اسلام آباد میں 800 کے قریب افغان شہریوں کو حراست میں لیا گیا: سفارت خانہ

image

پاکستان میں افغانستان کے سفارت خانے نے الزام لگایا ہے کہ اسلام آباد میں 800 کے قریب افغانوں کو حراست میں لیا گیا ہے، جن میں وہ بھی شامل ہیں جو اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں۔

پیر کی شب سفارتخانے سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں افغانوں کے  لیے ویزا عمل سے متعلق غیریقینی صورتحال کی وجہ سے گرفتاریاں اور ملک بدری ہو رہی ہے۔ 

کابل کے ساتھ سیاسی کشیدگی بڑھنے کے بعد اسلام آباد کی جانب سے بغیر دستاویزات کے رہنے والے افغان باشندوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا گیا اور 2023 میں لاکھوں افغانوں کو واپس بھیجا گیا جن میں وہ بھی شامل تھے جنہوں نے پاکستان میں کئی دہائیاں گزاریں۔

افغانستان کے سفارتخانے کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’افغانستان کی حکومت حالیہ دنوں کے دوران اسلام آباد میں تقریباً 800 افغان باشندوں کو حراست میں لیے جانے پر تشویش کا اظہار کرتی ہے۔‘

بیان کے مطابق ’اس سے خاندان ایک دوسرے سے جُدا ہوئے ہیں جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں اور ان میں سے اکثر پاکستان میں ہی پھنسے ہوئے ہیں۔‘

بیان میں کہا گیا ہے کہ اس تعداد میں وہ 137 افغان باشندے بھی شامل ہیں جن کی ویزوں میں توسیع کی درخواستیں زیرالتوا ہیں یا پھر اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی یو این ایچ سی آر کے ساتھ عارضی طور پر رجسٹرڈ ہیں۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’سفارت خانہ غیرضروری گرفتاریوں، گھروں کی تلاشیوں اور بھتے کے لیے افغان باشندوں کو نشانہ بنانے کی اطلاعات پر پریشان ہے۔‘

دوسری جانب پاکستان کی وزارت خارجہ کی جانب سے تاحال اس پر کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا ہے۔

افغان الزام لگاتے ہیں کہ اسلام آباد اور کابل کے درمیان سیاسی رسہ کشی کے باعث ان کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

2021 میں طالبان کے دوبارہ اقتدار سنبھالنے کے بعد سے تقریباً چھ لاکھ افغان باشندے پاکستان آ گئے تھے، ان میں ہزاروں وہ لوگ بھی شامل ہیں جنہیں مغربی ممالک نے نقل مکانی کی ہدایت کی تھی۔

افغان شہریوں کے کیسز پر عملدرآمد کے دوران سفارت خانوں نے ان کو اسلام آباد کے گیسٹ ہاؤسز میں مہینوں تک انتظار کرایا جبکہ حالیہ ہفتوں کے دوران پولیس کی جانب سے پکڑ دھکڑ اور ہراساں کیے جانے کے واقعات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

پاکستان کا کہنا ہے کہ ڈی پورٹ کرنے کا مقصد امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے ہے کیونکہ سرحدی علاقوں میں عسکریت پسندی میں اضافہ ہوا ہے۔

تاہم دوسری جانب افغان الزام لگاتے ہیں کہ اسلام آباد اور کابل کے درمیان سیاسی رسہ کشی کے باعث ان کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.