ایف پی ایس سی کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) اختر نواز ستی نے منگل کو اسلام آباد ہائی کورٹ کو بتایا تھا کہ ان کا ادارہ رواں برس اپریل کے آخری ہفتے میں سی ایس ایس 2024 کے امتحان کے نتیجے کا اعلان کر دے گا۔
![سی ایس ایس](https://ichef.bbci.co.uk/news/raw/cpsprodpb/114a/live/7f814ed0-e9c3-11ef-b1ec-6d774f9d85d3.jpg)
فیڈرل پبلک سروس کمیشن (ایف پی ایس سی) آج کل پاکستان میں خبروں کی زینت بنا ہوا ہے اور اس کا سبب سینٹرل سپریئر سروس (سی ایس ایس 2024) کے امتحان کے نتائج کے اعلان میں تاخیر ہے۔
ایف پی ایس سی نے نہ صرف 2024 کے نتائج کے اعلان میں تاخیر ہے کی بلکہ سی ایس ایس 2025 کے امتحان کا بھی اعلان کر دیا ہے جو کہ 15 فروری کو منعقد ہو گا۔
ایف پی ایس سی کے اس فیصلے سے متاثر ہونے والے طلبا نے اس حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی ایک درخواست دائر کی ہے اور استدعا کی ہے کہ سنہ 2024 کے امتحان کے نتائج کے اعلان سے قبل سی ایس ایس 2025 کے امتحان کا انعقاد مؤخر کیا جائے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی نے اِس درخواست پر رواں ہفتے کے دوران سماعت کی ہے اور ان کے حکم پر ایف پی ایس سی کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) اختر نواز ستی بھی عدالت میں پیش ہوئے ہیں۔
عدالت میں کیا ہوا؟
ایف پی ایس سی کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) اختر نواز ستی نے منگل کو اسلام آباد ہائیکورٹ کو بتایا تھا کہ ان کا ادارہ رواں برس اپریل کے آخری ہفتے میں سی ایس ایس 2024 کے امتحان کے نتائج کا اعلان کر دے گا۔
ان کے ہمراہ عدالت میں موجود ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے عدالت کو بتایا کہ قانون ایف پی ایس سی کو اجازت دیتا ہے کہ وہ گذشتہ برس کے امتحان کے نتیجے کا اعلان کیے بغیر آئندہ برس کا امتحان منعقد کر سکے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ایف پی ایس سی کے مؤقف پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’اس طرح تو آپ پھر 2025 میں بھی نتائج نہ دیں، 2026 میں بھی نتائج نہ دیں۔‘
![سی ایس ایس](https://ichef.bbci.co.uk/news/raw/cpsprodpb/7451/live/837e62f0-e948-11ef-bd1b-d536627785f2.jpg)
تاہم تمام دلائل سننے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے سی سی ایس 2025 کا امتحان روکنے کی درخواست مسترد کر دی ہے۔
طلبا کو ایف پی ایس سی کے اس اقدام پر کیا تحفظات ہیں؟
طلبا کا کہنا ہے کہ گذشتہ برس لیے جانے والے امتحان کا نتیجہ دیکھے بغیر وہ یہ جاننے سے قاصر رہیں گے کہ آئندہ برس کی تیاری کے لیے انھیں اپنی کِن کمزوریوں یا مضامین پر توجہ دینی ہے۔
قواعد و ضوابط کے مطابق 21 سے 30 برس کا مطلوبہ قابلیت کا حامل فرد سی ایس ایس کا امتحان دے سکتا ہے اور کوئی بھی شخص تین مرتبہ سے زیادہ یہ امتحان نہیں دے سکتا۔
گذشتہ برس سی ایس ایس کا امتحان دینے والے ایک طالب علم نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا کہ ان کی عمر 25 برس ہے اور انھوں نے گذشتہ برس پہلی مرتبہ سی ایس ایس کا امتحان دیا تھا۔
