واقعے سے متعلق درج رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ متاثرہ خاتون کے پڑوسی نے اس وقت ان کا ریپ کیا جب خاتون نے اسے اپنا موبائل نمبر دینے سے انکار کیا۔ اس انکار پر ملزم نے مبینہ طور پر خاتون کے ہاتھ پیر باندھ کر دو بچوں کے سامنے ان کا ریپ کیا۔
انڈین ریاست آسام کے ضلع کچھر میں ایک 30 سالہ خاتون کے ساتھ ان کے دو بچوں کے سامنے مبینہ ریپ کا واقعہ سامنے آیا ہے۔
واقعے سے متعلق درج رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ متاثرہ خاتون کے پڑوسی نے اس وقت ان کا ریپ کیا جب خاتون نے اسے اپنا موبائل نمبر دینے سے انکار کیا۔ اس انکار پر ملزم نے مبینہ طور پر خاتون کے ہاتھ پیر باندھ کر دو بچوں کے سامنے ان کا ریپ کیا۔
اس واقعے کی ایف آئی آر 23 جنوری کو ان کے شوہر نے دھولائی پولیس سٹیشن میں درج کروائی اور ملزم کے خلاف انڈین جسٹس کوڈ کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔
متاثرہ خاتون اس وقت ہسپتال میں زیرعلاج ہیں اور ڈاکٹروں سے مشاورت کے بعد ہی ان کا بیان ریکارڈ کیا جا سکے گا۔
پولیس نے بتایا کہ مقدمہ درج کرنے کے بعد انھوں نے ملزم کی تلاش شروع کر دی تھی اور اب اسے گرفتار کر لیا گیا ہے۔
خاتون کے اہلخانہ کا الزام ہے کہ ریپ کے بعد ملزم نے خاتون پر تیزاب جیسا مائع بھی پھینکا اور فرار ہو گیا تاہم ملزم نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھیں جھوٹے مقدمے میں پھنسایا جا رہا ہے۔
بیوی کے جسم پر تیزاب جیسا مادہ بھی موجود تھا: شوہر کا الزام
اس معاملے سے جڑے ایک سینیئر پولیس افسر نے کہا ہے کہ یہ مبینہ واقعہ 22 جنوری کو پیش آیا اور اگلے دن دھولائی پولیس سٹیشن میں اس سلسلے میں شکایت درج کروائی گئی۔
متاثرہ خاتون کے شوہر کا الزام ہے کہ 21 جنوری کی رات جب میں گھر پر موجود نہیں تھا تو اس وقت ملزم پہلی بار ہمارے گھر آیا تھا۔ وہ (ملزم) زبردستی گھر میں داخل ہوا اور میری بیوی سے اس کا فون نمبر مانگا جب میری بیوی نے نمبر دینے سے انکار کیا تو اس نے دھمکیاں دیں۔‘
خاتون کے شوہر نے بی بی سی کو بتایا کہ ’جب وہ 22 جنوری کو گھر واپس آئے تو انھوں نے اپنی بیوی کو زمین پر پڑا دیکھا۔ ان کے منہ، ہاتھ پاؤں سب بندھے ہوئے تھے اور بیوی کے جسم پر تیزاب جیسا مادہ بھی موجود تھا۔‘
خاتون کے شوہر نے کہا کہ ’اس کے بعد میں اپنی بیوی کو لے کر فوری طور پر قریبی سرکاری سپتال پہنچا لیکن ڈاکٹروں نے ہمیں سلچر میڈیکل کالج جانے کو کہا۔ ہم نے پولیس کو بلایا لیکن انھوں نے ہمیں اگلے دن پولیس سٹیشن آنے کو کہا۔‘
شوہر کے مطابق ’ہمارے دونوں بچوں نے یہ ظلم اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھا اور وہ صدمے میں ہیں۔‘
’وہ شادی شدہ خواتین کو نشانہ بناتا ہے‘
دھولائی پولیس سٹیشن انچارج کے مطابق انھوں نے ملزم کو گرفتار کر لیا ہے اور اسے جلد عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
دھولائی پولیس کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ ملزم کو انڈین جسٹس کوڈ کی دفعہ 64 (ریپ)،331 (4) زبردستی داخلے، 123 (زہریلی چیز سے نقصان پہنچانے) کے تحت گرفتار کیا گیا۔
متاثرہ خاتون کے شوہر نے الزام لگایا کہ ملزم ایک عادی مجرم ہے اوراس نے ماضی میں بھی کئی خواتین کے ساتھ بدتمیزی اور غیر اخلاقی حرکات کی ہیں۔
ان کے مطابق ’وہ شادی شدہ خواتین کو نشانہ بناتا ہے۔ ان سے نمبر مانگتا ہے اور سوشل میڈیا پر قابل اعتراض باتیں بھی لکھتا ہے۔ اس سے قبل بھی اس طرح کے کئی معاملات مقامی لوگوں نے آپس میں بات کر کے حل کیے تھے لیکن وہ اپنی حرکتوں سے باز نہیں آیا۔‘
ادھار واپسی کا تقاضا کیا تو الزامات لگا دیے: ملزم کا دعویٰ
ملزم کا دعویٰ ہے کہ انھیں جھوٹا پھنسایا جا رہا ہے کیونکہ خاتون کے شوہر نے ان سے بھاری رقم ادھار لی تھی اور جب ان سے رقم کا تقاضا کیا تو انھوں نے الزامات لگا دیے۔
گرفتاری کے بعد ملزم نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے یہ بھی دعویٰ کیا کہ وہ وہاں اپنے پیسے مانگنے گیا تھا لیکن انھوں نے ان ’جھوٹے الزامات‘ میں پھنسایا۔
گھنگھور پولس چوکی کے ایک افسر نے بتایا کہ ’خاتون کے جسم پر جو مادہ پھینکا گیا وہ کوئی زہریلا مادہ تھا۔ ہم اس کے لیے تحقیقاتی رپورٹ کا انتظار کر رہے ہیں تاہم ریپ کی تصدیق ہو گئی ہے۔‘
سلچر میڈیکل کالج اینڈ ہاسپٹل کی سپرنٹنڈنٹ دیبا کمار چکرورتی نے متاثرہ خاتون سے ملتی جُلتی مریض کے داخلے کی تصدیق کی تاہم رازداری کا حوالہ دیتے ہوئے اس خاتون کی حالت اور زخموں سمیت مزید تفصیلات دینے سے انکار کر دیا۔