کراچی میں ایک امریکی خاتون اونیجا اینڈریو رابنسن کی محبت میں آنے والی پیچیدگیاں اب قانونی مسئلہ بنتی جا رہی ہیں۔ نیویارک کی رہائشی خاتون نے 11 اکتوبر کو پاکستانی ویزے پر کراچی کا سفر کیا تھا، لیکن ایک ماہ کے سیاحتی ویزے کے ختم ہونے کے باوجود وہ واپس نہیں گئیں۔ خاتون کے ویزا اور ریٹرن ٹکٹ کی مدت 10 نومبر تک ختم ہوچکی تھی، مگر وہ کئی ماہ تک کراچی میں مختلف جگہوں پر دربدر پھرتی رہیں۔
جنوری کے وسط میں جب خاتون نے کراچی ائیرپورٹ پر جانے کی کوشش کی تو سکیورٹی نے اسے روک لیا، اور اے ایس ایف نے اسے ائیرپورٹ پولیس کے حوالے کر دیا۔ گورنر سندھ کی مداخلت کے بعد، 27 جنوری کو اسے 15 دن کا ایگزٹ پرمٹ جاری کیا گیا اور فلاحی ادارے نے اس کے واپس جانے کا انتظام کیا۔ تاہم، خاتون نے اچانک اپنے وطن واپس جانے سے انکار کر دیا اور اس پر ائیرلائن نے اسے واپس بھیجنے کی شکایت کی۔ نتیجے میں وہ واپس کراچی آ گئی اور ایک فلاحی ادارے کے حوالے کر دی گئی، جہاں اس کی طبیعت ناساز ہونے پر جناح اسپتال منتقل کیا گیا۔
اب صورتحال یہ ہے کہ خاتون کا 15 دن کا ایگزٹ پرمٹ 11 فروری کو ختم ہونے جا رہا ہے۔ اگر خاتون نے اس تاریخ تک واپس جانے کا فیصلہ نہیں کیا تو اس پر پاکستانی قانون کے تحت کاروائی ہو سکتی ہے۔ ایف آئی اے امیگریشن حکام نے خاتون کو قانونی پیچیدگیاں اور فارن ایکٹ 1946 کے تحت ممکنہ مقدمہ درج ہونے کی تنبیہ کی ہے۔
اس کے بعد، خاتون کو پاکستان میں غیرقانونی قیام کے الزام میں گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا جا سکتا ہے، اور ممکنہ طور پر اسے ڈی پورٹ بھی کر دیا جائے گا۔ اگر حکومت چاہے، تو خاتون کا ایگزٹ پرمٹ مزید توسیع دی جا سکتی ہے، اور وہ ایک اور موقع پر وطن واپس جا سکتی ہیں۔