آذربائیجان کے صدر نے کہا ہے کہ گذشتہ مہینے ان کے ملک کے فضائی طیارے کو ’مار گرانے کا ذمہ دار‘ روس ہے۔فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق آذربائیجان کے صدارتی دفتر سے شائع ہونے والے ایک بیان کے مطابق صدر الہام علیوف نے پیر کو کہا ہے کہ ’روسی فیڈریشن کے نمائندے آذربائیجان کے شہریوں کی موت کے ذمہ دار ہیں۔‘انہوں نے اس حادثے میں زندہ بچ جانے والے جہاز کے عملے اور ہلاک ہونے والے عملے کے اہل خانہ سے ملاقات بھی کی ہے۔
آذربائیجان ائیرلائن کا ایمبریر 190 طیارہ 25 دسمبر کو جنوبی روس کے شہر گروزنی جا رہا تھا لیکن جب اس کا رخ موڑا گیا تو پھر اسے قازقستان میں کریش لینڈنگ کرنی پڑی، اور اس میں سوار 67 میں سے 38 افراد ہلاک ہو گئے۔
روس نے یہ بات تسلیم کی ہے کہ اس وقت اس علاقے میں اس کے فضائی نظام فعال تھے کیونکہ وہ یوکرینی ڈرونز کے حملے کی زد میں تھا۔اس پر روسی صدر ولادیمیر پوتن نے معذرت کی تھی کہ ’واقعہ‘ ان کے ملک کی فضائی حدود میں پیش آیا لیکن انہوں نے اس دعوے کا کوئی جواب نہیں دیا کہ طیارے کو روسی ہتھیاروں سے نشانہ بنایا گیا تھا۔صدر الہام علیوف جو پوتن کے قریب سمجھے جاتے ہیں، نے اس حادثے پر روس کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے طیارے کو مار گرانے کے ’مجرمانہ‘ عمل کے ذمہ داروں سے معافی، اعتراف جرم اور انہیں سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
آذربائیجان کا کہنا ہے کہ اس کی تحقیقات کے ابتدائی نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ طیارہ غلطی سے روسی فضائی دفاعی میزائل سے ٹکرا گیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
انہوں نے پیر کو کہا کہ روس کی جانب سے (حادثے کے) اسباب کو ’چھپانا‘ اور ’غلط عکاسی‘ کرنا ہمارے ’جائز غصے کا باعث‘ ہے۔
آذربائیجان کا کہنا ہے کہ اس کی تحقیقات کے ابتدائی نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ طیارہ غلطی سے روسی فضائی دفاعی میزائل سے ٹکرا گیا۔روس نے اپنی مجرمانہ تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے لیکن یہ نہیں کہا کہ آیا وہ باکو کی تحقیقات سے اتفاق کرتا ہے۔طیارے کے بلیک باکسز کو تجزیے کے لیے برازیل بھیج دیا گیا ہے۔