بدعنوانی کے کیس میں سزا بھگتنے والے ملائیشیا کے سابق وزیراعظم نجیب رزاق کی باقی ماندہ سزا گھر پر نظر بندی کی صورت میں گزارنے کی اپیل پیر کے روز منظور کر لی گئی ہے۔امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق گذشتہ سال اپریل میں سابق وزیراعظم نجیب رزاق نے ایک درخواست میں کہا تھا کہ انہیں معلوم ہے اس وقت کے بادشاہ سلطان عبداللہ سلطان احمد شاہ نے ضمنی حکم کے تحت انہیں اپنی سزا گھر پر پوری کرنے کی اجازت دی تھی۔سابق وزیراعظم نے دعویٰ کیا کہ 29 جنوری کو سلطان عبداللہ کی صدارت میں معافی بورڈ کے اجلاس کے دوران ضمیمہ جاری کیا گیا جس میں ان کی 12 سال قید کی سزا نصف کی گئی اور جرمانے میں بھی نمایاں کمی کی گئی تاہم تین ماہ بعد ہائی کورٹ نے ان کی درخواست مسترد کر دی تھی۔پیر کے روز کورٹ آف اپیلز نے 1- 2 کے فیصلے میں ہائی کورٹ کو اس کیس کو میرٹ پر سننے کا حکم دیا۔ یہ فیصلہ اس وقت آیا جب نجیب کے وکیل نے ایک خط پیش کیا جو پہانگ ریاست کے محل کے اہلکار کی طرف سے تھا، خط میں تصدیق کی گئی تھی کہ اس وقت کے سلطان عبداللہ نے ضمیمہ جاری کرنے کا حکم دیا تھا۔سابق وزیراعظم کے وکیل محمد شفیع عبداللہ نے کہا ’ہم خوش ہیں کہ آخرکار کچھ کامیابی ملی اور نجیب کے خلاف ہونے والی قدرے ناانصافی کو تسلیم کیا گیا۔وکیل محمد شفیع نے مزید بتایا کہ درخواست کا فیصلہ حق میں سنائے جانے کے وقت نجیب نے عدالت میں انگوٹھا اٹھا کر خوشی کا اظہار کیا۔
فیصلہ کے بعد نجیب نے عدالت میں انگوٹھا اٹھا کر خوشی کا اظہار کیا۔ فوٹو اے پی
وکیل شفیع عبداللہ کے مطابق ملائیشین حکومت کے لیے سلطان کا حکم چھپانا ’مجرمانہ‘ فعل تھا لیکن اب ہائی کورٹ کے ایک نئے جج کیس کی سماعت کریں گے۔
سابق وزیراعظم نجیب رزاق نے اپنی درخواست میں معافی بورڈ، وزیر داخلہ، اٹارنی جنرل اور چار دیگر افراد پر ’بد نیتی کے تحت‘ سلطان کا حکم چھپانے کا الزام لگایا ہے۔سابق وزیراعظم کو دوسرے قیدیوں کے مقابلے میں خصوصی مراعات دی جا رہی ہیں، 71سالہ نجیب رزاق کو بدعنوانی کیس میں سزا دی گئی تھی جو ریاست کے ترقیاتی فنڈ میں اربوں ڈالر کی لوٹ مار سے متعلق تھا۔