’اس کے دستانے خون سے بھرے تھے، میرا نچلا حصہ مکمل طور پر بگڑ گیا‘: جب بٹ لفٹنگ کا عمل جان لیوا شکل اختیار کر گیا

بی بی سی کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایک خود ساختہ ’بیوٹی کنسلٹنٹ‘ جس کے کلائنٹس میں انگلینڈ کی ماڈل کیٹی پرائس بھی شامل ہیں، ممکنہ طور پر اپنے کلائنٹس کو خطرناک کاسمیٹک عمل کی پیشکش کر رہا ہے اور انھیں غیر قانونی طور پر ادویات بھی فراہم کر رہا ہے۔
رکی ساویر
BBC
رکی ساویر مائع ’برازیلین بٹ لفٹ‘ (بی بی ایل) میں مہارت رکھنے کا دعویٰ کرتے ہیں، جس میں کولہوں کو بڑا کرنے کے لیے ان میں ڈرمل فلر لگائے جاتے ہیں

بی بی سی کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایک خود ساختہ ’بیوٹی کنسلٹنٹ‘ جس کے کلائنٹس میں انگلینڈ کی ماڈل کیٹی پرائس بھی شامل ہیں، ممکنہ طور پر اپنے کلائنٹس کو خطرناک کاسمیٹک عمل کی پیشکش کر رہا ہے اور انھیں غیر قانونی طور پر ادویات بھی فراہم کر رہا ہے۔

رکی ساویر مائع ’برازیلین بٹ لفٹ‘ (بی بی ایل) میں مہارت رکھنے کا دعویٰ کرتے ہیں، جس میں کولہوں کو بڑا کرنے کے لیے ان میں ڈرمل فلر لگائے جاتے ہیں۔

بی بی سی نے رکی کے پانچ ایسے کلائنٹس سے بات کی، جنھیں یہ کاسمیٹک عمل کروانے کے بعد ہسپتال میں ہنگامی علاج کی ضرورت پڑی۔

بی بی سی نے 30 سے ​​زائد ایسی خواتین کی گواہی بھی دیکھی، جن کا کہنا ہے کہ انھیں سیپسس (خون میں انفیکشن کا پھیلنا) اور نیکروسس (ٹشوز کا مر جانا) جیسی سنگین پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑا۔

ایک خاتون نے ہمیں بتایا کہ انھیں ایک وقت میں ایسا بھی محسوس ہوا کہ اس درد سے ’مر جانا‘ بہتر ہو گا۔

بہت سے مقامی حکام نے ساویر پر پابندی عائد کر دی ہے کہ وہ ان کے علاقے میں یہ عمل انجام نہیں دے سکتے۔

ہماری ایک خفیہ فلم بندی کے دوران ساویر کو بغیر کسی نسخے کے ایک کلائنٹ کو اینٹی بائیوٹکس دیتے ہوئے دیکھا گیا، جو جرم ہے۔ یاد رہے کہ ساویر یہ گولیاں تجویز کرنے کی اہلیت نہیں رکھتے اور نہ ہی ان گولیوں پر یہ درج تھا کہ یہ کسی مخصوص مریض کے لیے ہیں۔

انھوں نے کسی معالج کے بغیر اینتھزیا کی اضافی خوراک دینے کی بھی پیشکش کی، جو غیر قانونی عمل ہے اور ہماری رپورٹر سے اس کا وزن نہیں پوچھا، جس کے نتیجے میں اس کی جان کو خطرہ لاحق ہو سکتا تھا۔

ہم نے ایک ممکنہ کلائنٹ کے طور پر ساویر کے انسٹاگرام پیج کے ذریعے ان کے ساتھ 45 منٹ کی ایک اپائنٹمنٹ بک کی۔ ہم نے انھیں بتایا کہ ہمیں’برازیلین بٹ لفٹ‘ (بی بی ایل) کے لیے 200 ملی لیٹر کا انجیکشن چاہیے، جس کی قیمت 1200 پاؤنڈ ہے۔ ہم نے 200 ڈالر جمع بھی کروائے۔

