انڈین سکیورٹی فورسز اور نکسل باغیوں میں جھڑپ، پانچ ہلاک

image

انڈیا کی ریاست چھتیس گڑھ میں سکیورٹی اہلکاروں اور ماؤ باغیوں کے درمیان جھڑپ میں چار باغی اور ایک فوجی اہلکار ہلاک ہو گیا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق واقعہ اتوار کو اس وقت پیش آیا جب جنگل میں فوجیوں کا باغیوں سے آمنا سامنا ہوا۔

 کئی دہائیوں سے نکسل باغیوں کی تحریک اور جھڑپوں کے باعث اب تک 10 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ تاہم ان کا دعویٰ ہے کہ وہ وسائل سے مالا مال وسطی علاقوں میں پسماندہ طبقات کے حقوق کے لیے لڑ رہے ہیں۔

فوج طویل عرصے سے باغیوں کو کچلنے کے لیے کوششیں کر رہی ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پچھلے سال سے ان کوششوں کو مزید تیز کیا گیا اور متعدد کارروائیوں میں 287 باغیوں کو ہلاک کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق جھڑپ سنیچر کو رات گئے ریاست چھتیس گڑھ کے علاقے ابوجھ ماڑ کے ایک جنگل میں ہوئی، جو کہ شورش کے دوران باغیوں کا مرکزی علاقہ رہا ہے۔

آئی جی پولیس سندریراج نے اے ایف پی کو بتایا کہ مارے جانے والے چاروں باغی اپنی تنظیم کی مخصوص جنگی یونیفارم میں تھے، جن کی لاشوں کو تحویل میں لے لیا گیا ہے۔

ان کے مطابق ’لڑائی میں ایک پولیس اہلکار بھی ہلاک ہوا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ کارروائی ابھی جاری ہے اور باغیوں کا پیچھا کیا جا رہا ہے۔

2024 کے دوران 1000 کے قریب نکسل باغیوں کو گرفتار کیا گیا جبکہ 837 نے خود ہتھیار ڈالے۔

انڈیا کے وزیر داخلہ امیت شاہ نے ستمبر میں باغیوں کو خبردار کیا تھا کہ وہ ہتھیار ڈال دیں یا پھر آپریشن کا سامنا کریں۔

ان کے مطابق ’حکومت کو امید ہے کہ وہ 2026 کے اوائل تک شورش کو ختم کر دے گی۔‘

حالیہ کچھ برسوں کے دوران مذکورہ علاقے میں باغیوں کو کافی حد تک محدود کر دیا گیا ہے۔

نکسل باغیوں نے 1967 میں مسلح مہم شروع کی تھی اور اس میں شامل افراد چین کے انقلابی رہنما ماؤ زے تنگ سے متاثر تھے۔

ان کی جانب سے مقامی افراد کے لیے زمین، ملازمتوں اور خطے کے وسائل میں حصے کے مطالبات کیے جاتے رہے ہیں جبکہ یہ باغی ملک کے مشرقی اور جنوبی علاقوں پر حملے بھی کر چکے ہیں۔

یہ تحریک 2000 کے اوائل کافی زوروں پر رہی، تاہم ان کی راہ روکنے کے لیے نئی دہلی کی جانب سے ’ریڈ کوریڈور‘ کے نام سے پہچانے جانے والے علاقے میں دسیوں سکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے۔

تب سے حکومت نے اس علاقے کے بنیادی ڈھانچے کو مستحکم کرنے اور سماجی منصوبوں میں لاکھوں ڈالر کی سرمایہ کر رکھی ہے تاکہ مقامی لوگوں کی باغیوں کی طرف رغبت روکی جا سکے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.