علینہ کبائیوا: روسی صدر پوتن کی ’قریبی دوست‘ سمجھی جانے والی خاتون ایک بار پھر منظرِ عام پر

سابق روسی جمناسٹ علینہ کبائیوا کا شمار صدر ولادیمیر پوتن کی قریبی دوستوں میں ہوتا ہے اور اسی سبب ان کی نجی زندگی دنیا کے سامنے نہیں آتی لیکن حالیہ مہینوں میں علینہ ڈرامائی طور پر منظرِ عام پر آ رہی ہیں اور اپنی سکائی گریس جمناسٹک اکیڈمی کو فروغ بھی دے رہی ہیں۔ اب یہاں یہ سوال اُٹھ رہے ہیں کہ انھوں نے واپس منظرِ عام پر آنے کے لیے اس وقت کا انتخاب کیوں کیا اور ان کے اس فیصلے سے صدر پوتن پر کیا اثر پڑے گا؟
صدر پوتن
Getty Images
سابق روسی جمناسٹ علینہ کبائیوا کا شمار صدر ولادیمیر پوتن کے قریبی دوستوں میں ہوتا ہے

سابق روسی جمناسٹ علینہ کبائیوا کا شمار صدر ولادیمیر پوتن کے قریبی دوستوں میں ہوتا ہے اور اسی سبب ان کی نجی زندگی دنیا کے سامنے نہیں آتی۔

لیکن حالیہ مہینوں میں علینہ ڈرامائی طور پر منظرِ عام پر آ رہی ہیں اور اپنی سکائی گریس جمناسٹک اکیڈمی کو فروغ بھی دے رہی ہیں۔

اب یہاں یہ سوال اُٹھ رہے ہیں کہ انھوں نے واپس منظرِ عام پر آنے کے لیے اس وقت کا انتخاب کیوں کیا اور ان کے اس فیصلے سے صدر پوتن پر کیا اثر پڑے گا؟

علینہ اور پوتن کے ’قریبی تعلقات‘

گذشتہ برس قازان شہر میں برکس گیمز میں روس، بیلاروس، قزاقستان، تھائی لینڈ، سربیا اور دیگر ممالک کے ساتھ ساتھ سکائی گریس جمناسٹک اکیڈمی کے ایتھلیٹس نے بھی حصہ لیا تھا۔

یہاں خاص بات یہ تھی کہ علینہ کے کلب کے کھلاڑیوں نے ان گیمز میں بطور روسی کھلاڑی نہیں بلکہ علیحدہ حیثیت میں حصہ لیا تھا۔

یہ جمناسٹک اکیڈمی صرف تین برس قبل ہی وجود میں آئی تھی لیکن یہ سمجھا مشکل نہیں کہ اتنے کم عرصے میں اس کلب نے اتنی ترقی کیسے کرلی۔ اس کا جواب یہی ہے کہ: اس کلب کی مالک روسی صدر کی دوست علینہ ہیں۔

علینہ کا شمار روس کے معروف ترین ایتھلیٹس میں ہوتا ہے اور وہ اولمپکس اور دنیا بھر میں جمناسٹک کے دیگر مقابلوں میں بھی حصہ لے چکی ہیں۔

تاہم حالیہ برسوں میں لوگوں کی توجہ ان کے کھیل سے ہٹ چکی ہے اور صدر پوتن کے ساتھ ان کے مبینہ تعلقات پر زیادہ بات ہوتی ہیں۔

صدر پوتن
Getty Images
علینہ کا شمار روس کے معروف ترین ایتھلیٹس میں ہوتا ہے

ایسی افواہیں بھی سُننے میں آئیں کہ علینہ ہی صدر پوتن کے دو بچوں کی بائیولوجیکل ماں ہیں۔ گذشتہ برس چھپنے والی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ علینہ صدر پوتن کے دو بیٹوں کی ماں ہیں۔

کہا جاتا ہے کہ سنہ 2022 میں امریکہ، برطانیہ اور یورپی یونین نے علینہ پر پابندیاں بھی اس لیے عائد کی تھیں کہ ان کے صدر پوتن کے ساتھ ’قریبی تعلقات‘ تھے۔