اس اشتہار کے باوجود کہ بی بی ایل انجیکشن ’الٹراساؤنڈ ماہر ڈاکٹر‘ کی رہنمائی میں دیے جائیں گے، ساویر کے کلینک میں کوئی بھی موجود نہیں تھا۔ وہ مشرقی لندن کے آفس بلاک میں ایک ایسے چھوٹے سے کمرے سے کام کر رہے تھے، جہاں غیر طبی ماحول تھا اور جس میں انفیکشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

ساویر کے دفتر میں پہنچنے کے پانچ منٹ بعد ہی انھوں نے ہماری رپورٹر کو کہا کہ وہ فلر کی مقدار بڑھانے پر غور کریں۔

انھوں نے کہا کہ ’آپ کو یہ جان کر حیرت ہو گی کہ اتنی زیادہ مقدار لینے سے بھی آپ کس قدر نیچرل نظر آئیں گی۔‘

اپائنٹمنٹ کے اختتام پر ساویر نے دو ہزار ڈالر کے عوض کولہوں میں 500 ملی لیٹی کا فلر لگانے کی پیشکش کی۔

ہم نے ایسا کرنے سے انکار کیا اور بعد میں ان کے سامنے الزامات رکھے لیکن انھوں نے ہمارے سوالوں کا جواب دینے سے انکار کر دیا اور ہمارے رپورٹر کے منہ پر دروازہ بند کر دیا۔

ہماری فوٹیج کو دیکھتے ہوئے ’جوائنٹ کمیٹی آف کاسمیٹک پریکٹیشنرز‘ سے تعلق رکھنے والے سرجن ڈیلوی حمزہ نے کہا کہ ساویر کے اقدامات ’حیران کن اور انتہائی خطرناک‘ ہیں اور ان سے مریضوں کو انفیکشن اور ممکنہ طور پر مہلک پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ ’ایک ہی بار میں اتنی مقدار لگا دینا انتہائی خطرناک ہے۔ کولہے انسانی جسم کا بڑا حصہ ہیں اور اگر ان میں انفیکشن ہو جائے تو اس سے سیپسس ہو سکتا ہے اور حتیٰ کہ موت بھی۔‘

 سرجن ڈیلوی حمزہ
BBC
’جوائنٹ کمیٹی آف کاسمیٹک پریکٹیشنرز‘ سے تعلق رکھنے والے سرجن ڈیلوی حمزہ کے مطابق ساویر کے اقدامات ’حیران کن اور انتہائی خطرناک‘ ہیں

مائع بی بی ایل میں استعمال ہونے والے فلرز کو اکثر ہیلورونک ایسڈ (hyaluronic acid) کی مدد سے تیار کیا جاتا ہے، جو عام طور پر چہرے کو بھرنے کے علاج میں استعمال ہوتا ہے۔

کیونکہ بی بی ایل میں بڑی مقدار میں تیزاب شامل ہوتے ہیں اور اس وجہ سے سنگین مضر اثرات کا خدشہ ہوتا ہے جیسے کہ خون کا جم جانا یا سیپسس۔

بی بی ایل کو دنیا کا سب سے مہلک کاسمیٹک عمل بھی کہا جاتا ہے۔

ساویر نے خفیہ فلمنگ کے دوران فخریہ انداز میں بتایا کہ وہ ایک دن میں سات کلائنٹس پر یہ کاسمیٹک عمل سر انجام دیتے ہیں اور ان سے ہزاروں پاؤنڈ لیتے ہیں۔

جووان ان خواتین میں شامل ہیں، جنھیں ساویر کے اس کاسمیٹک عمل کے بعد سنگین پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ دو بچوں کی ماں جووان اس تحریر کے لیے صرف اپنا پہلا نام استعمال کرنا چاہتی ہیں۔ وہ بتاتی ہیں کہ جنوبی ویلز سے ایسیکس پہنچنے کے لیے انھوں نے سات گھنٹے کا سفر کیا۔

رکی ساویر کے بہت سے اشتہارات اور مشہور شخصیات کی توثیق کے بعد اور اس سے قبل دیگر کاسمیٹک علاج کروانے والی جووان کے لیے مائع بی بی ایل کوئی بہت بڑا قدم نہیں تھا۔

