زمبابوے: سات سال کا بچہ پانچ دن تک جنگلی شیروں کے مسکن میں کیسے زندہ رہا؟

image

زمبابوے میں شیروں اور دیگر جنگلی حیات کے لیے مخصوص ایک پارک میں پانچ دن تک لاپتا رہنے والا ایک بچہ بالآخر ریسکیو کر لیا گیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے زمبابوے کے محکمہ جنگلی حیات کے حوالے سے جمعے کو بتایا کہ یہ سات سالہ بچہ زمباوے کے شمال میں واقع متوسادونا نیشنل پارک سے ملا ہے۔

زِمپارکس کے ترجمان تناشے فراوو نے بتایا کہ یہ بچہ 27 دسمبر کو گھومتے پھرتے ہوئے اپنے گاؤں کے قریب واقع اس پارک میں داخل ہو گیا تھا۔ اور پھر اس کے پانچ دن بعد یہ اپنے گھر سے لگ بھگ 50 کلومیٹر دور سے ملا۔

انہوں نے بتایا کہ اس بچے نے پانچ دن تک جنگلی پھلوں اور پانی پر گزارا کیا جو اسے دریا کے کنارے سے ملے۔ زمبابوے کے خشک سالی سے متاثر ہونے والے علاقوں میں یہ تکنیک معروف ہے۔

تناشے فراوو نے بتایا کہ ’قابلِ ذکر یہ ہے کہ یہ بچہ خطرناک شیروں سے بھرے متوسادونا نیشنل پارک میں اپنے گاؤں سے لگ بھگ 49 کلومیٹر چلنے کے بعد اس مقام پر پہنچا، جہاں سے اسے ریسکیو کیا گیا۔‘

جب بچے کے لاپتا ہونے کی اطلاع ملی تو رینجرز اور پولیس نے تلاش کا آغاز کر دیا تھا لیکن موسلا دھار بارش کی وجہ سے وہ کامیاب نہ ہو سکے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ تینوٹینڈا پونڈو نامی اس بچے کے قدموں کے نشان 30 دسمبر کو ملے جبکہ اس کے اگلے دن وہ بھی مل گیا۔

اس علاقے کی رکن اسمبلی موتسا مورومبیدزی نے کہا کہ ’بچے کو ہسپتال میں داخل کیا گیا ہے، وہ کمزور دِکھتا ہے لیکن اسے کوئی ظاہری چوٹ نہیں آئی۔ یہ معجرہ ہے کہ وہ زندہ بچ گیا۔‘

’یہ کافی ہوشیار بچہ ہے۔۔۔ یہ ایسی اونچی چٹانوں پر سوتا رہا جہاں شیر یا کوئی اور جنگلی جانور آسانی سے نہیں پہنچ سکتا۔‘

رکن اسمبلی نے مزید بتایا کہ ’بچے کی تلاش میں گاؤں کے افراد بھی شامل رہے، وہ ڈھول بجاتے رہے کہ بچہ شاید اس کی آواز سن کر اِدھر چل پڑے لیکن وہ رینجرز کی کوششوں کے بعد ہی مل سکا کیونکہ رینجرز اس جنگل میں زیادہ اندر تک جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔‘

متوسادونا نیشنل پارک زمبابوے کی کیربا جھیل کے قریب واقع ہے اور اس میں شیر، تیندوے، ہاتھی، بھینسوں سمیت مختلف انواع کی جنگلی حیات پائی جاتی ہیں۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.