واشنگٹن پوسٹ کی کارٹونسٹ مستعفی، مسترد کیے گئے خاکے میں کیا تھا؟

image
واشنگٹن پوسٹ کی ایک کارٹونسٹ نے اپنی ملازمت سے اس لیے استعفیٰ دے دیا کیونکہ اخبار کے ایڈیٹر نے ان کے بنائے گئے ایک خاکے کو مسترد کر دیا تھا۔

اس خاکے میں اخبار کے مالک جیف بیزوس اور دیگر میڈیا کے ایگزیکٹیوز کو امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے آگے جُھکتے دکھایا گیا تھا۔

خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق این ٹیلنس نے جمعے کو آن لائن پلیٹ فارم سب سٹیک پر ایک پیغام میں بتایا کہ انہوں نے ایک کارٹون بنایا جس میں واشنگٹن پوسٹ کے مالک اور اور ایمیزون کے بانی جیف بیزوس سمیت میڈیا کے ایگزیکٹیوز کے ایک گروپ کو ڈونلڈ ٹرمپ کے سامنے جُھکتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔

اس کارٹون میں یہ سب افراد ڈونلڈ ٹرمپ کو جھکتے ہوئے رقم کے تھیلے پیش کر رہے تھے۔

انہوں نے لکھا کہ ’کارٹون کا مقصد ارب پتی ٹیک اور میڈیا کے چیف ایگزیکٹیوز پر تنقید کرنا تھا جو نو منتخب صدر ٹرمپ کی حمایت کے لیے اپنی پوری کوشش کر رہے ہیں۔‘

ایمیزون کے بانی جیف بیزوس سمیت متعدد ایگزیکٹیوز کو ڈونلڈ ٹرمپ کے فلوریڈا کلب مار-اے-لاگو میں دیکھا گیا تھا۔ این ٹیلنس نے ان پر منافع بخش سرکاری ٹھیکے لینے اور ضوابط کو ختم کرنے کے لیے کام کرنے کا الزام لگایا۔

این ٹیلنس نے کہا کہ پہلے کبھی بھی ان کے کارٹون کو اس کے پیغام کی وجہ سے مسترد نہیں کیا گیا تھا اور ایسا اقدام آزاد پریس کے لیے خطرناک ہے۔

انہوں نے لکھا کہ ’ایک ادارتی کارٹونسٹ کے طور پر، میرا کام طاقتور لوگوں اور اداروں کو جوابدہ بنانا ہے۔ پہلی بار، میرے ایڈیٹر نے مجھے یہ اہم کام کرنے سے روکا۔ اس لیے میں نے عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘

این ٹیلنس نے مزید لکھا کہ میں اپنی کارٹوننگ کے ذریعے سچائی کو سامنے لانے سے باز نہیں آؤں گی کیونکہ جیسا کہ کہتے ہیں کہ 'جمہوریت اندھیرے میں مر جاتی ہے۔‘

ایسوسی ایشن آف امریکن ایڈیٹوریل کارٹونسٹ نے سنیچر کو ایک بیان جاری کیا جس میں واشنگٹن پوسٹ پر ’سیاسی بزدلی‘ دکھانے  کا الزام لگایا گیا۔

تنظیم نے دیگر کارٹونسٹوں کو کہا کہ این ٹیلنس سے یکجہتی کا اظہار کرنے کے لیے اُن کا بنایا ہوا کارٹون شیئر کریں اور #StandWithAnn ہیش ٹیگ استعمال کریں۔

دی پوسٹ کی کمیونیکیشن ڈائریکٹر لیزا پلوٹو نے سنیچر کو دی ایسوسی ایٹڈ پریس کو اخبار کے ادارتی صفحے کے ایڈیٹر ڈیوڈ شپلی کا ایک بیان فراہم کیا۔

ڈیوڈ شپلی نے بیان میں کہا کہ این ٹیلنس نے جس طرح واقعات کو بیان کیا وہ ان سے متفق نہیں ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے کارٹون کو شائع کرنے سے اس لیے روکا کیونکہ اخبار نے ابھی کارٹون کے موضوع پر ایک کالم شائع کیا تھا اور ایک اور شائع کرنے کے لیے تیار تھا۔

ڈیوڈ شپلی کا کہنا تھا کہ ’ہر ادارتی فیصلہ کسی بدنیّتی کی عکاسی نہیں کرتا، وجہ صرف ایک ہی موضوع کی تکرار تھی۔‘


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.