امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انڈیا کو جدید ترین لڑاکا طیارے فروخت کرنے کی پیشکش کی ہے، جبکہ دونوں ممالک نے تجارت بڑھانے کا عزم بھی کیا ہے۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مودی جو ٹرمپ کی واپسی کے بعد چوتھے عالمی رہنما ہیں، نے انڈین قوم پرست کو دوست قرار دیا اور کہا کہ وہ ’انڈیا کو عظیم بنانا چاہتے ہیں‘، جیسے وہ اپنے ملک یعنی ’امریکہ کو دوبارہ عظیم بنانا‘ کا نعرہ لگاتے ہیں۔ٹرمپ نے کہا کہ انہیں مودی اور انڈیا کے ساتھ ’خاص تعلق‘ محسوس ہوتا ہے اور انہوں نے مودی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان سے کہیں زیادہ ’سخت مذاکرات کار‘ ہیں۔مختلف ادوار کی امریکی انتظامیہ نے انڈیا کو چین بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کے مقابلے میں ہم خیال مفادات کے حامل ایک اہم شراکرت دار کے طور پر دیکھا ہے اور ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ نئی انتظامیہ ایف 35 ایس فروخت کرنے کے لیے تیار ہے۔ٹرمپ نے مودی کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’اس سال، ہم انڈیا کو فوجی فروخت میں کئی ارب ڈالر کا اضافہ کریں گے۔‘انہوں نے کہا کہ ’ہم انڈیا کو لڑاکا طیارے ایف 35 فراہم کرنے کے لیے بھی راہ ہموار کر رہے ہیں۔‘ٹرمپ نے کہا کہ انڈین وزیراعظم نریندر مودی نے ٹیرف میں نرمی کی بارے میں بات کی ہے اور وہ اس بات پر متفق ہو گئے کہ دونوں ممالک ایک تجارتی معاہدے پر کام کریں گے۔
اوول آفس میں ملاقات کے دوران ارب پتی ایلون مسک بھی موجود تھے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
ٹرمپ نے کہا کہ انڈیا کی توانائی کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ہم تیل اور گیس کی تجارت پر توجہ مرکوز کریں گے جبکہ مودی کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان بہت جلد ایک تجارتی معاہدہ سامنے آئے گا۔
اوول آفس میں صدر ٹرمپ اور وزیراعظم مودی کے درمیان ملاقات میں سپیس ایکس اور ٹیسلا کے سربراہ ایلون مسک بھی موجود تھے۔جمعرات کو مسک نے مودی سے ملاقات کی تھی، جس پر یہ سوالات اٹھے کہ دنیا کے سب سے امیر آدمی نے انڈین وزیراعظم سے سرکاری حیثیت میں ملاقات کی یا کاروباری مقصد کے تحت۔مودی نے بعد میں کہا کہ وہ وزیراعظم بننے سے پہلے ہی ایلون مسک کو جانتے ہیں۔یہ ملاقات امریکی صدر کی جانب سے انڈیا سمیت تمام ممالک پر جوابی محصولات عائد کرنے کے اعلان کے چند گھنٹے بعد ہوئی ہے۔ لیکن نئی دہلی مزید محصولات سے بچنے کی امید کر رہا ہے جو ٹرمپ کے بقول امریکی تجارتی خسارے کا مقابلہ کرنے کے لیے ضروری ہیں۔
صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ ٹیرف کی وجہ سے انڈیا کاروبار کرنے کے لیے بہت مشکل جگہ ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
ملاقات سے قبل ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ ٹیرف کی وجہ سے انڈیا کاروبار کرنے کے لیے بہت مشکل جگہ ہے۔
صدر ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ وہ 2008 کے ممبئی حملوں کے مبینہ منصوبہ سازوں میں سے ایک واپس بھیجیں گے۔ ان کے بیان سے ایسا لگ رہا ہے کہ وہ تہور حسین رانا کا حوالہ دے رہے تھے، جنہیں 2011 میں امریکہ میں ڈنمارک کے اخبار پر حملے کی منصوبہ بندی کرنے پر سزا سنائی گئی تھی۔ٹرمپ نے کہا کہ ’وہ انصاف کا سامنا کرنے کے لیے انڈیا واپس جا رہے ہیں۔ ہم اسے فوری طور پر انڈیا واپس بھیج رہے ہیں۔‘