سنہ 2008 میں صدر پوتن علینہ کے ساتھ اپنی شادی کی افواہوں پر ردِ عمل دے چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ہمیشہ ’ان لوگوں کو برا سمجھتے ہیں جو دیگر افراد کی زندگی میں عشقیہ کہانیاں کہانیاں تلاش کرتے ہیں اور ان کے معاملات میں ٹانگ اڑاتے ہیں۔‘

روس میں صدر پوتن کی ذاتی زندگی پر بات کرنا بُرا سمجھا جاتا ہے۔ ان کی دو بیٹیاں ماریہ ورنتسوا اور کترینا تخونوا ایک میڈیکل کمپنی میں مینیجرز ہیں اور ماسکو سٹیٹ یونیورسٹی میں ایک ترقیاتی منصوبے کی سربراہی کرتی ہیں جس کی کُل مالیت ایک ارب 70 کروڑ ڈالر ہے۔

آنا تسيفيليوفا کو صدر پوتن کے کزن یوگینی پوتن کی بیٹی کہا جاتا ہے اور حال ہی میں ملک کا نائب وزیرِ دفاع بنایا گیا ہے۔ وہ پیشے کے اعتبار سے دماغی امراض کی ڈاکٹر ہیں۔

تاہم صدر پوتن اور آنا نے کبھی بھی اپنے خاندانی مراسم کی تصدیق نہیں کی تاہم آنا کو بھی غیرملکی پابندیوں کا سامنا ہے، ان کے ساتھ ملک میں ترجیحی سلوک کیا جاتا ہے، ان کے لیے الگ سے بجٹ رکھا جاتا ہے اور ان کے کریئر کی آگے بڑھنے کی رفتار بھی دیگر روسی شہریوں سے زیادہ ہے۔

جب سنہ 2015 میں یہ خبر سامنے آئی کہ علینہ نے صدر پوتن کے بچے کو جنم دیا ہے تو ان اطلاعات کی فوراً تردید کر دی گئی تھی۔

علینہ نے سنہ 2007 میں بطور ایتھلیٹ ریٹائرمنٹ لے لی تھی اور وہ روس کی سیاسی ایلیٹ میں داخل ہو گئی تھیں۔ انھوں نے سات برس روسی پارلیمنٹ میں بطور رُکن خدمات سر انجام دیں اور پھر نیشنل میڈیا گروپ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی سربراہی کی۔

تاہم انتہائی اہم عہدے پر فائز رہنے کے باوجود بھی وہ لوگوں میں کم ہی نظر آتی ہیں۔ وہ ہمیشہ دنیا کی نظر سے دور رہتی تھیں اور میڈیا سے بھی زیادہ بات نہیں کرتی تھیں۔

لیکن سنہ 2022 میں اچانک یوکرین پر روس کے حملے کے بعد صورتحال تبدیل ہو گئی۔ علینہ نے اعلان کیا کہ وہ سکائی گریس جمناسٹک اکیڈمی کی بنیاد رکھ رہی ہیں۔

اس کے فوراً بعد ہی انھوں نے روسی شہر سوچی کے سیریس ایجوکیشنل سینٹر میں اپنی اکیڈمی کھول لی اور ان کے اس قدم کو صدر پوتن کی پوری حمایت حاصل تھی۔

صدر پوتن
Getty Images
ایسی افواہیں بھی سُننے میں آئیں تھیں کہ علینہ ہی صدر پوتن کے دو بچوں کی بائیولوجیکل ماں ہیں

اطلاعات کے مطابق گذشتہ برس مارچ میں ان کی اکیڈمی کو روس کی سرکاری گیس کمپنی کی جانب سے دو ارب روبل کی گرانٹ دی گئی تھی۔

روس میں علینہ کی اکیڈمی کو وہ مقام حاصل ہے، جو کسی اور سپورٹس کلب کو حاصل نہیں۔ اسے اجازت ہے کہ وہ اپنی مرضی سے جمناسٹک کے مقابلے اپنی پسند کے مقام پر منعقد کروا سکے۔

