سعودی عرب میں قانونی رہائش کے لیے اقامہ کی تجدید اور فیس کے متعلق ضروری معلومات

image

سعودی عرب میں رہائش کا پہلا قدم اقامہ کا حصول ہے، جو آپ کو قانونی طور پر رہائشی تسلیم کرتا ہے۔ اقامہ نہ صرف سعودی قوانین کی پابندی کو ظاہر کرتا ہے بلکہ اسے بروقت تجدید کرنا بھی ہر غیر ملکی کے لیے ضروری ہے تاکہ کسی قسم کی قانونی مشکلات سے بچا جا سکے۔ یہ دستاویز یہاں کی زندگی کا ایک اہم حصہ ہے، خاص طور پر ان افراد کے لیے جو ملازمت یا کاروبار کے سلسلے میں سعودی عرب میں مقیم ہیں۔

2023 کے ایک سروے کے مطابق، سعودی عرب میں 10 ملین سے زیادہ غیر ملکی رہائش پذیر ہیں۔ ان میں ہندوستان، پاکستان، مصر، یمن اور بنگلہ دیش کے افراد نمایاں ہیں، جو مختلف شعبوں میں ملازمت کر رہے ہیں۔ سعودی گیزٹ کی رپورٹ بتاتی ہے کہ یہاں 3 ملین ہندوستانی، 25 لاکھ پاکستانی، 2.2 ملین مصری، 1.4 ملین یمنی اور 1.2 ملین بنگالی شہری کام کر رہے ہیں۔ یہ تمام افراد سعودی معیشت کا ایک لازمی حصہ بن چکے ہیں، جو اپنی محنت سے ملک کی ترقی میں کردار ادا کر رہے ہیں۔

اقامہ، ایگزٹ اور ری انٹری ویزا جیسی دستاویزات کے حصول یا تجدید کے لیے مخصوص فیس مقرر کی گئی ہے۔ سعودی عرب میں ایگزٹ اور ری انٹری ویزا کی فیس 103.5 سعودی ریال ہے۔ اقامہ کی تجدید کے لیے 57.75 ریال لاگت آتی ہے، جبکہ فائنل ایگزٹ کے لیے 70 ریال کی فیس مقرر ہے۔ اقامہ کے اجرا کی تازہ ترین قیمت 5.75 ریال ہے اور پاسپورٹ کی معلومات کو اپ ڈیٹ کرنے کے لیے 69 ریال ادا کرنا ہوتے ہیں۔

ابشر بزنس پلیٹ فارم کے مطابق یہ فیسز فراہم کی جانے والی خدمات کے عوض لی جاتی ہیں، تاکہ رہائشی افراد کو سہولت فراہم کی جا سکے۔ اگر آپ سعودی عرب میں مقیم ہیں تو اپنی دستاویزات کی تجدید میں کوتاہی نہ کریں۔ یہ اقدام نہ صرف قانونی مسائل سے بچائے گا بلکہ آپ کی زندگی کو مزید آسان اور محفوظ بنائے گا۔


About the Author:

Khushbakht is a skilled writer and editor with a passion for crafting compelling narratives that inspire and inform. With a degree in Journalism from Karachi University, she has honed her skills in research, interviewing, and storytelling.

مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.