گزشتہ چند دنوں کے دوران دارالحکومت دہلی کے درجنوں سکولوں کو بم کی دھمکیاں ملنے پر دہلی کی پولیس نے 12ویں جماعت کے ایک طالب علم کو حراست میں لیا ہے۔جنوبی دہلی کے ڈپٹی کمشنر پولیس انکت چوہان نے خبر رساں ادارے اے این آئی کو بتایا کہ مشتبہ طالب علم نے دہلی کے 23 سکولوں کو دھمکی آمیز ای میلز بھیجی تھیں۔ ’تفتیش کے دوران طالب علم نے اعتراف کیا کہ اس نے پہلے بھی دھمکی آمیز ای میل بھیجی تھیں۔‘این ڈی ٹی وی کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ 12ویں جماعت کا طالب علم امتحان نہیں دینا چاہتا تھا اور اس نے سکولوں میں امتحانات منسوخ کرانے کے لیے خوف و ہراس پھیلایا۔جمعرات کو تقریباً دس تعلیمی اداروں کو ای میلز کے ذریعے بم کی دھمکیاں موصول ہوئیں، اس سے قبل بھی دہلی کے سکولوں کو بم سے اڑانے کی دھمکیاں دی گئی تھیں۔ جس کے بعد سابق وزیراعلٰی اروند کیجروال نے کہا تھا کہ دہلی میں امن و امان کی صورتحال اتنی خراب کبھی نہیں تھی۔’بم کی دھمکیاں موصول ہونے کے بعد سکولوں کی انتظامیہ طلبہ کو واپس بھیج دیتی، جبکہ بم سکواڈ اور سنفر ڈاگ تعلیمی اداروں میں بم یا مشتبہ چیز ڈھونڈنے کے لیے پہنچ جاتے۔ تاہم ان کو دن کے اختتام پر ان کو کچھ بھی مشکوک نہیں ملتا۔‘پچھلے مہینے ایسے ہی ایک واقعے میں، 40 سے زیادہ سکولوں کو ای میل کے ذریعے بم کی دھمکی ملی تھی۔ ای میل میں کہا گیا کہ سکول کی عمارتوں کے اندر چھوٹے بم نصب کیے گئے ہیں اور انہیں ناکارہ بنانے کے لیے 30 ہزار ڈالر کا مطالبہ کیا گیا تھا۔مسلسل جعلی دھمکیوں کے بعد سٹی پولیس نے اساتذہ اور سکول کے عملے کو اس قسم کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تربیت بھی دی۔ پولیس حکام کے مطابق ای میلز وی پی این (ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک) کے ذریعے بھیجی گئیں، جس کی وجہ سے ان کے لیے مجرموں کا پتہ لگانا مشکل ہو گیا تھا۔گزشتہ برس کے مئی سے لے کر اب تک 50 سے زائد دھمکی آمیز ای میلز نہ صرف دہلی کے سکولوں بلکہ ہسپتالوں، ایئرپورٹس اور ایئر لائن کمپنیوں کو بھی بھیجی گئیں۔