کراچی میں نئے سال کا آغاز شہریوں کے لیے خوشخبری لے کر آیا، جہاں پیپلز بس سروس نے اپنی سروس کو مزید وسعت دے دی۔ 2025 کے ابتدائی دنوں میں، 40 نئی بسوں کی شمولیت اور 4 اضافی روٹس کے آغاز کے بعد شہر میں بسوں کی تعداد 300 تک پہنچ گئی، جبکہ پورے سندھ میں یہ تعداد اب 340 ہو گئی ہے۔
پیپلز بس سروس نے ٹیکنالوجی کے میدان میں بھی قدم بڑھائے ہیں۔ نیٹ ورک میں ڈیزل، الیکٹرک اور ہائی بِرڈ بسیں شامل کی گئی ہیں۔ خاص طور پر ہائی بِرڈ بسیں، جو بیٹری اور سپر کیپیسیٹرز دونوں پر چلتی ہیں، نہ صرف ماحول دوست ہیں بلکہ جدید سہولتوں سے بھی آراستہ ہیں۔
منیجر عبدالشکور کے مطابق، نئے روٹس اور اضافی بسوں نے سروس کے معیار کو مزید بہتر بنایا ہے۔ تاہم، انہوں نے اعتراف کیا کہ شہر کی موجودہ ضروریات کے لیے 10 سے 15 ہزار بسوں کی ضرورت ہے۔ اس کے باوجود، عوام نئی سہولت سے کافی حد تک مطمئن ہیں اور اسے کراچی کی ٹرانسپورٹ کا اہم حصہ سمجھ رہے ہیں۔
پیپلز بس انتظامیہ نے تشویش ظاہر کی ہے کہ غیر قانونی رکشے اور چنگچیاں نہ صرف ماحولیات کو نقصان پہنچا رہی ہیں بلکہ سروس کے معیار پر بھی منفی اثر ڈال رہی ہیں۔ ان کے مطابق، یہ عوامل بسوں کی روانی اور شہری سہولتوں کے لیے رکاوٹ بن رہے ہیں۔
ماحولیاتی تحفظ کے دعوے کے باوجود، گرین پاکستان کے منصوبے پر ایک بڑی رکاوٹ سامنے آئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق، حکومت الیکٹرک بسوں پر ٹیکس میں کوئی رعایت فراہم نہیں کر رہی، جس کی وجہ سے یہ بسیں عام بسوں سے مہنگی ثابت ہو رہی ہیں۔ اس چیلنج کے باوجود، پیپلز بس سروس عوام کے لیے جدید، آرام دہ، اور بہتر سفری سہولت فراہم کرنے کے مشن پر گامزن ہے۔