وہ کہتی ہیں کہ وہ صرف بڑے کولہے چاہتی تھیں لیکن جب وہ ساویر کے کلینک پہنچیں تو انھیں خیالات آنے لگے۔

جووان
BBC
جووان ان خواتین میں شامل ہیں، جنھیں ساویر کے اس کاسمیٹک عمل کے بعد سنگین پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑا

انھیں صرف ایک پوسٹ کوڈ بھیجا گیا تھا اور وہ کہتی ہیں کہ انھیں ایسا محسوس ہوا جیسے وہ کسی صنعتی علاقے میں چل رہی ہوں۔

آخر میں انھیں فلیٹس کے بلاک میں ایک چھوٹا سا دروازہ ملا اور ایک چھوٹے سے صحن میں انھیں آدھا گھنٹہ انتظار کرنے کا کہا گیا۔

وہ کہتی ہیں کہ ’مجھے واپس مڑ کر بھاگ جانا چاہیے تھا لیکن میں 600 ڈالر جمع کروا چکی تھی اور بہت سارا سفر کر کے یہاں پہنچی تھی۔‘

انھیں ایک چھوٹے سے کمرے میں لے جایا گیا جہاں صرف ایک بیڈ، ایک سٹول اور میز تھی اور یہاں ہی ان کی رکی ساویر سے پہلی ملاقات ہوئی۔

وہ کہتی ہیں کہ نقد میں باقی پیسے گن لینے کے بعد جو کل ملا کر دو ہزار پاؤنڈ بنتے تھے، رکی ساویر نے انھیں اپنے سامنے کھڑے ہونے کو کہا جبکہ وہ خود سٹول پر بیٹھا تھا۔

جیسے ہی اس نے فلر لگانا شروع کیا، جلد ہی درد ناقابل برداشت ہو گیا۔

جووان کہتی ہیں کہ ’مجھے چکر آنے لگے، میں بیمار محسوس کرنے لگی اور کانپنے لگی۔ میری ٹانگیں بھی صحیح طرح حرکت نہیں کر رہی تھیں اور یہ سب صرف ایک منٹ کے اندر ہوا۔ میں نے مڑ کر دیکھا تو اس کے سفید دستانے خون سے بھرے ہوئے تھے۔‘

اس عمل کے اختتام پر جووان انتہائی اذیت میں تھیں۔ ’مجھے بہت زیادہ درد تھا۔ میرا نچلا حصہ مکمل طور پر بگڑ گیا تھا۔‘

وہ کہتی ہیں کہ وہ بمشکل بیٹھ پا رہی تھیں اور جب تک وہ گھر پہنچیں تو سوجن شروع ہو چکی تھی اور وہ بمشکل چل پا رہی تھیں۔

جووان
BBC
خوش قسمتی سے جووان کو آپریشن نہیں کروانا پڑا

’میں نے متعدد بار رکی کو میسج بھیجا کہ میں کتنا برا محسوس کر رہی ہوں اور کتنی پریشان ہوں۔ اس نے مجھے صرف اینٹی بائیوٹکس لینے کا کہا۔‘

اس وقت تک سیپسس شروع ہو چکا تھا۔

جووان کہتی ہیں کہ ’میرے جسم کا درجہ حرارت بڑھتا رہا اور مجھے بہت برا محسوس ہونے لگا۔ مجھے 999 (ایمرجنسی) کو فون کرنا پڑا۔ میرا پسینہ بہہ رہا تھا اور میں چیخ رہی تھی۔‘

ہسپتال میں ان کی شریانوں میں اینٹی بائیوٹکس لگائے گئے۔ ایک موقع پر سرجن نے ان کے کولہوں کی طرف اشارہ کیا کہ انھیں کہاں سے کاٹنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے کیونکہ انفیکشن تیزی سے پھیل رہا تھا۔

جووان بتاتی ہیں کہ جب انھوں نے رکی ساویر کو بتایا کہ وہ ہسپتال میں ہیں تو اس نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ سے انھیں بلاک کر دیا۔

