’ایک کلو مکھانے کی قیمت ایک ہزار روپے‘: انڈیا کے نئے بجٹ میں اس ’سپر فوڈ‘ کا ذکر کیوں آیا؟

وزیر خزانہ کے مطابق بہار میں مکھانا بورڈ قائم کیا جائے گا جو اس کی پیداوار سے لے کر مارکیٹنگ تک میں کسانوں کو مدد فراہم کرے گا۔

انڈیا کی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے یکم فروری کو انڈیا کا بجٹ پیش کیا جس میں انھوں نے بہار میں مکھانوں کے لیے بورڈ کی تشکیل کا اعلان کیا۔

انھوں نے ریکارڈ مسلسل آٹھویں بار بجٹ پیش کیا جس میں دس بڑے شعبوں پر توجہ دینے کی بات کہی گئی لیکن یہاں ہم بات مکھانے کی کر رہے ہیں جو وٹامنز، پروٹین اور فائبر سے بھرپور ہے اور اس کی غذائی افادیت کی وجہ سے بہت سے لوگ اسے ’سپر فوڈ‘ قرار دیتے ہیں۔

وزیر خزانہ کے مطابق بہار میں مکھانا بورڈ قائم کیا جائے گا جو اس کی پیداوار سے لے کر مارکیٹنگ تک میں کسانوں کو مدد فراہم کرے گا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ دنیا کا تقریباً 85 فیصد مکھانا انڈیا میں پیدا ہوتا ہے جبکہ انڈیا کا 90 فیصد مکھانا بہار میں پیدا ہوتا ہے۔

بہار کے علاقے مدھوبنی، دربھنگہ، سپول، سیتامڑھی، ارریہ، کٹیہار، پورنیہ، کشن گنج مکھانوں کی کاشت کے لیے مشہور ہیں۔

ہم نے مکھانے کی پیداوار کے گڑھ دربھنگہ میں ریٹائرڈ ٹیچر اور کسان منوج کمار سے بات کی تو انھوں نے کہا کہ بورڈ کی تشکیل سے یہاں کے مکھانے کی کاشت کرنے والوں کو کافی فائدہ ہو گا۔

انھوں نے فون پر بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’گذشتہ چند برس میں مکھانے کی قیمت میں زبردست اضافہ ہوا۔ دو سال قبل جو مکھانے 500 روپے کلو مل جاتا تھا، اس سال اس کی قیمت ایک ہزار روپے سے تجاوز کر گئی۔‘

ان کے مطابق اس بورڈ کے اعلان سے مکھانے کاشت کرنے والی ساہنی برادری میں جوش و خروش ہے اور اس کی وجہ سے مکھانے کی قیمت میں مزید اضافہ بھی ہو سکتا ہے لیکن ماہرین کا خیال ہے کہ حکومت اس کی قیمت کو کم کرنے کے لیے اس کی پیداوار میں اضافے کی تکنیک متعارف کروائے گی۔

بی بی سی نے دہلی میں گذشتہ ہفتے مکھانے کی قیمت معلوم کی تو یہ دو ہزار سے تین ہزار فی کلو کے درمیان تھی جبکہ اب یہ 100 گرام اور 200 گرام کے پیکٹوں میں آن لائن بھی دستیاب ہے جہاں اس کی قیمت مختلف ہے۔

کرینہ کو مکھانا گرل کہا جاتا ہے
Getty Images
اداکارہ کرینہ کو ’مکھانا گرل‘ کہا جاتا ہے

مکھانے کی مقبولیت

سنہ 2011 میں ایک کتاب کی رونمائی کے دوران فلمی اداکارہ کرینہ کپور سے جب ان کی فٹنس یا صحت کا راز پوچھا گیا تھا تو انھوں نے کہا کہ ’تین سال پہلے تک میں ’ساگو دانہ گرل‘ کے نام سے جانی جاتی تھی۔ اس ٹیگ سے پریشان ہو کر میں نے اپنی ڈائٹیشن سے اسے تبدیل کرنے کو کہا اور نتیجہ آپ کے سامنے ہے، اب میں بن گئی ہوں مکھانا گرل۔‘

کرینہ کپور نے بتایا کہ ’ہر شام فلم کے سیٹ پر میرا سپاٹ بوائے پرکاش میرے لیے مکھانوں کا پیالہ لایا کرتا تھا۔ اس پیالے کو دیکھ کر شاہ رخ خان اکثر حیرت سے پوچھتے تھے، یہ کیا ہے؟ میں نے ان سے کہا کہ چکھ کر دیکھیں تو شاہ رخ نے مکھانے چکھے اور وہ بھی مکھانوں کے دیوانے ہو گئے۔‘