وہ کہتے ہیں کہ ’میری عمر 25 برس ہے اور گذشتہ برس میں نے پہلی بار یہ امتحان دیا تھا۔ اس لیے مجھے تو نتائج میں تاخیر سے کوئی مسئلہ نہیں۔‘
’لیکن وہ افراد جن کی عمر 29 یا 30 برس ہے اور وہ پہلے بھی دو مرتبہ سی ایس ایس کا امتحان دے چکے ہیں۔ ان کے تحفظات جائز ہیں کیونکہ انھیں معلوم ہی نہیں کہ ان کا پچھلا امتحان کیسا ہوا اور انھیں اپنی کن کمزوریوں پر کام کرنا ہے۔‘
امتحان کے نتائج کے اعلان میں تاخیر کیوں ہوئی؟
ایف پی ایس سی نے عدالت نے میں یہ مؤقف اپنایا کہ گذشتہ برس اُن کے اوپر کام دباؤ زیادہ تھا اور ملک بھر میں افسران کی خالی آسامیاں بھرنے کے لیے انھیں سی ایس ایس کا سپیشل امتحان بھی منعقد کرنا پڑا تھا۔
عدالت کو بتایا گیا تھا کہ رواں ماہ 15 فروری کو سی ایس ایس کا امتحان برائے سال 2025 ہونا ہے اور پاکستان بھر میں 80 سینٹرز بھی قائم کیے جا چکے ہیں۔
اسلام آباد میں طلبا کو سی ایس ایس کی تیاریاں کروانے والے دو اساتذہ کا کہنا ہے کہ انھیں بھی یہی معلوم ہوا تھا کہ اس بار نتائج میں تاخیر ادارے پر کام کے لوڈ کی وجہ سے ہو رہی ہے۔
رضا نامی ٹیچر کہتے ہیں کہ عام طور پر ہمیشہ فروری میں ہی سی ایس ایس کا امتحان ہوتا ہے اور اکتوبر میں نتیجہ آ جاتا ہے لیکن اس مرتبہ ’ورک لوڈ کے سبب ایف پی ایس سی اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام رہا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اگر ایف پی ایس سی امتحان کو مؤخر کرنے پر راضی ہو جاتا تو اس کے سبب سی ایس ایس امتحان کا پورا ’سائیکل ہی ڈسٹرب ہو جاتا۔‘
'دیکھیں عید کے بعد نویں اور دسویں جماعت کے امتحان ہونے ہیں، پھر گیارہویں اور بارہویں کے امتحانات ہونے ہیں۔ اس دوران امتحانی سینٹر خالی نہیں ہوں گے، تو پھر سی ایس سی کا امتحان کہاں لیا جائے گا؟ ایسے میں تو پھر سی ایس ایس 2025 کا امتحان اگست تک مؤخر کرنا پڑے گا۔‘
![سی ایس ایس](https://ichef.bbci.co.uk/news/raw/cpsprodpb/7681/live/6d04cbd0-e949-11ef-bd1b-d536627785f2.jpg)
بلال نامی ایک اور ٹیچر پر رضا کی بات سے اتفاق کرتے ہوئے نظر آتے ہیں: ’گذشتہ برس ایف پی ایس سی نے سی ایس ایس کے خصوصی امتحان بھی کروائے تھے تاکہ خالی آسامیوں کو پُر کیا جا سکے۔ اس امتحان کے انعقاد اور پیر چیکنگ کے سبب ان کے سٹاف پر کام کا دباؤ پڑا تھا۔‘
’اس کے بعد ایف پی ایس سی کو امتحان دینے والے افراد کے میڈیکل، سائیکوجیکل اور دیگر ٹیسٹ بھی لینے ہوتے ہیں۔ اگر یہ سب کیے بغیر سی ایس ایس ریگولر کے نتیجہ کا اعلان بھی کر دیا جاتا تو سِول سروس اکیڈمی پر بھی دباؤ پڑتا کہ انھیں دو، دو بیچز کو ٹریننگ دینا پڑتی اور پتا نہیں ان کے پاس اکیڈمی میں اتنے لوگوں کی گُنجائش بھی ہے یا نہیں۔‘
رضا کہتے ہیں کہ امتحان کو معطل نہ کرنے کی مالیاتی وجوہات بھی ہو سکتی ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ اگر طلبا نے ایف پی ایس سی کے خلاف عدالت سے رجوع دسمبر میں کیا ہوتا تو شاید کوئی درمیان کا راستہ نکل پاتا لیکن اب ’جب سارے انتظامات ہو چکے ہیں اور دو دن بعد امتحان ہے تو ایسے میں تو کئی بھی کچھ نہیں کر سکتا، کیونکہ ظاہر سی بات ہے ان تمام چیزوں پر اچھے خاصے پیسے خرچ ہوتے ہیں۔‘