خوش قسمتی سے جووان کو آپریشن نہیں کروانا پڑا لیکن رکی ساویر کی ایک اور کلائنٹ لوئس مولر کو اپنی زندگی بچانے کے لیے ایمرجنسی میں آپریشن سے گزرنا پڑا۔

اکتوبر سنہ 2023 میں رکی کے ایسیکس میں کلینک سے مائع بی بی ایل کا عمل کروانے کے چار دن بعد 28 برس کی لوئس مولر ہسپتال میں تھیں۔

انھوں نے اپنی والدہ کو کال کر کے بتایا کہ ’ماں میرے خیال میں، میں مرنے والی ہوں۔‘

لوئس کو سیپسس ہو گیا تھا اور ڈاکٹروں نے انھیں خبردار کیا تھا کہ وہ کسی بھی لمحے مر سکتی ہیں۔ انفیکشن کو روکنے کے لیے ان کے بائیں کولہے کے تمام ٹشوز کو کاٹنا پڑا۔

لوئس مولر
Janet Taylor
لوئس مولر کو اپنی زندگی بچانے کے لیے ایمرجنسی میں آپریشن سے گزرنا پڑا

لوئس کی والدہ جینٹ نے اپنی بیٹی سے وعدہ کیا کہ وہ کسی اور کے ساتھ ایسا نہیں ہونے دیں گی اور پھر انھوں نے بولٹن کے مقامی پولیس سٹیشن میں رکی ساویر کے خلاف شکایت درج کروائی۔

انھوں نے بی بی سی سے گفتگو میں کہا کہ ’یہ جانتے ہوئے کہ وہ کسی کی جان لے سکتے ہیں وہ اپنا کام کیسے جاری رکھ سکتا ہے۔‘

تاہم لوئس کے کیس سے اس چیز کی نشاندہی ہوئی کہ رکی جیسے معالجین کو کٹہرے میں لانا کتنا مشکل ہو سکتا ہے۔

جینٹ کہتی ہیں کہ بولٹن میں پولیس نے انھیں بتایا کہ یہ معاملہ ایسیکس پولیس کو بھیجا جائے گا کیونکہ یہ واقعہ وہاں رونما ہوا۔ انھیں یہ بھی بتایا گیا کہ مقدمہ چلانا مشکل ہو سکتا ہے کیونکہ لوئس نے رضامندی کے فارم پر دستخط کیے تھے۔

بی بی سی نیوز نے گریٹر مانچسٹر اور ایسیکس پولیس دونوں سے رابطہ کر کے اس کیس کے حوالے سے پیشرفت کے بارے میں معلوم کیا تو انھوں نے تحقیقات کی ذمہ داری ایک دوسرے پر عائد کر دی۔

لوئس کی والدہ جینٹ
BBC
لوئس کی والدہ جینٹ نے اپنی بیٹی سے وعدہ کیا کہ وہ کسی اور کے ساتھ ایسا نہیں ہونے دیں گی

قانونی نقطہ نظر سے رکی ساویر کو روکنے کی گنجائش بھی انتہائی کم ہے۔

ڈرمل فلر انجیکشن لگانا سرجری کے زمرے میں نہیں آتا اور اس عمل کی نگرانی بھی نہیں کی جاتی جس کا مطلب ہے کہ کوئی بھی یہ انجیکشن لگا سکتا ہے اور انھیں نہیں روکا جا سکتا۔

خیال کیا جاتا ہے کہ ستمبر 2024 میں ایلس ویب برطانیہ میں مائع بی بی ایل کے بعد مرنے والی پہلی شخصیت ہیں تاہم ان پر یہ کاسمیٹک عمل رکی ساویر نے سرانجام نہیں دیا تھا۔

ایلس ویب کی موت کے بعد ’سیو فیس‘ (ایک گروپ جو غیر جراحی طریقہ کار کی نگرانی کی مہم چلاتا ہے) نے ایک نئے قانون کا مطالبہ کیا، جس کے مطابق جنرل میڈیکل کونسل (GMC) میں رجسٹرڈ سرجنز کے علاوہ کسی اور کے مائع بی بی ایل سر انجام دینے پر پابندی عائد ہونی چاہیے۔

