روہت شرما گذشتہ تقریبا ایک سال سے فارم کے لیے جدوجہد کر رہے تھے اور اگلے ہفتے پاکستان میں ہائی برڈ موڈ میں شروع ہونے والی چیمپیئنز ٹرافی سے قبل ان کی یہ سنچری انڈیا کے لیے کسی نیک شگون سے کم نہیں۔
روہت شرما کو عرف عام میں ان کی جارحانہ بیٹنگ کے لیے ’ہٹ مین‘ کہا جاتا ہےانڈین کپتان روہت شرما کی سنچری کی بدولت انڈیا نے انگلینڈ کے خلاف جاری ون ڈے سیریز جیت لی ہے۔
روہت شرما گذشتہ تقریباً ایک سال سے بھی زائد عرصے سے فارم کے لیے جدوجہد کر رہے تھے اور اگلے ہفتے پاکستان میں شروع ہونے والی چیمپیئنز ٹرافی سے قبل اُن کی یہ سنچری انڈیا کے لیے کسی نیک شگون سے کم نہیں سمجھی جا رہی۔
انڈین میڈیا میں انڈیا اور آسٹریلیا کو چیمپیئنز ٹرافی کے لیے فیورٹ قرار دیا جا رہا ہے اور اس کے ساتھ روہت شرما کا فارم میں واپس آنا انڈین ٹیم کے لیے کسی تحفے سے کم نہیں سمجھا جا رہا اور اس کا اظہار سوشل میڈیا پر بھی ہو رہا ہے۔
اتوار کے روز انڈیا کی مشرقی ریاست اڑیسہ کے شہر کٹک میں انڈیا اور انگلینڈ کے درمیان ہونے والے دوسرے ایک روزہ بین الاقوامی میچ میں انگلینڈ کو ایک بار پھر شکست فاش کا سامنا کرنا پڑا ہے اور اس طرح انڈیا نے تین ایک روزہ میچوں کی سیریز میں دو، صفر سے جیت لی ہے۔
میچ کی روداد
روہت شرما نے 90 گیندوں میں 119 رنز بنائے جس میں سات چھکے شامل تھےانگلینڈ نے دوسرے ون ڈے میں انڈیا کو 305 رنز کا ہدف دیا تھا جسے انڈیا نے باآسانی پانچ اوورز پہلے ہی حاصل کر لیا۔ انڈیا کی اوپننگ جوڑی کپتان روہت شرما اور نوجوان کھلاڑی شبھمن گل نے تقریبا 17 اوورز میں 136 رنز کی شراکت کی۔ شبھمن نے 52 گیندوں پر 60 رنز بنائے جبکہ روہت شرما نے 90 گیندوں پر 119 رنز بنائے جس میں 12 چوکے اور سات چھکے شامل تھے۔
وہ 30 ویں اوور میں لیام لیونگسٹن کی ایک فل ٹاس کو غلط کھیل گئے اور عادل رشید کے ہاتھوں کیچ ہو گئے۔ لیکن اس وقت تک وہ اپنا کام کر چکے تھے اور انڈیا کو 20 اوورز میں محض 85 رنز درکار تھے۔
یہ روہت شرما کی انڈیا کے لیے 11 ماہ کے وقفے کے بعد پہلی سنچری تھی جبکہ دوسری جانب انڈیا کے ٹاپ بیٹسمین وراٹ کوہلی اب بھی ون ڈے میں اپنی فارم تلاش کر رہے ہیں۔ انھوں نے آخری سنچری نومبر 2023 میں نیوزی لینڈ کے خلاف کی تھی لیکن اس دوران انھوں نے زیادہ تر میچوں میں شرکت بھی نہیں کی ہے۔
روہت شرما اور جوز بٹلر ٹرافی کے ساتھانگلینڈ کے کپتان جوز بٹلر نے روہت شرما کی اننگز کو ’ٹیریفک‘ قرار دیا جبکہ روہت کے ساتھ اوپننگ کرنے والے شبھمن گل نے میچ کے بعد کہا کہ ’روہت کے ساتھ بیٹنگ کرنا بہت آسان ہو جاتا ہے۔ روہت نے گیند کے ساتھ جو سلوک کیا وہ اچھا تھا۔ جس طرح سے انھوں نے تیز بولرز کو ڈومینیٹ کیا اسے نان سٹرائیکر اینڈ سے دیکھنا بہت اچھا تھا۔‘
جبکہ روہت شرما نے کہا کہ ’ٹیم کے لیے کچھ رنز بنانا بہت اچھا تھا۔‘
اس سے قبل ناگپور میں ہونے والے پہلے ون ڈے میں انڈیا نے انگلینڈ کو چار وکٹوں سے شکست دی تھی۔ انگلینڈ کا دورہ انڈیا مہمان ٹیم کے لیے کچھ اچھا نہیں رہا ہے۔ پہلے وہ پانچ ٹی 20 میچوں کی سیریز چار کے مقابلے ایک سے ہار گئے اور اب ایک روزہ سریز بھی انڈیا کی نام ہوئی ہے۔
