لاس اینجلس میں تین روز بعد بھی آگ پر قابو نہ پایا جا سکا، 150 ارب ڈالر کا نقصان

image
امریکہ کی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں لگنے والی آگ پر تین دن گزرنے کے بعد بھی قابو نہیں پایا جا سکا جس نے دو ہزار سے زیادہ گھروں اور ہزاروں عمارتوں کو راکھ کا ڈھیر بنا دیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق فائر فائٹرز لاس اینجلس کے علاقے میں لگنے والی بڑی آگ پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں جس میں اب تک پانچ ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

آگ نے بحر الکاہل کے ساحل سے لے کر پاساڈینا تک رہائشی علاقے کو تباہ کر کے ایک لاکھ 80 ہزار افراد کو اپنے گھروں سے نقل مکانی پر مجبور کر دیا ہے۔

ڈسٹرکٹ سپرنٹنڈنٹ البرٹو کاروالہو نے جمعرات کی شام کو بتایا کہ آگ کی وجہ سے لاس اینجلس یونیفائیڈ کے تمام سکول اور دفاتر جمعے کو بند رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ حالات بہتر ہونے تک سکولوں میں کلاسز دوبارہ شروع نہیں ہوں گی۔

کاروالہو نے مزید کہا کہ ضلع کے دو پرائمری سکول آگ سے تباہ ہو چکے ہیں اور ایک ہائی سکول کو کافی نقصان پہنچا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ڈسٹرکٹ فاؤنڈیشن ان ضلعی ملازمین کی مدد کے لیے کام کر رہی ہے جن کے گھر آگ سے متاثر ہوئے ہیں۔

کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوزوم نے جمعرات کی شام ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ اب مزید 900 فائر فائٹرز کو ویسٹ ہلز اور کالاباساس کے قریب تیزی سے پھیلنے والی کو بجھانے کے لیے تعینات کیا جا رہا ہے۔

بھڑکنے کے چند ہی گھنٹوں میں آگ کے شعلے ڈھائی مربع کلومیٹرکے رقبے پر پھیل گئے۔

موسم اور اس کے اثرات کے بارے میں ڈیٹا فراہم کرنے والی نجی کمپنی ’ایکو ویدر‘ نے جمعرات کو آگ سے نقصان کے تخمینے کو 150 ارب ڈالر تک بڑھا دیا ہے۔

اس سے قبل کمپنی نے اندازہ لگایا تھا کہ نقصان 57 بلین ڈالر تک پہنچ سکتا ہے۔

ہالی وڈ اداکاروں کے گھروں کو بھی نقصانلاس اینجلس میں آگ کے باعث ہالی وڈ کے متعدد مشہور اداکاروں کے گھروں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

اخبار دی انڈیپینڈنٹ کے مطابق اداکار انتھونی ہاپکنز، اینا فارس، مینڈی مور، رکی لیک اور یوجین لیوی ان شخصیات میں شامل ہیں جن کی جائیدادیں ملبے کا ڈھیر بن گئی ہیں۔

اپنے گھروں سے محروم ہونے والی مشہور شخصیات میں بلی کرسٹل بھی شامل ہیں جنہوں نے کہا ہے کہ جس پراپرٹی میں وہ 46 سال سے رہ رہے تھے وہ مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہے۔

اداکارہ پیرس ہلٹن نے اپنے 84 لاکھ ڈالر مالیت کے ساحل سمندر والے گھر کے جلنے کی فوٹیج دیکھنے کے بعد دکھ کا اظہار کیا۔

بھڑکنے کے چند ہی گھنٹوں میں آگ کے شعلے ڈھائی مربع کلومیٹرکے رقبے پر پھیل گئے۔ فوٹو: اے پی

امریکی صدر بائیڈن نے کہا کہ جنوبی کیلیفورنیا کے لوگوں کو ان کا پیغام ہے کہ ’ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ ہم کہیں نہیں جا رہے ہیں۔‘

تاہم بائیڈن ایڈمنسٹریشن کی مدت میں دو ہفتے سے بھی کم وقت باقی ہے اور یہ ایک ایسا وعدہ ہے جو شاید وہ پورا نہ کر سکیں۔

ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ 20 جنوری کو عہدہ سنبھالیں گے اور وہ کیلیفورنیا کے ڈیموکریٹک گورنر گیون نیوزوم سے جنگل کی آگ کے معاملے پر اختلاف کر رہے ہیں۔

ٹرمپ نے حال ہی میں گورنر نیوزوم کو لاس اینجلس میں لگنے والی آگ کا ذمہ دار بھی ٹھہرایا ہے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.