بنگلہ دیش کے انسداد بدعنوانی کمیشن (اے سی سی) نے معزول رہنما شیخ حسینہ واجد اور ان کے خاندان کے خلاف مقدمات درج کیے ہیں۔فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ان مقدمات میں برطانوی حکومت کے ایک وزیر اور اقوام متحدہ کے ایک سینیئر اہلکار کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔77 سالہ حسینہ واجد اگست 2024 میں ایک انقلاب کے بعد پڑوسی ملک انڈیا فرار ہو گئی تھیں۔یہ مقدمات دارالحکومت ڈھاکہ کے ایک مضافاتی علاقے میں منافع بخش پلاٹوں پر مبینہ طور پر قبضے سے متعلق ہیں۔انسداد بدعنوانی کمیشن کے ڈائریکٹر جنرل اختر حسین نے صحافیوں کو بتایا کہ ’شیخ حسینہ نے کچھ اہلکاروں کے ساتھ مل کر اپنے اور اپنے خاندان کے افراد کے لیے پلاٹ مختص کیے تھے۔‘انہوں نے کہا کہ مقدمے میں نامزد افراد میں حسینہ واجد کی بھانجی برطانوی انسداد بدعنوانی کی وزیر ٹیولپ صدیق بھی شامل ہیں۔عالمی ادارہ صحت کی جنوب مشرقی ایشیا کی سربراہ حسینہ واجد کی بیٹی صائمہ وازید بھی فہرست میں شامل ہیں۔ وازید کی طرف سے فوری طور پر کوئی جواب نہیں آیا۔اختر حسین نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’اے سی سی کی تفتیشی ٹیم نے ضروری دستاویزات حاصل کر لی ہیں اور مقدمات درج کرنے کے لیے کافی شواہد حاصل کیے ہیں۔ ان میں متعلقہ تفصیلات شامل ہوں گی۔‘حسینہ واجد کے بیٹے سجیب وازید اور ان کی بہن شیخ ریحانہ کا نام بھی شامل ہے جو ٹیولپ صدیق کی والدہ ہیں۔برطانوی اخبارات سنڈے ٹائمز اور فنانشل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ٹیولپ صدیق حسینہ واجد کی انتظامیہ سے منسلک جائیدادوں میں رہتی تھیں۔بنگلہ دیش کے انسداد بدعنوانی کمیشن نے بھی دسمبر میں حسینہ واجد کے خاندان کی طرف سے روسی فنڈ سے چلنے والے نیوکلیئر پاور پلانٹ سے منسلک پانچ ارب ڈالر کے مبینہ غبن کی تحقیقات شروع کی تھیں۔