’طوفان ہمیں نہیں روک سکتا‘، جنوبی کوریائی صدر کی حمایت اور مخالفت میں مظاہرے

image
جنوبی کوریا کے ہزاروں شہریوں نے برفانی طوفان کی پرواہ کیے بغیر صدر یون سوک یول کی حمایت اور مخالفت میں ریلی نکالی جنہیں مارشل لاء کی ناکام کوشش پر معطل کر دیا گیا تھا۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جنوبی کوریا کے دارالحکومت میں برف باری کے سخت حالات کے باوجود اتوار کو ایک بار پھر ہزاروں افراد یون سوک یول کی رہائش گاہ پر جمع ہوئے۔

مظاہرین کے ایک کیمپ نے ان کی گرفتاری جبکہ دوسرے نے ان کے مواخذے کو کالعدم قرار دینے کا مطالبہ کیا۔

28 سالہ لی جن آہ نےکہا کہ ’برف میرے لیے کچھ بڑی بات نہیں۔ وہ تمام برف لا سکتے ہیں اور ہم پھر بھی یہاں موجود ہوں گے۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’میں نے اپنے ملک اور جمہوریت کی حفاظت کے لیے اپنی ملازمت چھوڑ دی ہے۔‘

پارک ینگ چُل جو 70 سے 80 سال کی عمر کے درمیان ہیں، نے کہا کہ ’پیر کی آدھی رات کو وارنٹ کی میعاد ختم ہونے سے پہلے برفانی طوفان انہیں یون سوک کی حمایت میں کھڑے رہنے سے نہیں روک سکے گا۔

انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’میں نے جنگ دیکھ رکھی ہے۔ یہ برف کچھ نہیں ہے۔ ہماری جنگ دوبارہ ہو رہی ہے۔‘

جمعے کو جنوبی کوریا کے صدر یون سوک یول کے وارنٹِ گرفتاری جاری ہونے کے باوجود متعلقہ حکام صدرکو حراست میں لینے میں ناکام  ہو گئے تھے۔

یون سوک یول کے حمایتی جمعے کی علی الصبح ہی صدارتی رہائش گاہ کے باہر موجود تھے اور صدر کو گرفتار کرنے کی کوشش کو ناکام بنانے کے لیے پرعزم تھے۔

صدر یون سوک یول کو 3 دسمبر کو مارشل لا نافذ کرنے پر قید یا پھر سزائے موت سنائی جا سکتی ہے۔ اس اقدام کی تحقیقات کرنے والے کرپشن انویسٹیگیشن آفس (سی آئی او) نے کہا تھا کہ صدر یون سوک یول کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کر دیے گئے ہیں۔

جمعے کی صبح سات بجے سے پہلے ہی سی آئی او کی ٹیم صدارتی کمپاؤنڈ کے سامنے پہنچ گئی تھی اور پیدل اندر داخل ہوئی۔ تاہم کمپاؤنڈ کے اندر ٹیم کو صدر کی سکیورٹی پر مامور صدارتی سکیورٹی سروس (پی ایس ایس) اور فوجی اہلکاروں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.