنز زیادہ بنائے ہیں۔'

چلچتر نامی ایک صارف نے لکھا کہ 'سراج کو شاید زندگی میں اس سے زیادہ خراج تحسین نہیں ملی ہو گی جتنی کہ تین گیندیں کھیلنے کے لیے ملی۔'

حبالی دھرواڈ سٹی پولیس نے سراج کے دفاع کی تصویر پوسٹ کرتے ہوئے عوام کے ساتھ ایک پیغام شیئر کیا ہے۔ پولیس کے ہینڈل سے لکھا گیا کہ 'سپیمز کو اس طرح سے بلاک کریں جیسے سراج نے گیند کو بلاک کیا ہے۔'

محمد سراج کا شہرت کی بلندیوں کا سفر

محمد سراج نے 35ویں ٹیسٹ میں انڈیا کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ انھوں نے تا دم تحریر 95 وکٹیں لی ہیں۔ جبکہ ان کا بہترین بولنگ سپیل 15 رنز کے عوض چھ وکٹیں ہیں۔ ون ڈے میں ان کی بہترین کار کردگی 21 رنز کے عوض چھ وکٹیں ہیں۔

سنہ 1994 میں انڈیا کے معروف شہر حیدرآباد میں پیدا ہونے والے محمد سراج کو سنہ 2017 میں آئی پی ایل کی نیلامی سے قبل بہت کم لوگ جانتے تھے لیکن حیدرآباد کی ٹیم 'سن رائزرز' نے ان کے لیے ڈھائی کروڑ کی بولی لگا کر انھیں راتوں رات کرکٹ کی دنیا میں متعارف کروا دیا۔

اس سے قبل سنہ 2015 میں وہ حیدرآباد کی رانجی ٹیم میں جگہ بنانے میں کامیاب رہے تھے۔ پہلے ہی سیزن میں انھوں نے اپنی عمدہ باؤلنگ سے سب کی توجہ اپنی جانب مبذول کروائی تھی۔

ان کا بیس پرائس 20 لاکھ ہی تھا لیکن انھیں لینے کے لیے دو ٹیموں حیدرآباد اور بنگلور میں اس قدر مقابلہ رہا کہ انھیں اپنی قیمت سے 13 گنا زیادہ قیمت ملی۔

اس وقت جنوبی ہند کی ریاست تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے محمد سراج کے والد حیدرآباد میں آٹو ركشا چلاتے تھے اور ان کی والدہ اس سے سال بھر پہلے تک دوسرے گھروں میں کام کیا کرتی تھیں۔

سراج سنہ 2014 سے پہلے تک صرف ٹینس گیند سے کرکٹ کھیلتے رہے تھے اور باضابطہ کرکٹ گيند سے کھیلنا نصیب نہیں ہوا تھا۔

ان کی اچھی کارکردی کے باعث جب انڈیا کے شہر راجکوٹ میں نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز کے دوسرے ٹی ٹوئنٹی میچ میں انھیں ٹیم انڈیا کی کیپ دی گئی اور جب سارے کھلاڑی قطار میں کھڑے ہوئے اور قومی نغمہ بجایا جانے لگا تو فرط جذبات سے ان کی آنکھوں سے آنسو نکل پڑے۔

اور اس وقت سوشل میڈیا پر سراج کے حوالے سے وطن پرستی اور قوم پرستی کی بحث چل پڑی یہ کہا جانے لگا کہ 'انڈیا سراج جیسا مسلمان چاہتا ہے۔'

بہرحال راجکوٹ میں ان کا پہلا میچ ان کی کارکردگی کی وجہ سے زیادہ یادگار نہیں کہا جائے گا کیونکہ انھیں نیوزی لینڈ کے کپتان کی وکٹ تو ملی لیکن چار اوورز میں انھوں نے 50 سے زیادہ رنز دے دیے اور نیوزی لینڈ یہ مقابلہ باآسانی 40 رنز سے جیت گیا۔

پھر 2019 میں انھوں نے آسٹریلیا کے خلاف اپنا ون ڈے ڈیبیو کیا اور اگلے سال 2020 میں انھوں نے آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ ڈیبیو کیا۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.