گرین میٹرز کی قیمت میں سو فیصد اضافہ: حکومت اینٹی سولر پالیسی لا رہی ہے؟

image
پاکستان میں ان دنوں سب سے زیادہ جس کاروبار کی باز گشت سنائی دے رہی ہے، وہ شمسی توانائی سے جڑے سولر پینلز اور ان سے حاصل ہونے والی بجلی کے معاملات ہیں۔

پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور کی بجلی کی تقسیم کار کمپنی لیسکو سمیت کئی کمپنیوں نے گذشتہ سال نومبر میں سولر پینل کے لیے گرین میٹرز کی درخواستیں لینا بند کر دی تھیں۔

 تاہم اب جنوری کے مہینے سے دوبارہ درخواستوں کا حصول شروع کیا گیا ہے اور گرین میٹر کی قیمت میں سو فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے۔

محمد عدنان کا تعلق لاہور سے ہے، انہیں حال ہی میں لیسکو کی جانب سے جو ڈیمانڈ نوٹس ملا ہے اس سے وہ خوش دکھائی نہیں دیتے۔

اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’میں کئی مہینوں سے لیسکو کے دفاتر کے چکر لگا رہا تھا۔ پہلے کہا گیا کہ میٹر ختم ہوئے ہیں۔ بعد میں پتا چلا کہ میٹر آگئے ہیں لیکن حکومت نے نئے ڈیمانڈ نوٹس نکالنے بند کر دیے ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ سولر انرجی سے متعلق نئی پالیسی آئے گی تو میٹر لگیں گے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ جب وہ چکر لگا رہے تھے تو اس وقت 33 ہزار پانچ سو روپے میں ڈیمانڈ نوٹس جاری ہو رہا تھا۔ ’لیکن اب جب مجھے ڈیمانڈ نوٹس ملا ہے وہ 65 ہزار روپے کا ہے۔ جب پوچھا تو بتایا گیا کہ نئی پالیسی ہے۔‘

سولر کے لیے بائی ڈائریکشنل میٹر وہ صارفین لگواتے ہیں جن کے گھروں یا دفاتر میں لگائے جانے والے سولر سسٹم قدرے زیادہ بجلی پیدا کر رہے ہیں، اور وہ اضافی بجلی ڈیسکوز کو فروخت کر دیتے ہیں۔

بڑی تعداد میں صارفین اس لیے بھی بڑے سولر سسٹم لگواتے ہیں کہ رات کو استعمال ہونے والی بجلی دن میں سولر کی اضافی پروڈکشن سے ان کا خرچ مزید کم ہوجائے گا۔

ترجمان لیسکو کا کہنا ہے کہ سولر کے حوالے سے پالیسیز حکومت بنا رہی ہے۔ (فوٹو: روئٹرز)

کچھ ایسی ہی صورتحال شیخوپورہ کے رانا شاہد کے ساتھ بھی درپیش ہے، جن کا کہنا ہے کہ ان کی گرین میٹر کی درخواست قبول نہیں کی گئی تھی، لیکن اب قیمت سو فیصد بڑھا کر بتائی جا رہی ہے۔

’یہ زیادتی ہے۔ کم از کم ایسے لوگ جو کئی مہینوں سے درخواستیں ہاتھ میں لے کر پھر رہے ہیں، اگر حکومت کوئی نئی پالیسی بناتی ہے تو اس کا اطلاق پالیسی بننے کے وقت سے ہونا چاہیے، نا کہ کئی مہینے پہلے تک درخواستیں لینا روک دی جائیں۔‘

رانا شاہد نے مزید کہا کہ ’جو بندہ آج درخواست دے رہا ہے، اس پر تو نئی فیس لاگو ہونا سمجھ آتا ہے۔ پہلے کہتے تھے سولر لگواؤ اور اب یوں لگتا ہے کہ حکومت سولر لگانے کی حوصلہ شکنی کر رہی ہے۔‘

گرین میٹرز کی نئی پالیسی کے تحت بعض لوگوں کو 75 ہزار روپے کے بھی ڈیمانڈ نوٹس موصول ہوئے ہیں، جن میں سٹور چارجز اور انسٹالیشن چارجز بھی زیادہ شامل کیے گئے ہیں۔

محمد عدنان کو لیسکو کی جانب سے 65 ہزار روپے کا ڈیمانڈ نوٹس ملا ہے۔ (فوٹو: لونگی سولر فیس بک)

شمسی توانائی کے کاروبار سے وابستہ محمد فرخ کہتے ہیں کہ ’اس وقت ہر کوئی سولر سے بجلی بنانے کے پیچھے ہے، لیکن حکومت شاید اس کے لیے تیار نہیں تھی، جس کی وجہ سے حکومت کی اپنی بجلی کی قیمت بڑھی ہے۔‘

محمد فرخ کے مطابق ’اضافی بوجھ ایسے صارفین پر آ رہا ہے جو واپڈا کی بجلی پر گزارا کر رہے ہیں۔ حکومت اس نئی صورتحال میں اپنے آپ کو ری ایڈجسٹ کر رہی ہے۔ اسی وجہ سے ٹیرف میں تبدیلیاں ہو رہی ہیں۔ یہ تو ابھی میٹرز کی بات ہے، ہمیں لگ رہا ہے کہ حکومت ابھی مزید اقدامات بھی لے گی۔ اور دوسرے صارفین کا گیپ کم کرنے کی کوشش کرے گی۔‘

ترجمان لیسکو کا کہنا ہے کہ سولر کے حوالے سے پالیسیز حکومت بنا رہی ہے اور اس میں کمپنیوں کا اپنا کوئی عمل دخل نہیں ہے۔ اور نئی پالیسیز کیا آ رہی ہیں اس کے بارے میں ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ 


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.