غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے پر عملدرآمد شروع ہو گیا ، حماس نے قیدیوں کی فہرست اسرائیل کو فراہم کر دی۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی حکام کی جانب سے قیدیوں کی فہرست موصول ہونے کی تصدیق کر دی گئی۔
حماس کے ترجمان نے کہا کہ جنگ بندی کے پہلے دن تین قیدی رہا ہوں گے، تکنیکی پیچیدگیوں اور مسلسل اسرائیلی بمباری کے باعث فہرست کی فراہمی میں تاخیر ہوئی، بمباری جنگ بندی معاہدے میں مشکلات پیدا کر سکتی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق معاہدے کے تحت غزہ کےمقامی وقت کے مطابق شام 4 بجے یرغمالیوں کا تبادلہ ہو گا، اسرائیل 95 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔
امریکی سفارتکاری رنگ لائی اور اسرائیل حماس جنگ بندی معاہدہ ہو گیا، جوبائیڈن
قبل ازیں اسرائیلی میڈیا رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ حماس کی جانب سے یرغمالیوں کے نام دینے میں تاخیر ہے ، رہا ہونے والے اسرائیلی یرغمالیوں کی فہرست ملنے تک جنگ بندی کا آغاز نہیں ہو گا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج کے ترجمان نے بھی کہا تھا کہ جب تک حماس اپنی ذمے داریوں کو پورا نہیں کرتی، جنگ بندی مؤثر نہیں ہو گی۔
جنگ بندی معاہدے کے باوجود اسرائیل کے حملے جاری، مزید 87 فلسطینی شہید
ادھر عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے جنوبی غزہ میں رفح سٹی سے نکلنا شروع کر دیا ہے، فوجیں مصر سرحد کے ساتھ فلاڈیلفی راہداری کے ساتھ موجود رہیں گی۔
واضح رہے کہ غزہ پر پندرہ ماہ سے مسلط اسرائیلی جنگ میں بچوں اور خواتین سمیت 47 ہزار 899 فلسطینی شہید ہوئے جبکہ ایک لاکھ دس ہزار سے زائد فلسطینی زخمی اور ہزاروں لاپتہ ہیں۔ لٹے پٹے فلسطینی بچے کچھے سامان کے ساتھ تباہ حال گھروں کو واپسی کے منتظر ہیں، اسرائیل نے وحشیانہ بمباری سے غزہ کی بستیاں ملیا میٹ کر دیں، گھر، اسکول،کالج اور اسپتال کھنڈر بن چکے ہیں۔