ایک صحافی نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا کہ ’سکائی گریس اکیڈمی اس کھیل میں اپنی شرائط پر کھیلتی ہے۔ یہ کلب اپنی شرائط پر ٹورنامنٹس کا انعقاد کرتا ہے اور انھیں انعامات بھی اپنی مرضی کے ملتے ہیں۔‘

اس صحافی کا کہنا ہے کہ ’دیگر الفاظ میں کہا جائے تو علینہ نے ایک الگ ہی کھیل تشکیل دیا تھا جس کے دستاویز بھی انھوں نے خود ہی تیار کیے تھے۔‘

گذشتہ برس علینہ کے کلب سے تعلق رکھنے والے کھلاڑیوں نے یورپ میں بہت سے مقابلوں میں حصہ لیا تھا۔

اب اچانک علینہ ایک بار پھر لوگوں میں نظر آنا شروع ہوگئی ہیں اور انھیں میڈیا میں کوریج بھی مل رہی ہے۔

منظرِ عام پر واپسی

علینہ کی سکائی گریس اکیڈمی سوشل میڈیا پر بہت متحرک ہے۔ اس کے ٹیلیگرام چینلز پر کھلاڑیوں کو علینہ سے ہدایات لیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

ان ویڈیوز کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے جیسے علینہ کو علم ہی نہیں کہ وہ کیمرے کی نگاہ کا مرکز ہیں۔ روسی سپورٹس صحافی کہتے ہیں کہ ایسا ہونا بہت مشکل ہے کہ انھیں علم نہ ہو کہ کیمرے سے ان کی ویڈیوز بنائی جا رہی ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ ’کوئی بھی تصویر یا ویڈیو آن لائن ان کے علم میں لائے بغیر یا اجازت کے بغیر اپلوڈ نہیں کی گئی ہو گی، کسی کے لیے ان کی خفیہ طور پر ویڈیو بنانا اور اپلوڈ کرنا ناممکن ہے۔‘

یہاں یہ بات واضح نہیں کہ علینہ نے منظرِ عام پر آنے کا فیصلہ کیوں کیا لیکن یہ بات واضح ہے کہ ایسا ایک ایسے وقت میں ہوا جب یوکرین میں جنگ شروع ہو چکی تھی اور انھیں بین الاقوامی پابندیوں کا سامنا تھا۔

اسی وقت صدر پوتن کی بیٹیاں بھی میڈیا میں آ رہی ہیں اور انھیں گذشتہ برس سینٹ پیٹرزبرگ اکنامک انویسٹمنٹ فورم میں دیکھا گیا تھا۔

صدر پوتن
Getty Images
صدر پوتن

تاہم اس ایونٹ میں غیرملکی مہمانوں کی دلچسپی کم ہوئی لیکن یہ اب بھی صدر پوتن کی دلچسپی کا مرکز ہے۔

ان کی دونوں بیٹیوں پر بھی بین الاقوامی پابندیاں عائد ہیں اور اسی سبب وہ اپنی شناخت نہیں چھپاتیں۔

دوسری جانب علینہ اور صدر پوتن کے دیگر رشتہ دار اپنے مقاصد حاصل کرنے میں پیش پیش ہیں۔ صدر پوتن کے قریب ہونے کے سبب انھیں زیادہ توجہ اور کامیابی ملتی ہے۔

علینہ اس وقت اپنی اکیڈمی پر توجہ دے رہی ہیں اور سکائی گریس کلب کو ایک بین الاقوامی ایسوسی ایشن بنا رہی ہیں۔

گذشتہ برس نومبر میں قطر میں ایک بڑے ٹورنامنٹ کی میزبانی بھی علینہ کی تھی۔ اس ٹورنامنٹ کو روسی میڈیا نے بھرپور کوریج دی تھی اور دنیا بھر کے بڑے چینلز نے اپنی کمنٹیٹر وہاں بھیجے تھے۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.