برینڈن مکلم کی کوچنگ میں دورہ کرنے والی انگلینڈ ٹیم سے خاصی امید تھی۔ اگرچہ ابھی ایک میچ ہونا باقی ہے جسے انگلینڈ چیمپیئنز ٹرافی سے قبل اپنے کھلاڑیوں کے مورال کو بلند کرنے کے لیے جیتنا چاہے گا جبکہ دوسری جانب انڈیا ناقابل شکست رہ کر اپنے حوصلوں کو بلند رکھنے کی کوشش کرے گا۔
سوشل میڈیا پر روہت کی تعریف
معروف انڈین کرکٹر منوج تیواری نے لکھا کہ ’یہ دیکھنا باقی تھا۔ روہت شرما کلاسک انداز میں اپنے ناقدین کو جواب دینا جانتے ہیں۔ کپتان نے میچ جیتنے والی شاندار اننگز کھیلی ہے۔ بہت خوب۔ اور کیا ہی شاندار جیت ہے انڈین ٹیم کی۔‘
بہت سے لوگ روہت شرما کے ایک اور ریکارڈ کی جانب اشارہ کر رہے ہیں۔ وہ لکھ رہے ہیں بین الاقوامی کرکٹ میں روہت شرما نے اوپنر کے طور پر سچن تنڈولکر کا ریکارڈ عبور کر لیا ہے اور اب صرف شیکھر دھون اُن سے آگے ہیں۔
ایک صارف نے لکھا کہ کچھ لوگ روہت شرما کے جانے کی بات کر رہے تھے۔ لیکن روہت شرما نے انگلینڈ کے خلاف اپنی سنچری کے ساتھ جواب دیا کہ ’میں کہیں نہیں جا رہا۔‘
سابق کرکٹر یوراج سنگھ نے ایکس پر لکھا: ’انھوں نے شاندار انداز میں واپسی کی ہے۔ آپ ہٹ مین (روہت شرما کے لیے استعمال ہونے والا لفظ) کو زیادہ دنوں تک خاموش نہیں رکھ سکتے۔ بیٹ سے دھماکے دار اننگز جس میں ان کا بیٹ ہی بول رہا تھا۔‘
چیمپیئنز ٹرافیچیمپیئنز ٹرافی کے لیے فیورٹ
سابق انڈین کرکٹر اور کمنٹیٹر روی شاستری اور سابق آسٹریلین کپتان اور کمنٹیٹر رکی پونٹنگ نے گذشتہ ہفتے ایک گفتگو کے دوران آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے لیے انڈیا اور آسٹریلیا کو فیورٹ قرار دیا ہے جبکہ انگلینڈ اور جنوبی افریقہ کو سیمی فائنل کا مضبوط دعویدار کہا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی انھوں نے پاکستان کو کسی بھی وقت الٹ پھیر کرنے والا ملک بتایا ہے۔
اگر انگلینڈ کے خلاف انڈین ٹیم کی موجودہ کارکردگی کو دیکھا جائے تو اس کے پاس بولنگ میں جسپریت بمراہ کے علاوہ فاسٹ اور سپنر بولرز کا ایک اچھا مکس ہے جبکہ بیٹنگ میں تقریبا تمام کھلاڑی فارم میں نظر آتے ہیں۔ سریش اییر نے دونوں میچوں میں جارحانہ بیٹنگ کی ہے جبکہ آل راؤنڈر اکشر پٹیل نے بھی دونوں میچوں میں ذمہ دارانہ بیٹنگ کی ہے۔
جہاں تک انگلینڈ کا سوال ہے تو اس کی ون ڈے میں کارکردگی بہت اچھی نظر نہیں آتی۔ سنہ 2023 میں 50 اوور کے عالمی چیمپیئن کے طور پر دستبردار ہونے کے بعد سے انگلینڈ لگاتار چار ون ڈے سیریز ہار چکی ہے اور ان کی مشکلات ختم ہونے کے بجائے مزید گہری ہوتی جا رہی ہیں۔
دوسری جانب پاکستان سہ فریقی سیریز میں نیوزی لینڈ سے ابتدائی میچ ہارا ہے اور اس کی بیٹنگ اس کے لیے تشویش کا باعث ہے جبکہ نیوزی لینڈ کے خلاف آخری اوورز میں بولنگ بھی بکھرتی نظر آئی ہے۔
پاکستان کو اگرچہ گھریلو پچز کا فائدہ ہو گا لیکن ان پر اپنے ہی میدانوں میں کچھ اچھا کرنے کا دباؤ بھی ہو گا اور یہ وقت ہی بتائے گا کہ کپتان محمد رضوان اور اُن کی ٹیم پاکستانیوں کی امیدوں پر کس طرح پورا اُترتے ہیں۔