حالیہ کچھ عرصہ کے دوران پاکستان میں مقامی سطح پر تیار کیے گئے موبائل فونز کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔سال 2016 سے 2024 تک مقامی سطح پر تیار کیے گئے موبائل فونز کی تعداد 2 لاکھ سے بڑھ کر 2 کروڑ تک پہنچ چکی ہے جب کہ اس دوران بیرونِ ممالک سے درآمد کیے جانے والے موبائل فونز کی تعداد میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے اعداد و شمار کے مطابق رواں سال جنوری سے ستمبر تک پاکستان میں 2 کروڑ 25 لاکھ 90 ہزار موبائل فون تیار کیے گئے جب کہ اسی عرصہ کے دوران 10 لاکھ 16 ہزار موبائل فون بیرون ممالک سے منگوائے گئے ہیں۔مقامی سطح پر تیار کیے گئے موبائل فونز میں سے ایک کروڑ 39 لاکھ سمارٹ فونزہیں جن میں 2 جی موبائل فونز کی تعداد 80 لاکھ 7 ہزار ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں تیار ہونے والے موبائل فونز کے پارٹس چین سے درآمد کیے جاتے ہیں۔
پی ٹی اے نے مقامی سطح پر موبائل فونز بنانے کے لیے مجموعی طور پر 38 مینوفیکچررز کو لائسنس جاری کیے ہیں جن میں سے 10 مینوفیکچررز ملک کی ضرورت کے 95 فی صد تک موبائل فونز تیار کر رہے ہیں۔بیرونِ ممالک سے درآمد کیے گیے موبائل فون میں ایپل کمپنی کے آئی فون اور سام سنگ کے مہنگے موبائل فونز شامل ہیں۔ماہرین کے خیال میں پاکستان کی مقامی موبائل فون صنعت بتدریج پروان چڑھ رہی ہے۔ تاہم حکوت کی جانب سے موبائل فونز پر ٹیکسز کی بھاری شرح موبائل فونز کی قیمتوں میں اضافے کی بنیادی وجہ ہے۔مقامی سطح پر تیار اور بیرون ممالک سے درآمد کیے گئے موبائل فونز کے اعداد و شماراُردو نیوز کو دستیاب پی ٹی اے کی دستاویزات کے مطابق جنوری سے ستمبر تک پاکستان میں 2 کروڑ 25 لاکھ 90 ہزار موبائل فون مینوفیکچر کیے گئے جب کہ اسی عرصہ کے دوران 10 لاکھ 16 ہزار موبائل فون بیرون ممالک سے درآمد کیے گئے۔مقامی سطح پر تیار کیے گئے موبائل فونز میں ایک کروڑ 39 لاکھ سمارٹ فون شامل ہیں جب کہ 2 جی موبائل فونز کی تعداد 80 لاکھ 7 ہزار ہے۔
سال 2020 کے دوران پاکستان نے سب سے زیادہ 2 کروڑ 45 لاکھ موبائل فون درآمد کیے۔ (فوٹو: ایکس)
سال 2023 کے دوران پاکستان میں تیار کیے گئے موبائل فونز کی تعداد 2 کروڑ 12 لاکھ 8 ہزار رہی تھی اور اسی سال 10 لاکھ 58 ہزار موبائل فونز درآمد کیے گئے تھے۔اس سال کے دوران مقامی سطح پر مینوفیکچر کیے گئے موبائل فونز میں سے ایک کروڑ 30 لاکھ 2 جی موبائل جب کہ 80 لاکھ 3 ہزار سمارٹ فونز شامل تھے۔
دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ سال 2022 کے دوران پاکستان میں 2 کروڑ 19 لاکھ 4 ہزار موبائل فون مینوفیکچر ہوئے اور بیرون ممالک سے 10 لاکھ 53 ہزار موبائل فون درآمد کیے گیے۔ اس سال مقامی سطح پر تیار کیے گئے موبائل فونز میں سے 80 لاکھ 8 ہزار سمارٹ فون اور ایک کروڑ 31 لاکھ ٹوجی موبائل فون شامل تھے۔پی ٹی اے کے مطابق پاکستان میں سال 2021 کے دوران سب سے زیادہ 2 کروڑ 46 لاکھ 6 ہزار موبائل فون مینوفیکچر کیے گئے جن میں سے ایک کروڑ سمارٹ فونز اور ایک کروڑ 46 لاکھ ٹو جی موبائل فونز شامل تھے۔ اسی سال پاکستان نے ایک کروڑ 26 لاکھ 26ہزار موبائل فونز درآمد کیے۔اسی طرح سال 2020 کے دوران پاکستان میں ایک کروڑ 30 لاکھ موبائل مینوفیکچر ہوئے جن میں سے سمارٹ فونز کی تعداد 20 لاکھ اور ٹوجی موبائل فونز کی تعداد ایک کروڑ 10 لاکھ تھی۔سال 2020 کے دوران پاکستان نے سب سے زیادہ 2 کروڑ 45 لاکھ موبائل فون درآمد کیے۔دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ سال 2019 میں پاکستان میں مینوفیکچر کیے گئے موبائل فونز کی تعداد ایک کروڑ 17 لاکھ سے زیادہ تھی جن میں محض ایک لاکھ سمارٹ فونز جب کہ ایک کروڑ 16 لاکھ ٹوجی موبائل فونز شامل تھے۔ اسی عرصہ میں پاکستان نے ایک کروڑ 62 لاکھ سے زیادہ موبائل فونز درآمد کیے تھے۔پاکستان میں موبائل فونز بنانے والی 10 بڑی کمپنیاںپاکستان میں اس وقت 10 کمپنیاں بڑی تعداد میں موبائل فون تیار کر رہی ہیں جن میں بالترتیب انفنکس، آئی ٹیل، وی گو ٹیل اور ویوو شامل ہیں۔اس کے علاوہ ٹکنو، ریڈمی، ریئلمی، جی فائیو، سام سنگ اور نوکیا جیسی کمپنیاں بھی اپنے موبائل فونز پاکستان میں تیار کر رہی ہیں۔پی ٹی اے کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں جنوری سے ستمبر 2024 کے دوران انفنکس نے سب سے زیادہ 20 لاکھ 79 ہزار موبائل فون مینوفیکچر کیے۔آئی ٹیل نے 20 لاکھ 75 ہزار جب کہ ویگو ٹیل نے 20 لاکھ 13 ہزار موبائل فون مقامی سطح پر تیار کیے۔پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ جنوری سے ستمبر 2024 کے دوران ویوو نے 20 لاکھ 13 ہزار، ٹیکنو نے 20 لاکھ 3 ہزار اور ریڈمی نے 10 لاکھ 89 ہزار موبائل فونز پاکستان میں بنائے۔مزید برآں پاکستان میں ریئل می کے تیار کردہ موبائل فونز کی تعداد 10 لاکھ 35 ہزار، جی فائیو کی 10 لاکھ 9 ہزار، سام سنگ کی 9 لاکھ 10 ہزار اور نوکیا کے تیار کیے گئے موبائل فونز کی تعداد 9 لاکھ 6 ہزار ریکارڈ کی گئی۔
مظفر پراچہ کے مطابق پاکستان موبائل فون کے پارٹس چین سے درآمد کرتا ہے۔ (فوٹو: ایکس)
اُردو نیوز نے موبائل مینوفیکچررز اور ماہرین سے مقامی سطح پر تیار کیے جانے والے موبائل فون کی صنعت پر گفتگو کی ہے اور یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ پاکستان میں موبائل فون تیار ہونے کے باوجود قیمتوں میں کمی کیوں نہیں ہو رہی؟
پاکستان موبائل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے سینیئر نائب چیئرمین اور سی ای او ایئر لنک مظفر حیات پراچہ کے خیال میں اگر پاکستان کی وفاقی حکومت موبائل فونز پر عائد ٹیکسوں کی شرح کم کر دے تو مقامی صنعت مزید پروان چڑھے گی اور موبائل فونز کی قیمتوں میں بھی نمیاں کمی آئے گی۔اُنہوں نے اُردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’پاکستان میں روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت میں اضافے اور پھر موبائل فونز پر 18 فیصد سیلز ٹیکس کا عائد ہونا ان کی قیمتوں میں اضافے کی بڑی وجہ ہے۔‘اُن کا کہنا تھا کہ ’حکومت سیلز ٹیکس میں چھوٹ دے کر تاجروں اور موبائل فون کی صنعت سے وابستہ افراد اور کمپنیوں سے سُپر ٹیکس اور انکم ٹیکس کا حصول ممکن بنائے جو کچھ عرصہ بعد واجب الادا ہوتا ہے۔اس طرح سے موبائل فون کی قیمتوں میں کمی ہو سکتی ہے اور حکومت کو ٹیکس بھی ملتا رہے گا۔‘مظفر پراچہ کے مطابق پاکستان موبائل فون کے پارٹس چین سے درآمد کرتا ہے اور ڈالر کی قیمت میں اضافے کا براہ راست اثر موبائل فون کی قیمتوں پر پڑتا ہے۔موبائل فون کی صنعت سے جڑے تاجر اور کراچی موبائل فون اور الیکٹرانکس ایسوسی ایشن کے صدر منہاج گلفام سمجھتے ہیں کہ ’پاکستان کی ضرورت کے 94 فیصد موبائل فون ملک کے اندر ہی بن رہے ہیں جب کہ صرف 6 فی صد موبائل فون درآمد کیے جا رہے ہیں۔‘اُنہوں نے اُردو نیوز کو بتایا کہ ’پاکستان میں موبائل فون کی صنعت حکومت کو سب سے زیادہ ٹیکس ادا کر رہی ہے۔ حکومتی سطح پر اگر ٹیکس کم کرنے جیسے اقدامات کیے جائیں تو نہ صرف موبائل فون کی صنعت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے بلکہ ان کی قیمتوں میں بھی بڑی کمی ہو سکتی ہے۔‘