برطانیہ اور جرمنی 2024 میں ریکارڈ صاف بجلی پیدا کرنے والے ممالک

image
برطانیہ اور جرمنی گذشتہ سال 2024 میں قابلِ تجدید توانائی کے ذرائع سے صاف بجلی پیدا کرنے والے ممالک بن گئے ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جمعرات کو جاری کیے گئے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ جرمنی میں استعمال ہونے والی بجلی کا 59 فیصد حصّہ ہوا اور شمسی توانائی جیسے قابل تجدید ذرائع سے پیدا کیا گیا ہے۔

اسی طرح برطانیہ میں بجلی کی پیداوار کا 45 فیصد حصّہ ان قابلِ تجدید توانائی کے ذرائع سے پیدا کیا گیا ہے۔

ملک کے انرجی ریگولیٹر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’جرمنی میں قابلِ تجدید ذرائع کا حصہ جو گذشتہ برس 56 فیصد تھا، بڑھ کر 59 فیصد ہو گیا ہے۔‘

بیان کے مطابق ’ہوا جو ملک میں بجلی بنانے کا سب سے اہم ذریعہ ہے، مجموعی پیداوار میں اپنا 31.9 فیصد حصّہ رکھتی ہے جبکہ کوئلے کا حصّہ 2023 میں 26 فیصد سے کم ہو کر 23 فیصد سے بھی کم رہ گیا ہے۔‘

بیان میں بتایا گیا ہے کہ قدرتی گیس کا حصہ 8.6 فیصد سے بڑھ کر کل پیداوار کا 13.2 فیصد ہو گیا ہے۔

جرمنی کا عزم ہے کہ 2030 تک اس کی توانائی کی فراہمی کا 80 فیصد قابلِ تجدید ذرائع سے ہو اور 2035 تک کوئلے کو مرحلہ وار ختم کر دیا جائے۔

مجموعی طور پر جرمنی نے 2024 میں 431.7 ٹیرا واٹ بجلی پیدا کی، جو گذشتہ برس کے مقابلے میں 4.2 فیصد کم ہے۔

درآمدات بڑھ کر 13.8 فیصد ہوگئیں جبکہ برآمدات کم ہوکر 10 فیصد رہ گئی ہیں۔

کلائمیٹ اینڈ انرجی ویب سائٹ کاربن بریف کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں تیل، گیس اور کوئلے نے مل کر 2024 میں برطانیہ کی بجلی کا 29 فیصد پیدا کیا جبکہ قابلِ تجدید ذرائع نے 45 فیصد بنایا۔

برطانیہ کا کوئلے سے چلنے والا آخری پاور سٹیشن اکتوبر میں بند ہو گیا تھا جس سے وہ بجلی کے لیے فوسل فیول پر انحصار ختم کرنے والا پہلا G7 ممبر بن گیا تھا۔

کاربن بریف کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال برطانیہ کی 13 فیصد بجلی پیدا کرنے کے لیے جوہری توانائی استعمال کی گئی۔ برطانیہ کی کُل 11 فیصد بجلی درآمد کی جاتی تھی۔

تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ گیس سے چلنے والے پاور سٹیشن 2024 میں برطانیہ کا واحد سب سے بڑا بجلی کا ذریعہ رہے ہیں۔

تاہم، کاربن بریف نے پیش گوئی کی ہے کہ رواں برس ہوا گیس سے زیادہ بجلی پیدا کرے گی۔

وزیراعظم کیئر سٹارمر کی حکومت نے 2050 تک برطانیہ میں گرین ہاؤس گیسز کے اخراج کو 1990 کی سطح پر لانے کے لیے 81 فیصد کمی کا عزم ظاہر کیا ہے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.