’دنیا کے بُرے لوگوں میں سے ایک‘: ٹرمپ کا ممبئی حملوں میں ملوث پاکستانی نژاد کینیڈین تاجر کو انڈیا کے حوالے کرنے کا اعلان

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ سنہ 2008 کے ممبئی حملوں کے ملزم اور پاکستانی نژاد کینیڈین تاجر طہور رانا کو فوری طور پر انڈیا کے حوالے کیا جائے گا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ سنہ 2008 کے ممبئی حملوں کے ملزم اور پاکستانی نژاد کینیڈین تاجر طہور رانا کو فوری طور پر انڈیا کے حوالے کیا جائے گا۔

وائٹ ہاؤس میں انڈین وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ طہور رانا ’دنیا کے بہت بُرے لوگوں میں سے ایک ہیں‘ اور اُن کا ’2008 کے دوران ممبئی میں ہوئے دہشتگرد حملے سے تعلق تھا۔‘

صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ طہور رانا کو ’انڈیا بھیجا جائے گا تاکہ وہ انصاف کا سامنا کریں۔‘

خیال رہے کہ مئی 2023 میں شکاگو کی ایک عدالت نے طہور رانا کو انڈیا کے حوالے کرنے کی منظوری دی تھی اور جنوری 2025 میں امریکی سپریم کورٹ نے اس فیصلے کے خلاف درخواست بھی مسترد کر دی تھی۔

طہور رانا کا ممبئی حملوں سے کیا تعلق ہے؟

نومبر 2008 میں انڈیا کے شہر ممبئی میں ہونے والے حملوں میں 166 افراد ہلاک ہوئے تھے اور انڈیا کی جانب سے عسکریت پسند تنظیم لشکر طیبہ کو اس کا موردِ الزام ٹھہرایا گیا تھا۔

سنہ 2011 میں شکاگو کی وفاقی عدالت کے ججوں نے طہور رانا کو ’لشکر طیبہ کی مدد کرنے کا مجرم‘ قرار دیا تھا لیکن انھیں ممبئی حملوں کی منصوبہ بندی اور ان میں براہ راست ملوث ہونے جیسے الزامات سے بری کر دیا گیا تھا۔

ان جرائم پر انھیں سنہ 2013 میں 14 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ سنہ 2020 میں طہور رانا کو کووڈ 19 کا ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد ہمدردی کی بنیاد پر امریکی جیل سے رہا کیا گیا تھا لیکن انڈیا کی جانب سے حوالگی کی درخواست کے بعد انھیں دوبارہ گرفتار کر لیا گیا تھا۔

طہور رانا نے اپنے خلاف عائد تمام الزامات سے انکار کیا تھا۔

انڈین حکام نے طہور رانا پر الزام عائد کیا ہے کہ انھوں نے اپنے بچپن کے دوست ڈیوڈ کولمین ہیڈلی کے ساتھ مل کر سازش کی اور پاکستانی عسکریت پسند گروپ لشکر طیبہ کی مدد کی۔

طہور رانا
BBC

اس کیس میں استغاثہ نے کہا کہ سنہ 2006 میں رانا نے ہیڈلی کو ممبئی میں شکاگو میں واقع اپنی امیگریشن سروس فرم کا دفتر کھولنے کی اجازت دی تھی، جسے ہیڈلی نے 2008 کے حملے کے لیے مقامات کی تلاش کے لیے کور کے طور پر استعمال کیا تھا۔

رانا پر یہ بھی الزام تھا کہ اس نے ہیڈلی کو اپنی فرم کے نمائندے کے طور پر پیش کرنے کی اجازت دی تاکہ اشتہارات کے لیے جگہ خریدنے میں دلچسپی ظاہر کر کے اخبارات کے دفاتر تک رسائی حاصل کی جا سکے۔

ممبئی حملوں میں ملوث ہونے کے الزام میں امریکہ میں 35 سال قید کی سزا کاٹنے والے ہیڈلی نے سنہ2011 میں طہور رانا کے خلاف گواہی دی تھی۔ رانا کا دفاع کرنے والے وکلا کی ٹیم نے اُس وقت کہا تھا کہ ان کے پرانے دوست ہیڈلی نے انھیں استعمال کیا اور گمراہ کیا۔

