انڈین نژاد ایک خاتون وکیل نے شادی کے خواہشمند سترہ جوڑوں کی ایک ہی شادی ہال میں ایک ہی دن تقریب منعقد کروا بھاری بڑی رقم ہتھیا لی۔
انڈین این ڈی ٹی وی کے مطابق ایک نجی سکیورٹی کمپنی کی خدمات حاصل کرتے ہوئے خاتون کو ٹریس کر لیا گیا جس کے بعد پولیس نے انہیں گرفتار کر لیا ہے۔جنوبی افریقہ میں پیش آنے والے اس واقعے کے متعلق سکیورٹی کمپنی ’ری ایکشن یونٹ ساؤتھ افریقہ‘ کا کہنا ہے کہ خاتون کا نام پریلین موہن لال ہے اور ان کے وکیل نے متاثرین کو رقوم واپس کرنے کی پیشکش کی ہے۔ پریلین موہن لال نے شادی کی تقریب کی تمام تر پلاننگ کے عوض نوجوان جوڑوں کو پیشگی رقم ادا کرنے پر راضی کیا تھا۔جوڑے جب شادی ہال پہنچنے تو وہاں کوئی بھی موجود نہیں تھا اور نہ ہی بجلی اور پانی کی سہولت میسر تھی۔متاثرہ جوڑوں میں سے ایک نے سکیورٹی کمپنی ’ری ایکشن یونٹ ساؤتھ افریقہ‘ (آر یو ایس اے) سے دسمبر میں رابطہ کیا اور پریلین موہن لال کا سراغ لگانے کا کہا۔تحقیقات کرنے پر کمپنی کو پتا چلا کہ ایسے 17 جوڑے ہیں جو خاتون کی دھوکہ دہی کا شکار ہو چکے ہیں۔خاتون نے سکیورٹی کمپنی کو بتایا کہ وہ کرمنل کیسز کی وکالت کرتی رہی ہیں اور ایک مؤکل کے ٹرسٹ فنڈ اکاؤنٹ میں سے پیسے چوری کرنے پر لا سوسائٹی نے ان پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔سکیورٹی کمپنی آر یو ایس اے کے مطابق خاتون کا بیس سالہ کرمنل اور دھوکہ دہی کا ریکارڈ موجود ہے۔تاہم خاتون نے الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ دھوکی دہی کا کاروبار نہیں کرتیں اور مالی مشکلات کے باعث ان جوڑوں کو رقم ادا نہیں کر سکیں جن کی شادی منسوخ کرنا پڑی تھی۔خاتون کا کہنا ہے کہ انہوں نے نو جوڑوں کو 60 ہزار افریقی رینڈ ادا کرنے ہیں اور وہ یہ رقم واپس کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