جویریہ سعود نے ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا، "ہمارے لوگوں میں برانڈڈ کپڑوں کا بہت زیادہ رجحان ہے جو کہ غلط بات ہے۔ اگر میں برانڈ کے کپڑے نہ پہنوں تو لوگ سوالات کرتے ہیں۔ ہم میڈیا کے لوگ ہیں اور اگر ہم اپنی بات کریں تو ہم دنیا گھوم چکے ہیں، ہزاروں جگہ پر کام کیا ہے اور بے شمار لوگوں سے ملاقاتیں کی ہیں۔ لیکن ہمارے لوگوں کا یہی مسئلہ ہے کہ اگر آپ عام سے کپڑے پہن کر کہیں جا رہے ہیں یا برانڈ نہیں پہنے تو وہاں یہ کہا جاتا ہے کہ اس میں تو کوئی کلاس ہی نہیں ہے۔"
انہوں نے مزید کہا، "کلاس یہ ہوتی ہے کہ آپ 100 روپے کی چیز پہنیں اور لاکھوں روپے کے لگیں، کلاس یہ نہیں کہ لاکھوں روپے کے کپڑے پہنے ہوں اور وہ ٹکے کے نہ لگ رہے ہوں۔"
جویریہ سعود کی یہ باتیں ایک بڑی حقیقت کی جانب اشارہ کرتی ہیں کہ لوگ اکثر مادی چیزوں کی بنیاد پر دوسروں کو پرکھتے ہیں، جبکہ اصل کلاس انسان کے رویے اور شخصیت میں چھپی ہوتی ہے۔
آج کل کی دنیا میں لوگ برانڈز کے پیچھے دوڑتے ہیں، لیکن جویریہ سعود کا کہنا ہے کہ حقیقت میں سادگی اور اندر کی خوبصورتی ہی اصل شان ہے۔