ممبئی حملوں کے مقدمے کے سپیشل پبلک پراسیکیوٹر اجول نکم نے انڈین خبر رساں ایجنسی ’اے این آئی‘ سے بات کرتے ہوئے طہور رانا کی حوالگی کے فیصلے کو ایک ’اہم پیش رفت‘ قرار دیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’امریکی عدالت کا طہور رانا کی حوالگی کا حکم انڈیا کے لیے بڑی فتح ہے۔ میری معلومات کے مطابق ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ امریکی حکومت نے انڈین تحقیقاتی ایجنسی کے شواہد پر بہت زیادہ انحصار کیا ہے۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’میرے خیال میں طہور رانا کی حوالگی کا یہ حکم مجرمانہ سازش کا دروازہ پوری طرح سے کھولنے میں کئی طریقوں سے ہماری مدد کرے گا۔‘

پاکستان نژاد طہور رانا کون ہیں اور انھیں کیسے گرفتار کیا گیا؟

طہور رانا سنہ 1961 میں پاکستان میں پیدا ہوئے اور یہیں ان کی پرورش ہوئی۔ میڈیکل کی ڈگری کے بعد انھوں نے پاکستان فوج کی میڈیکل کور میں شمولیت اختیار کی تھی۔

وہ اور اُن کی اہلیہ، جو خود بھی ایک ڈاکٹر ہیں، سنہ 2001 میں امیگریشن لینے کے بعد کینیڈا کے شہری بن گئے تھے۔

سنہ 2009 میں اپنی گرفتاری سے چند سال قبل رانا نے امریکی شہر شکاگو میں امیگریشن اور ٹریول ایجنسی کھولی اور اس کے ساتھ دیگر کاروبار بھی شروع کیے۔

ممبئی حملوں سے متعلق کیس پر سماعت کے دوران امریکی عدالت کو بتایا گیا تھا کہ جب ہیڈلی نے ممبئی پر حملے کی تیاری شروع کی تو انھیں 2006 سے 2008 تک کئی بار ریکی کے لیے ممبئی آنا پڑا۔ کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے کہ وہ بار بار ممبئی کیوں جا رہے ہیں، اس کے لیے انھوں نے ممبئی میں رانا کی ٹریول ایجنسی کی برانچ کھولی۔

رانا کے بارے میں امریکی عدالت کو پراسیکیوٹر کی طرف سے یہ بتایا گیا کہ انھوں نے یہ کام ’لشکر طیبہ کے کہنے پر کیا۔‘

ممبئی حملے میں چھ امریکی شہری بھی مارے گئے تھے۔ رانا کو 12 الزامات کے تحت سزا سنائی گئی تھی، جن میں امریکی شہریوں کے قتل میں معاونت اور حوصلہ افزائی بھی شامل ہے۔

امریکی تحقیقاتی ادارے (ایف بی آئی) کے مطابق اکتوبر 2009 کے دوران رانا اور ان کے دوست ہیڈلی کو ایف بی آئی نے شکاگو کے ہوائی اڈے پر اچانک اس وقت پکڑ لیا جب وہ ڈنمارک میں ایک اخبار ’يولاندس بوستن‘ کے دفتر پر حملہ کرنے کے لیے پرواز میں سوار ہو رہے تھے۔

ڈنمارک کے کارٹونسٹ کرٹ ویسٹرگارڈ نے سنہ 2005 میں پیغمبرِ اسلام کے متناز‏ع خاکے شائع کیے تھے جس پر اسلامی دنیا میں شدید ناراضی ظاہر کی گئی تھی۔

تفتیش کے دوران ممبئی حملوں میں ان کے ملوث ہونے کی تصدیق ہوئی تھی۔

اکتوبر 2009 میں گرفتاری کے بعد ہیڈلی نے اعتراف کیا تھا کہ وہ پاکستان میں لشکر طیبہ کے تربیتی کیمپوں میں شرکت کر چکے تھے۔ امریکی محکمۂ انصاف کے مطابق ہیڈلی نے اس تحقیقات میں امریکی حکومت سے تعاون کیا اور وہ رانا کے ٹرائل میں حکومتی گواہ بھی بنے۔

سنہ 2009 میں طہور رانا کے بھائی اور صحافی عباس رانا نے اخبار دی ہِل ٹائمز کو بتایا تھا کہ ’میں اپنے بھائی کو جانتا ہوں۔ وہ بااصول، سچا اور محنتی شخص ہے۔‘


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.