سائنسدانوں نے نظام شمسی کے سب سے بڑے سیارے مشتری سے بھی 12 گنا بڑا سیارہ دریافت کیا ہے۔
درحقیقت اس سیارے کے مقابلے میں مشتری بونا سیارہ محسوس ہوتا ہے اور زیادہ حیران کن بات یہ ہے کہ یہ بہت بڑا سیارہ ہمارے سورج سے چھوٹے ستارے کے گرد چکر لگا رہا ہے۔
سائنسدانوں نے اس سیارے کو زمین سے 244 نوری برسوں کے فاصلے پر دریافت کیا اور اسے Gaia-4b کا نام دیا، جس کے ساتھ ایک چھوٹا سیارچہ Gaia-5b بھی موجود ہے جو 134 نوری برسوں کے فاصلے پر موجود ہے۔
یورپین اسپیس ایجنسی کے Gaia اسپیس کرافٹ نے اس سیارے کو دریافت کرنے میں مدد فراہم کی۔
اس اسپیس کرافٹ کا ایندھن حال ہی میں ختم ہوگیا تھا اور اس کی مدد سے سائنسدانوں کو اس عظیم الجثہ سیارے کا اشارہ ملا۔ جس کے بعد دیگر سائنسی آلات کی مدد سے اس کی تصدیق کی گئی۔
اگرچہ Gaia اسپیس کرافٹ کے سائنسی مشاہدے کا سلسلہ 15 جنوری 2025 کو ختم ہوگیا تھا مگر اس کے ڈیٹا میں کافی کچھ چھپا ہوا ہے اور ان تمام تفصیلات کو بتدریج سامنے لایا جائے گا۔
یورپین اسپیس ایجنسی سے تعلق رکھنے والے محقق میتھیو اسٹیڈنگ نے بتایا کہ سیارے کی دریافت پرجوش کر دینے والی ہے، درحقیقت ہمارا تو ماننا ہے کہ یہ مستقبل میں Gaia اسپیس کرافٹ کے ڈیٹا سے سامنے آنے والے رازوں کا محض آغاز ہے۔
اب تک سائنسدان مجموعی طور پر کائنات میں 5800 سیاروں کو دریافت کرچکے ہیں جبکہ ہزاروں ایسے ہیں جن کے بارے میں چھان بین کی جا رہی ہے جس کے بعد باضابطہ طور پر انہیں سیاروں کے طور پر قبول کیا جائے گا۔
ایک تخمینے کے مطابق کائنات میں اربوں کھربوں کہکشائیں موجود ہیں تو سیاروں کی تعداد ہمارے اندازوں سے بھی زیادہ ہوگی۔
سائنسدانوں نے Gaia-4b کو سپر مشتری قرار دیا ہے جو سرد گیس سے بنا ہے اور اپنے ستارے کے گرد چکر زمینی 570 دنوں میں مکمل کرتا ہے۔
سائنسدانوں کے خیال میں اس سیارے کا حجم اپنے ستارے کے 64 فیصد رقبے کے برابر ہے اور یہی وجہ ہے کہ یہ کسی چھوٹے ستارے کے مدار میں گھومنے والے چند بڑے سیاروں میں سے ایک قرار دیا گیا ہے۔