’سیو فیس‘ کی ڈائریکٹر ایشٹن کولنز کہتی ہیں کہ ان کے ادارے کو 39 خواتین کی جانب سے رکی ساویر کے خلاف شکایات موصول ہوئی ہیں۔

وہ کہتی ہیں کہ تمام خواتین کا کہنا ہے کہ انھیں فوری طور پر ہسپتال میں علاج کی ضرورت پڑی۔ وہ کہتی ہیں کہ ان تمام خواتین نے بی بی ایل کروایا تھا اور انھیں سیپسس، نیکروسس اور جسم کے بگڑنے جیسی سنگین پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑا۔

ایشٹن کولنز کہتی ہیں کہ ’ہم نے ان خواتین کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ پولیس میں اپنی شکایت درج کروائیں۔ کچھ نے ایسا کیا بھی لیکن کچھ ہوا نہیں۔‘

اب تک جن علاقوں میں مقامی حکام کی طرف سے جو سب سے زیادہ مؤثر کارروائی کی گئی، ان میں سے تین یعنی گلاسگو سٹی کونسل، ایپنگ فاریسٹ ڈسٹرکٹ کونسل اور برینٹ ووڈ کونسل نے تصدیق کی ہے کہ انھوں نے عوام کو نقصان سے بچانے کے لیے صحت اور حفاظت کے قانون کے تحت ممنوعہ نوٹس جاری کیے ہیں۔

ایشٹن کولنز کہتی ہیں کہ ’لیکن وہ (رکی ساویر) ملک کے مختلف حصوں میں چلے جاتے ہیں اور اپنا کام جاری رکھتے ہیں۔‘

ایشٹن کولنز
BBC
ایشٹن کولنز کہتی ہیں کہ غیر منظم کاسمیٹک سرجری کے خطرات کو بہت زیادہ سنجیدگی سے لینا چاہیے

ہم نے اپنے شواہد محکمہ صحت اور سوشل کیئر کے سامنے بھی رکھے، جنھوں نے کہا کہ وہ ’فوری طور پر سخت ضابطے کے آپشنز پر غور کر رہے ہیں۔‘

انھوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارے نتائج ’حیران کن‘ ہیں اور جو لوگ ’لائسنس کے بغیر دوائیں تقسیم کرتے ہوئے پکڑے گئے ہیں، انھیں قانون کی بالادستی محسوس ہونی چاہیے۔‘

ہم نے مشرقی لندن میں رکی ساویر کے کلینک میں جا کر ان کے سامنے الزامات پیش کرنے کی کوشش کی لیکن جیسے ہی انھوں نے کیمرا دیکھا تو انھوں نے دروازے کے پیچھے چھپنے سے پہلے ہمارے منہ پر دروازہ بند کرنے کی کوشش کی۔

ہم نے ان سے پوچھا کہ کیا وہ صرف ڈاکٹر کے نسخے کے بعد ملنے والی دوائیاں دے کر قانون کو توڑ رہے ہیں اور کیا وہ ان خواتین سے کچھ کہنا چاہتے ہیں کہ جنھیں نقصان پہنچا اور انھیں ہنگامی بنیادوں ہر ہسپتال جانا پڑا۔

انھوں نے جواب دیا کہ ’نہیں‘ اور ہمیں جانے کا کہا۔

ایشٹن کولنز کہتی ہیں کہ غیر منظم کاسمیٹک سرجری کے خطرات کو بہت زیادہ سنجیدگی سے لینا چاہیے۔

’اس بارے میں عمومی رائے یہ ہوتی ہے کہ یہ احمق خواتین ہیں جنھوں نے احمقانہ انتخاب کیا اور یہ ان کی اپنی غلطی ہے۔‘

ایشٹن کولنز کہتی ہیں کہ اس رویے کو بدلنے کی ضرورت ہے۔ ’باہر ایسے لوگ ہیں جو دوسرے لوگوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں اور وہ ایسا بنا نتائج کے ڈر کے کر رہے ہیں۔‘


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.