یو اے ای میں مصنوعی ذہانت سے مقدمات کے فیصلے کرنے کے نظام کی آزمائش شروع

image

متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی حکومت کے ایک اعلیٰ عہدیدار کے مطابق مصنوعی ذہانت جلد ہی جرائم کا فیصلہ کرنے لگے گی، ملک کے عدالتی ادارے نے پہلے ہی ایک ایسے نظام کی آزمائش شروع کر دی ہے جو مصنوعی ذہانت کو مقدمات کا فیصلہ کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

یو اے ای پبلک پراسیکیوشن میں ایمرجنسی، کرائسز اینڈ ڈیزاسٹر پراسیکیوشن کے سربراہ سلیم علی جمعہ الزابی نے کہا کہ اس وقت ایسے معاملات ہیں جہاں نتائج بہت واضح ہیں اور کسی صوابدید کی ضرورت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے ہی جرائم میں مصنوعی ذہانت کے استعمال کو نافذ کرنا اور جانچنا شروع کر دیا ہے، انصاف کے شعبے میں یہ ضروری ہے کہ سست روی کا مظاہرہ نہ کیا جائے۔

سلیم جمعہ الزابی نے یہ بات ابوظبی میں شروع ہونے والے ’اے آئی ایوری تھنگ‘ سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہی، 3 روز تک جاری رہنے والی اس سمٹ میں مصنوعی ذہانت سے چلنے والی ایپلی کیشنز کا جائزہ لیا جائے گا، جو مختلف شعبوں میں تبدیلی اور اثرات کا باعث بن رہی ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ انصاف کی فوری فراہمی میں مدد کے لیے ٹیکنالوجی کا وسیع پیمانے پر استعمال کیا جارہا ہے، ’مجرمانہ معاملوں میں، کبھی کبھی ہمارے پاس پڑھنے اور ترجمہ کرنے کے لیے بہت ساری دستاویزات ہوتی ہیں، مصنوعی ذہانت بہت وقت بچاتی ہے اور ان دستاویزات کا ترجمہ، خلاصہ اور تجزیہ کرنے میں ہماری مدد کرکے انصاف کی آسانی کو تیز کرنے میں مدد کرتی ہے۔

قواعد و ضوابط

انہوں نے کہا کہ ٹرائلز کے باوجود فی الوقت مصنوعی ذہانت کا کردار فیصلہ سازی کے بجائے انصاف کی فراہمی کا ایک ذریعہ ہے، جب آپ جرائم سے نمٹتے ہیں تو پبلک پراسیکیوٹر کے لیے جذبات اور صوابدید ہوتی ہے کہ وہ فیصلہ کریں، فی الحال، ہم اپنی خدمات میں مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہیں لیکن ہمارے پاس داخلی پالیسیاں ہیں کہ ہم اسے کہاں استعمال کرتے ہیں، اسے کس طرح استعمال کرتے ہیں، اور اگر ہم استغاثہ کے کام میں مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہیں تو ہمارے پاس کس طرح کی اخلاقیات ہونی چاہئیں۔

الزابی نے وبائی امراض کے دوران قانونی چارہ جوئی کے لیے مصنوعی ذہانت کے استعمال کی مثالیں بھی دیں اور کہا کہ تمام تر ٹیکنالوجی کے باوجود، حکام اس بات کا بغور جائزہ لیتے ہیں اور فیصلہ کرتے ہیں کہ خلاف ورزیوں سے کیسے نمٹا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس کیمرے تھے جو ان لوگوں کو دیکھ رہے تھے جنہوں نے ماسک نہیں پہنے ہوئے تھے، ہم نے ڈیٹا جمع کرنے اور اس شخص کی شناخت کرنے کے لیے متعلقہ اداروں کے ساتھ تعاون کیا، اس کے بعد ہم نے غور کیا کہ کیا جرمانے کے لیے اس عمل پر غور کیا جاسکتا ہے اور پھر جرمانہ کیا گیا۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.