کراچی کے علاقے گارڈن تھانے کی حدود میں لیڈی پولیس کانسٹیبل کے ساتھی ملازمین پر ہراساں کرنے کے الزامات کو جھوٹا قرار دے کر انہیں نوکری سے برطرف کر دیا گیا۔اردو نیوز کو ملنے والی انکوائری رپورٹ کے مطابق گارڈن تھانے کی مذکورہ لیڈی کانسٹیبل نے دو پولیس اہلکاروں پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔ ان الزامات کے پیش نظر انہوں نے آئی جی سندھ کے شکایتی سیل کو براہ راست درخواست دی تھی، جس کے بعد معاملے کی تفصیلی جانچ پڑتال کی گئی۔انکوائری رپورٹ کے مطابق ایس ایس پی سٹی عارف عزیز نے اس معاملے کی نگرانی کی اور ڈی ایس پی گارڈن کو جامع تحقیقات کی ہدایت دی۔ تحقیقات کے دوران لیڈی کانسٹیبلز سمیت دیگر کے بیانات قلمبند کیے گئے، جن کی روشنی میں لیڈی کانسٹیبل کو ہراساں کرنے کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا گیا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ ملزم اہلکاروں کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت سامنے نہیں آئے۔انکوائری رپورٹ کی بنیاد پر پولیس نے متعلقہ لیڈی پولیس اہلکار کو ملازمت سے برخاست کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مزید برآں خاتون اہلکار کی حمایت کرنے والے سب انسپکٹر کے عہدے میں تنزلی کر دی گئی ہے اور انہیں دوسرے علاقے میں بھیج دیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق یہ کارروائی ادارے میں نظم و ضبط قائم رکھنے کے لیے کی گئی۔برطرف لیڈی کانسٹیبل کا مؤقفدوسری جانب برطرف ہونے والی لیڈی کانسٹیبل نے اس فیصلے کو ناانصافی قرار دیا ہے۔ ان کا مؤقف ہے کہ انکوائری رپورٹ میں حقائق کو نظر انداز کیا گیا اور ان کے خلاف جانبدارانہ کارروائی کی گئی۔ انہوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنی برطرفی کے احکامات کو چیلنج کریں گی۔اس واقعے کے بعد پولیس فورس میں کام کرنے والی خواتین کے لیے ایک نیا سوال پیدا ہو گیا ہے کہ آیا وہ ہراسانی کے خلاف آواز اٹھا سکیں گی یا نہیں؟اس حوالے سے خواتین پولیس اہلکاروں کے لیے ایک مؤثر اور شفاف پالیسی بنانے کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے تاکہ ایسے معاملات میں کسی بھی فریق کے ساتھ ناانصافی نہ ہو۔یاد رہے کہ چند روز قبل کراچی کے علاقے گارڈن کے پولیس سٹیشن میں کام کرنے والی ایک خاتون پولیس اہلکار نے سوشل میڈیا پر اپنے ایک ویڈیو پیغام اپ لوڈ کیا تھا، جس میں انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ ان کے ساتھ پولیس سٹیشن میں کام کرنے والے مرد پولیس اہلکار انہیں ہراساں کررہے ہیں۔ انہوں نے اپنے ویڈیو بیان میں پولیس کے اعلیٰ افسران سے اپیل کی تھی کہ ان کی شکایت کا ازالہ کیا جائے اور اس واقعہ میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔اس ویڈیو کے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد پولیس کے اعلیٰ افسران کی جانب سے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس نے واقعے کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لینے کے بعد اپنی رپورٹ اعلیٰ افسران کو پیش کی۔ پولیس افسران نے رپورٹ کی روشنی میں خاتون اہلکار اور ان کا ساتھ دینے والے پولیس اہلکار کے خلاف کارروائی کے احکامات جاری کیے ہیں۔