ہزار روپے جرمانہ اور۔۔ شیر کا بچہ رکھنے پر رجب بٹ کو دلچسپ سزا ! کمرہ عدالت میں کیا ہوا؟ سب سامنے آگیا

image

لاہور کی مقامی عدالت نے مشہور ٹک ٹاکر رجب بٹ کو جنگلی حیات کے قوانین کی خلاف ورزی پر انوکھی سزا سنا دی۔ رجب بٹ، جو اپنی شادی پر دوست سے شیر کا بچہ تحفے میں لینے کی وجہ سے گرفتار ہوئے تھے، کو 50 ہزار روپے جرمانہ اور منفرد کمیونٹی سروس کی سزا دی گئی ہے۔

عدالتی فیصلے کے مطابق رجب بٹ کو ایک سال تک ہر ماہ جانوروں کے حقوق پر وی لاگز تیار کرنے کا پابند بنایا گیا ہے۔ ان ویڈیوز میں جانوروں کے تحفظ اور ان کے حقوق پر روشنی ڈالی جائے گی، جو ان کے تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر شیئر کی جائیں گی۔

وی لاگز اپلوڈ کرنے سے قبل رجب بٹ کو پروبیشن آفیسر کی اجازت لینی ہوگی، اور یہ ویڈیوز ہر ماہ کے پہلے ہفتے میں شائع کی جائیں گی۔

عدالت نے محکمہ وائلڈ لائف کو ہدایت دی ہے کہ وہ رجب بٹ کو جانوروں کے حقوق کے حوالے سے معلومات اور مواد فراہم کریں تاکہ وی لاگز معلوماتی اور معیاری ہوں۔

ذاتی حاضری لازمی

فیصلے کے مطابق، پروبیشن آفیسر کی جانب سے طلب کیے جانے پر رجب بٹ کو ذاتی طور پر حاضر ہونا ہوگا، اور اگر وہ عدالت کے فیصلے پر عمل نہ کریں تو پروبیشن آفیسر عدالت کو رپورٹ کرے گا۔

رجب بٹ کی گرفتاری کا پس منظر

یاد رہے کہ وائلڈ لائف کی ٹیم نے گزشتہ ماہ چوہنگ کے قریب ایک نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں کارروائی کرتے ہوئے رجب بٹ کو گرفتار کیا تھا۔ وہ اپنی شادی کے موقع پر ایک دوست سے تحفے میں ملنے والے شیر کے بچے کو رکھے ہوئے تھے، جو جنگلی حیات کے قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

یہ فیصلہ نہ صرف رجب بٹ کے لیے ایک سبق ہے بلکہ جانوروں کے تحفظ کے حوالے سے معاشرے میں شعور اجاگر کرنے کا ایک منفرد طریقہ بھی۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ٹک ٹاکر رجب بٹ اپنے وی لاگز کے ذریعے عوام کو کتنا متاثر کرتے ہیں اور جانوروں کے حقوق کی حمایت میں کیا کردار ادا کرتے ہیں۔


About the Author:

Khushbakht is a skilled writer and editor with a passion for crafting compelling narratives that inspire and inform. With a degree in Journalism from Karachi University, she has honed her skills in research, interviewing, and storytelling.

مزید خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.