پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ فلسطین کے مسئلے پر رواں ہفتے اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کا غیرمعمولی اجلاس بلایا جائے۔دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان کی جانب سے یہ مطالبہ اس لیے کیا گیا ہے تاکہ اجلاس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے فلسطینیوں کو دوسرے ممالک میں آباد کرنے کی تجویز پر تبادلۂ خیال کیا جا سکے۔عرب نیوز کے مطابق رواں ماہ کے اوائل میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو میں تجویز دی تھی کہ غزہ میں مقیم فلسطینیوں کو مصر، اردن یا دیگر ممالک میں آباد کیا جائے۔
اس تجویز کو مصر اور اردن دونوں اور پاکستان سمیت دیگر ممالک نے مسترد کر دیا تھا جبکہ مختلف بین الاقوامی حقوق گروپوں کی جانب سے بھی اس کی مذمت کی گئی تھی۔
دفتر خارجہ کے مطابق وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اپنے ایرانی ہم منصب سید عباس عراقچی سے ٹیلیفونک رابطہ کیا اور دونوں رہنماؤں نے امریکی صدر کی تجویز پر تبادلۂ خیال کیا۔ اسحاق ڈار نے اس تجویز کو ’انتہائی پریشان کُن اور غیر منصفانہ‘ قرار دیا۔دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں بتایا کہ اسحاق ڈار نے اس معاملے پر او آئی سی کے وزرائے خارجہ کا غیر معمولی اجلاس بلانے کے لیے پاکستان کی حمایت سے بھی آگاہ کیا۔وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ’فلسطینی سرزمین فلسطینی عوام کی ہے۔ مشرق وسطیٰ کے بحران کے حل کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق دو ریاستی حل ہی واحد قابلِ عمل آپشن ہے۔‘ دفتر خارجہ کے مطابق اسحاق ڈار نے کہا کہ ’پاکستان 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی ایک خودمختار اور متصل فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت جاری رکھے گا جس کا دارالحکومت القدس ہو۔‘امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیراعظم کے ہمراہ وائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ نقل مکانی کرنے والے فلسطینیوں کو مستقل طور پر غزہ سے باہر آباد کیا جانا چاہیے اور ساتھ ہی امریکہ کی ’ملکیت‘ میں جنگ زدہ علاقے کو تعمیر کرنے کی تجویز پیش کی۔بعدازاں صدر ٹرمپ نے میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر جنگ زدہ علاقے سے متعلق اپنی تجاویز کو واضح الفاظ میں بیان کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں جنگ ختم ہونے اور آبادی کی منتقلی کے بعد اسرائیل فلسطینی علاقے کو امریکہ کے حوالے کر دے گا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ غزہ میں امریکی فوج تعینات کرنے کی ضرورت نہیں ہو گی۔