سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں عالمی اکنامک فورم کا چار روزہ اجلاس منعقد ہونے جا رہا ہے جبکہ دوسری جانب غربت مخالف گروپس کا کہنا ہے کہ سال 2024 میں ارب پتی افراد کی دولت میں تین گنا اضافہ ہوا ہے۔خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق بین الاقوامی فلاحی تنظیم آکسفیم انٹرنیشنل نے اپنی حالیہ رپورٹ میں کہا ہے کہ آئندہ دس سالوں میں کم از کم پانچ کھرب پتی ابھر کر سامنے آئیں گے جبکہ ایک سال قبل گروپ نے کہا تھا کہ اس عرصے میں صرف کوئی ایک شخصیت ہی کھرب پتی بن سکے گا۔آکسفیم کی تحقیق سے ایک ہفتہ قبل صدر جو بائیڈن نے بھی اپنی تقریر میں کہا تھا کہ ’امیر ترین چند شخصیات کے ہاتھوں میں خطرناک حد تک دولت مرتکز ہو کر رہ گئی ہے۔‘رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سال 1990 سے غربت کا شکار افراد کی تعداد میں زیادہ تبدیلی نہیں آئی ہے۔24 جنوری تک جاری رہنے والے ورلڈ اکنامک فورم میں تین ہزار کے قریب افراد شرکت کریں گے جن میں بزنس ایگزیکیٹو، حکومتی عہدیدار، سماجی رہنما اور ماہر ین تعلیم شامل ہیں۔آکسفیم نے مطالبہ کیا ہے کہ اجارہ داری نظام کو ختم کیا جائے، کمپنیوں کے سربراہان کی تنخواہ کی حد مقرر کی جائے اور کارپریشنز کو ریگولیٹ کیا جائے کہ ملازمین کو کم سے کم اجرت ادا کی جائے تاکہ وہ زندگی کی بنیادی ضروریات حاصل کرنے کے قابل ہونں۔بین الاقوامی تنظیم نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ گزشتہ سال ارب پتی افراد کی دولت میں 2 کھرب کا اضافہ ہو جو 2023 کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہے۔ ارب پتی افراد کی تعداد 204 کے اضافے کے ساتھ اب 2 ہزار 769 ہو گئی ہے۔جبکہ دنیا کے دس امیر ترین افراد کی دولت یومیہ تقریباً 100 ملین ڈالر بڑھی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سال 1990 سے غربت کا شکار افراد کی تعداد میں زیادہ تبدیلی نہیں آئی۔ فوٹو: اے ایف پی
عالمی بینک کے ڈیٹا کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 6.85 ڈالر روزانہ کی اجرت پر زندگی گزارنے والے افراد کی تعداد میں 1990 سے اب تک زیادہ تبدیلی نہیں آئی۔
گزشتہ سال 2024 کے دوران ہر ہفتے کم از کم 4 نئے ارب پتی سامنے آئے جبکہ 60 فیصد دولت وراثت، مارکیٹ پر اثرانداز ہونے کی طاقت اور اثرو رسوخ کا استعمال کرتے ہوئے حاصل کی گئی ہے۔جبکہ دوسری جانب کم اور متوسط آمدنی والے ممالک اپنے قومی بجٹ کا تقریباً نصف حصہ قرضوں کی ادائیگی پر خرچ کر رہے ہیں۔ اسی طرح سے غیرترقی یافتہ ملک افریقہ میں متوقع عمر صرف 64 سال سے کم ہے جبکہ یورپ میں یہ 79 سال سے زیادہ ہے۔غریب اور انتہائی امیر کے درمیان بڑھتے ہوئے فرق کے باوجود ڈیووس میں ہونے والے اکنامک فورم کے اجلاس میں اس سال بھی تمام تر توجہ دولت بنانے پر مرکوز کی جائے گی جبکہ کچھ مغربی ممالک میں طاقتور افراد عروج پر ہیں اور کاروباری دنیا میں تنوع اور موسمیاتی تبدیلی جیسے ترقی پسند اہداف میں دلچسپی کم سے کم ہوتی جا رہی ہے۔