صرف 2 سیکنڈ میں اسمارٹ فون کو چارج کرنے والی ٹیکنالوجی تیار

image

موجودہ عہد میں اسمارٹ فونز کو چارج کرنے کی ٹیکنالوجی کافی بہتر ہوئی ہے مگر ابھی بھی کسی فون کی 100 فیصد چارجنگ کے لیے کم از کم ایک گھنٹہ تو انتظار کرنا پڑتا ہے۔

تاہم بہت جلد آپ اپنے اسمارٹ فون کو محض 5 سیکنڈ کے اندر مکمل چارج کر سکیں گے۔

جی ہاں ایک کمپنی نے ایسی ڈیوائس تیار کی ہے جو چند سیکنڈ میں آپ کے اسمارٹ فون کو چارج کرسکتی ہے۔

سویپ اٹ نامی اس ڈیوائس کو لاس ویگاس میں کنزیومر الیکٹرونکس شو (سی ای ایس) کے موقع پر پیش کیا گیا۔

دیکھنے میں یہ ڈیوائس کسی ٹشو باکس جیسی نظر آتی ہے مگر اس کے کھلے منہ میں آپ کو فون انسرٹ کرنا ہوتا ہے۔

فون اندر جانے کے بعد محض 2 سیکنڈ میں ایک نئی بیٹری کے ساتھ باہر آتا ہے اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ جادو ہوا ہے۔

اسے استعمال کرنے کے لیے صارف کو ڈیوائس کے ساتھ ایک مخصوص فون کیس کی بھی ضرورت ہوتی ہے جسے کمپنی نے لنک کا نام دیا ہے۔

اس کیس کے بیک پر ایک بیٹری ہوتی ہے جسے ڈیوائس میں انسرٹ کیا جاتا ہے اور وہی بیٹری پہلے سے مکمل چارج 3500 ایم اے ایچ بیٹری سے بدل جاتی ہے تاکہ آپ کو فون مکمل چارج ملے۔

اسے تیار کرنے والی کمپنی کے مطابق بیٹری بدلنے کا عمل 2 سیکنڈ میں مکمل ہو جاتا ہے اور درحقیقت اتنا برق رفتار ہے کہ اکثر صارفین کو اس کا علم ہی نہیں ہوتا۔

کمپنی نے بتایا کہ یہ ڈیوائس ہر فون کے ساتھ کام کرسکتی ہے بس آپ کے پاس سویپ اٹ کیس ہونا چاہیے۔

دیگر فون کیسز کے مقابلے میں بیٹری سے یہ لیس کچھ موٹا محسوس ہوتا ہے مگر پھر بھی زیادہ فرق نہیں ہوتا۔

اس ڈیوائس کے اندر مجموعی طور پر 5 بیٹریز موجود ہیں اور کمپنی کے مطابق کسی گھر کے 5 افراد برق رفتار سے نئی مکمل چارج بیٹری کو اپنے فون کا حصہ بنا سکتے ہیں۔

ایک کے بعد جب دوسرا صارف ڈیوائس کو استعمال کرتا ہے تو اسے 4 سیکنڈ تک انتظار کرنا ہوتا ہے۔

یہ ڈیوائس ایک مفت ایپ کے ساتھ بھی کام کرتی ہے جو آپ کی بیٹری کے پرسنٹیج چیک کرتی ہے اور آپ کو یہ اختیار دیتی ہے کہ بیٹری کو کتنے فیصد تک چارج کرنا ہے۔

اس ڈیوائس کی قیمت 450 ڈالرز رکھی گئی ہے جبکہ اس کے ساتھ ایک کیس 120 ڈالرز میں دستیاب ہوگا۔

کمپنی کے مطابق فی الحال آپ کو کچھ انتظار کرنا ہوگا اور آئندہ چند ماہ میں یہ ڈیوائس صارفین کو دستیاب ہوگی۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.