سنہ 2023 میں سلوان نے سٹاک ہوم کی مرکزی مسجد کے باہر قرآن کو نذرِ آتش کیا تھا جس کے بعد ملک میں فسادات پھوٹ پڑے تھے۔ سٹاک ہوم پولیس کا ایک بیان میں کہنا ہے کہ اس قتل کے بعد پانچ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
سنہ 2023 میں سویڈین کے دارالحکومت سٹاک ہوم میں ایک مسجد کے باہر مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن کو نذرِ آتش کرنے والے شخص کو ان کے اپارٹمنٹ میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق 38 سالہ سلوان مومیکا کو بدھ کی شام سٹاک ہوم میں ان کے اپارٹمنٹ میں قتل کیا گیا۔
سنہ 2023 میں سلوان نے سٹاک ہوم کی مرکزی مسجد کے باہر قرآن کو نذرِ آتش کیا تھا جس کے بعد ملک میں فسادات پھوٹ پڑے تھے۔
سٹاک ہوم پولیس کا ایک بیان میں کہنا ہے کہ اس قتل کے بعد پانچ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس کی جانب سے ہلاک ہونے والے شخص کی شناخت تو نہیں کی گئی ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ گولی لگنے سے زخمی ہونے والے شخص کو ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں انھیں جمعرات کو مردہ قرار دیا گیا۔
مقامی میڈیا کے مطابق سلوان سوشل میڈیا پر لائیو سٹریمنگ کر رہے تھے جب انھیں گولی ماری گئی۔
سلوان کا تعلق عراق سے تھا اور وہ سویڈن میں مقیم تھے۔ رواں برس ان سمیت دو افراد پر چار موقعوں پر ’ایک لسانی گروہ کو اُکسانے‘ کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
اس مقدمے کا فیصلہ آج یعنی جمعرات کو سُنایا جانا تھا لیکن اسے اب سلوان کی ہلاکت کی تصدیق کے بعد مؤخر کر دیا گیا ہے۔
سلوان نے متعدد اسلام مخالف احتجاجی مظاہرے منعقد کیے تھے جس کے سبب متعدد مسلمان اکثریتی ممالک میں بھی غم و غصہ دیکھا گیا تھا۔
سلوان کی سرگرمیوں کے سبب بغداد میں سویڈن کے سفارتخانے کے باہر بھی دو مرتبہ ہنگامی آرائی ہوئی تھی اور سویڈین کے سفیر کو بھی شہر بدر کر دیا گیا تھا۔
اس کے بعد حکومت نے دیگر قانونی طریقوں پر نظرِ ثانی شروع کی تھی جس کے تحت ایسے احتجاجی مظاہروں کو روکا جا سکے جن میں مذہبی تحریروں کو نذرِ آتش کیا جاتا ہے۔
جس احتجاجی مظاہرے میں سلوان نے قرآن نذرِ آتش کیا تھا اس کی اجازت سویڈن کی پولیس نے ملک کے آزادی اظہارِ رائے کے قوانین کے تحت دی تھی۔
دوسری جانب سویڈن کے وزیرِ اعظم اولف کرسترسون کا کہنا ہے کہ سویڈن کی سکیورٹی سروسز اس قتل کی تحقیقات کا حصہ ہیں کیونکہ اس میں ’غیر ملکی طاقتوں کے ملوث ہونے کے امکانات‘ موجود ہیں۔