وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ معاشی ترقی کے اشاریے بہتر ہوئے ہیں۔ میکرو اکنامک لیول پر بنیادیں مستحکم ہو رہی ہیں۔ مہنگائی جنوری میں 2.4 فیصد پر آ چکی ہے جبکہ شرح سود بھی 12 فیصد پر ہے۔
پیر کو دبئی میں دبئی میں پاکستانی تاجروں اور سرمایہ کاروں سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارا ٹارگٹ معاشی نمو ہے، جو کہنا آسان ہے لیکن کرنا مشکل ہے کیونکہ بہت سے چیلنجز ہیں۔‘انہوں نے کہا کہ ’تین چار چیزیں ایسی ہیں جنہیں ہم بہتر کر سکتے ہیں اور معیشت کو بہتر کر سکتے ہیں جن میں سے ایک مائنز اور منرلز ہیں۔ اس حوالے سے ہماری سعودی عرب اور یو اے ای سے بات چل رہی ہے۔‘’دوسری چیز انفارمیشن ٹیکنالوجی ہے۔ آئی ٹی برآمدات بڑھ رہی ہیں۔ پاکستان میں 60 فیصد نوجوان ہیں۔ ان کی اگر ہم مناسب ٹریننگ کریں اور روزگار کے مواقع پیدا کریں تو اس سے معیشت بہتر ہو سکتی ہے۔‘شہباز شریف نے کہا کہ ’تیسری چیز زراعت ہے۔ پاکستان میں بہت وسائل ہیں لیکن گذشتہ چند دہائیوں سے کوئی کام نہیں ہوا اور فی ایکڑ پیداوار بہت کم ہے۔ چاول، گندم اور کاٹن میں کئی ممالک ہم سے آگے نکل گئے، لیکن ہم اسے جدید نہیں کر سکے۔‘وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اگلے ماہ ہم ایک ہزار طلبا کو زراعت کی ٹریننگ کے لیے چین بھیج رہے ہیں۔ جب یہ واپس آئیں گے تو ان کے پاس جدید تعلیم ہوگی جس سے زراعت میں بہتری آئے گی۔’اگر ہم ان ایریاز پر توجہ مرکوز کریں تو ہم بہت تیزی سے آگے بڑھ سکتے ہیں۔‘واضح رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف دبئی میں عالمی حکومتوں کے سربراہی اجلاس (ورلڈ گورنمنٹس سمٹ) میں شرکت کے لیے دو روزہ سرکاری دورے پر آج پیر کو متحدہ عرب امارات پہنچے تھے۔متحدہ عرب امارات کے نائب صدر و وزیراعظم اور دبئی کے فرمانروا شیخ محمد بن راشد آل مکتوم کی دعوت پر وزیراعظم شہباز شریف ورلڈ گورنمنٹس سمٹ میں شرکت کر رہے ہیں۔وزیراعظم دبئی میں منعقدہ ورلڈ گورنمنٹس سمٹ میں شرکت اور خطاب کریں گے۔