پلیز اپنی عمر کے حساب سے حرکتیں کیا کریں۔۔ نیلے لباس میں بشریٰ انصاری کی ویڈیو تنقید کا نشانہ ! اداکارہ نے غصے سے کیا جواب دیا؟

image

"ارے! پورے کپڑے پہن کر جھومنے سے بھی لوگوں کو ’سیاپا‘ پڑ جاتا ہے۔ اللہ ہی اللہ کیا کرو، دکھ نہ کسی کو دیا کرو۔"

یہ وہ کرارا جواب ہے جو لیجنڈری اداکارہ بشریٰ انصاری نے ان تنقید کرنے والوں کو دیا، جو ان کی حالیہ انسٹاگرام ویڈیو پر بے جا اعتراض کر رہے تھے۔ اپنی پوسٹ کے کیپشن میں بشریٰ انصاری نے سادگی سے لیکن نہایت مؤثر انداز میں اپنے ناقدین کو آئینہ دکھایا۔

گزشتہ ہفتے بشریٰ انصاری نے انسٹاگرام پر ایک مختصر ویڈیو شیئر کی، جس میں وہ دیوار سے ٹیک لگا کر گانے کے پس منظر میں دلکش انداز میں کیمرے کی جانب متوجہ تھیں۔ مداحوں نے ان کی خوبصورتی اور اسٹائل کی تعریف کی، لیکن کچھ سوشل میڈیا صارفین نے ہمیشہ کی طرح انہیں عمر کے حوالے سے طنز کا نشانہ بنایا۔

سوشل میڈیا پر تنقید کا سامنا کرنے کے بعد، بشریٰ انصاری نے اپنی ویڈیو سے متعلق گردش کرتی خبروں کا اسکرین شاٹ شیئر کیا اور واضح کیا کہ وہ بے جا تنقید سے پریشان نہیں بلکہ حیرت زدہ ہیں کہ لوگ خوشی کو بھی مسئلہ بنا لیتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا، "حسد اور جلن کا یہ عالم ہے کہ خوش رہنے پر بھی لوگوں کو اعتراض ہے۔"

اداکارہ کا یہ جواب نہ صرف ان کے مداحوں کے دل کو لگا بلکہ ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ بشریٰ انصاری اپنے اسٹائل اور خیالات میں کسی سے پیچھے نہیں۔ البتہ، ان کے اس جواب پر بھی ناقدین نے اپنی روش نہ بدلی اور انہیں عمر کے مطابق چلنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ سوشل میڈیا پر زیادہ متحرک نہ رہیں۔

بشریٰ انصاری کے یہ الفاظ ان لوگوں کے لیے ایک یاد دہانی ہیں، جو دوسروں کی خوشیوں کو حسد اور جلن کے دھندلکے میں دیکھنے کی عادت ڈال چکے ہیں۔ ان کی پوسٹ ایک مضبوط پیغام ہے کہ اپنی زندگی جیو اور تنقید کرنے والوں کی پروا نہ کرو۔


About the Author:

Khushbakht is a skilled writer and editor with a passion for crafting compelling narratives that inspire and inform. With a degree in Journalism from Karachi University, she has honed her skills in research, interviewing, and storytelling.

مزید خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.