کمبھ میلہ: انڈیا میں ’دنیا کے سب سے بڑے اجتماع‘ کی کیا تیاریاں کی گئی ہیں؟

image
انڈیا میں ہندو مذہبی کمبھ میلہ پیر سے شروع ہو رہا ہے جس کو دنیا کا سب سے بڑا اجتماع قرار دیا جاتا ہے۔

خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق ہندو مذہب کے اس مقدس تہوار کو انسانوں کا سب سے بڑا اجتماع اس وجہ سے سمجھا جاتا ہے کہ یہ مذہب، روحانیت، سیاحت اور بڑی تعداد میں لوگوں یا ہجوم کے لیے انتظامی معاملات سنبھالنے کی علامت ہے۔

ریاست اتر پردیش کے شمالی شہر پریاگ راج میں اس میلے کے چھ ہفتوں کے دوران 40 کروڑ سے زیادہ افراد تین مقدس دریاؤں، گنگا، جمنا، اور افسانوی و غیر مرئی سرسوتی کے سنگم پر مقدس ڈبکی لگائیں گے۔

کمبھ میلے کے انتظامی حکام کے لیے کروڑوں افراد کی نقل و حرکت کو منظم  اور قدیم تہوار کے تقدس کو برقرار رکھنے کی انڈیا کی صلاحیت کو دُنیا کے سامنے پیش کرنا ایک بڑا امتحان ہوتا ہے۔

دریاؤں کے کناروں پر پھیلی ہوئی 4,000 ہیکٹر کھلی زمین کو ڈیڑھ لاکھ خیموں میں ہندو عقیدت مندوں کے رہنے کے لیے ایک عارضی شہر میں تبدیل کر دیا گیا ہے اور یہاں تین ہزار کچن، 145,000 بیت الخلا اور 99 پارکنگ لاٹس بھی بنائے گئے ہیں۔

حکام میلے کے مقام پر ساڑھے چار لاکھ تک بجلی کے نئے کنکشن بھی لگا رہے ہیں، متوقع طور پر اس میلے میں اتنی بجلی استعمال ہوگی جتنی اس علاقے کی شہری آبادی ایک ماہ کے دوران استعمال کرتی ہے۔

انڈین ریلویز نے 98 خصوصی ٹرینیں متعارف کرائی ہیں جو کہ میلے کے دوران 3,300 ٹرپ کریں گی تاکہ ہندو زائرین کو کمبھ میلے میں لے جایا جا سکے اس کے علاوہ روزانہ کی بنیاد پر بھی ٹرینیں پریاگ راج تک چلتی ہیں۔

اتر پردیش کے پولیس سربراہ پرشانت کمار نے بتایا کہ تقریباً 40 ہزار پولیس اہلکاروں اور سائبر کرائم کے ماہرین نے مصنوعی ذہانت سے چلنے والی نگرانی کا ویب بنایا ہے تاکہ اس مقام پر انسانوں کے سمندر کی حفاظت اور مدد کی جا سکے۔

پرشانت کمار نے کہا کہ ’زائرین کی حفاظت اور حفاظت ہماری ترجیح ہے۔‘

ہنگامی صورتحال میں مدد کے لیے 125 روڈ ایمبولینسیں، سات دریائی ایمبولینسیں اور تیز ترین طبی امداد کے لیے ایئر ایمبولینس بھی موجود رہے گی۔

میلے کے دوران ہندو عقیدت مند اپنے مقدس دریاؤں میں ڈبکی لگاتے ہیں۔ فوٹو: روئٹرز

ریاست کے وزیراعلٰی یوگی آدتیہ ناتھ نے آج تک ٹی وی چینل کو بتایا کہ ’میں خوش قسمت ہوں کہ میں اپنی ریاست میں ہندو تہواروں میں سے ایک کی میزبانی کر رہا ہوں۔‘

آدتیہ ناتھ ایک طاقتور ہندو راہب اور وزیراعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) میں مقبول سخت گیر ہندو سیاست دان بھی ہیں۔

بی جے پی کو امید ہے کہ ایک کامیاب مہا کمبھ اُس کے ہندو بنیاد پرست انڈیا کے مذہبی اور ثقافتی نشانوں کو دوبارہ حاصل کرنے میں مدد کرے گا اور اس حوالے سے سابقہ ریکارڈ توڑ دے گا۔

نریندر مودی اور آدتیہ ناتھ نے سنہ 2014 میں پہلی بار قومی سطح پر اقتدار میں آنے کے بعد سے وعدہ کیا تھا کہ وہ انڈیا کے ہندو تشخص اور بنیادوں کی طرف جائیں گے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.