آپ کو فلمی ستاروں سے لے کر عام لوگوں تک میں ایسے بہت سے افراد ضرور ملیں گے جو مکھانوں کو ناشتے میں کھاتے ہیں۔

اس کے علاوہ اسے کھیر سمیت مختلف پکوانوں میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ کچھ لوگ اسے پیس کر آٹے میں بھی شامل کرتے ہیں۔

مکھانے کیا ہیں اور یہ کیسے نکالے جاتے ہیں؟

مکھانے در اصل کنول پھول کے بیج ہیں۔ اس کے پتے تالاب میں پانی کی سطح پر تیرتے رہتے ہیں جبکہ ان کی جڑیں اور پانی میں غرقاب ہوتی ہیں اس لیے ان کا نکالنا ایک مشقت بھرا اور دقت طلب کام ہے۔

مکھانوں کا سیزن جنوری اور فروری مانا جاتا ہے لیکن نومبر کے مہینے میں نرسری بنا کر بیجوں کا چھڑکاؤ کیا جاتا ہے۔

اس کے بعد پودا فروری کے دوسرے ہفتے میں تیار ہو جاتا ہے اور اس کے بعد اسے کھیتوں میں منتقل کر دیا جاتا ہے جہاں جولائی تک یہ پوری طرح تیار ہو جاتا ہے۔ جس کے بعد پروسیسِنگ کا کام شروع ہوتا ہے تاہم اس کی کھیتی میں کچھ مشکلات بھی ہیں۔

دنیا بھر میں پیدا ہونے والے مکھانوں کا 90 فیصد بہار میں اگایا جاتا ہے۔

کنول کے پتے بڑے اور تالاب کی سطح پر تیر رہے ہوتے ہیں تاہم اس کے بیج تالاب کی تہہ میں پائے جاتے ہیں جس کی وجہ سے ان کو نکالنا ایک محنت طلب اور مشکل کام ہے۔

مگر اب مکھانوں کی کاشت کا طریقہ کار بدل رہا ہے۔ کنول کے پودے اب تالابوں کی جگہ کھیتوں میں کم گہرے پانیوں میں لگائے جا رہے ہیں۔

صرف ایک فٹ گہرے پانی میں بیج کی کٹائی کا مطلب ہے کہ اب شاہنی کی روزانہ کی کمائی دوگنا ہو سکتی ہے۔

شاہنی کہتے ہیں کہ یہ کام اب بھی آسان نہیں لیکن انھیں اپنی روایت پر فخر ہے۔ ’میرے تین بچے ہیں اور میں اس بات کو یقینی بناؤں گا کہ خاندی میراث کے طور پر کم از کم میرا ایک بیٹا مکھانوں کی کھیتی کے کام کو اپنائے۔‘

مکھانے کے تالاب
Getty Images
مکھانے کو اب کم پانی میں بھی کاشت کرنے کی تکنیک تیار کی گئی ہے

مکھانے میں غذائیت کی فراوانی پر کچھ باتوں کا خیال ضروری

100 گرام مکھانے سے 350 کلو کیلوری کی توانائی ملتی ہے۔ اس میں چربی یا فیٹ برائے نام ہوتا ہے، 70 سے 80 گرام کاربوہائیڈریٹ، اس میں 9.7 گرام پروٹین ہوتا ہے جو جسم کے لیے بہت فائدہ مند ہے، 7.6 گرام فائبر، 60 ملی گرام کیلشیم اور 40-50 ملی گرام پوٹاشیم، 53 ملی گرام فاسفورس ہوتا ہے۔

مشہور ماہر غذائیت ڈاکٹر شکھا شرما نے بی بی سی سے بات چیت میں کہا کہ ’مکھانے جسم کے لیے ضروری معدنیات کیلشیم، میگنیشیم اور فاسفورس فراہم کرتے ہیں لیکن ایسا نہیں کہ اگر زیادہ معدنیات کی ضرورت ہو تو زیادہ مکھانے کھائے جائیں کیونکہ اسے زیادہ کھانے سے قبض ہو سکتی ہے۔ مکھانوں میں موجود فائبر معدے کو صحت مند رکھنے میں زیادہ مددگار نہیں ہوتا۔‘

اس وجہ سے ڈاکٹر شکھا کا کہنا ہے کہ ’ایک دن میں 50 گرام سے زیادہ مکھانے نہیں کھانے چاہیں اور انھیں خشک نہیں کھانا چاہیے۔ یہ آنتوں کو خشک کرنے کا کام کرتا ہے۔ اس وجہ سے پھلوں کے رس، گھی کے ساتھ بھنے، ایلو ویرا جوس یا دودھ کے ساتھ بچوں کو پلائیں یا خود بھی استعمال کریں۔‘


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.