کابل سے پاکستانی طالبان کی مدد جاری ہے: اقوام متحدہ کی رپورٹ

image
اقوام متحدہ نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو ابھی تک افغانستان سے مالی اور لاجسٹیکل امداد مل رہی ہے۔

اقوام متحدہ کی جانب سے یہ رپورٹ رواں ماہ ایسے وقت میں جاری کی گئی جب پاکستان تسلسل کے ساتھ افغانستان کی عبوری حکومت سے ٹی ٹی پی کی پشت پناہی روکنے کا مطالبہ کر رہا ہے۔

واضح رہے کہ تین برس قبل افغانستان سے امریکی افواج کے انخلاء کے بعد سے ٹی ٹی پی دوبارہ پاکستان میں افغان سرحد کے ساتھ متصل علاقوں میں عسکری کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔

اقوام متحدہ کی انیلیکیٹکل سپورٹ اینڈ سینکشنز مانیٹرنگ ٹیم نے چھ فروری کو اپنی 35ویں رپورٹ میں یہ انکشاف کیا کہ ٹی ٹی پی کو ابھی تک کابل کی حمایت حاصل ہے۔

یہ رپورٹ اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں جمع کرائی گئی ہے۔

یکم جولائی 2024 سے 13 دسمبر 2024 کے دورانیے کو محیط اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ’ٹی ٹی پی کے افغانستان میں حجم اور ان کی قوت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔‘

پاکستان کے حکام ماضی میں کہہ چکے ہیں کہ ٹی ٹی پی میں 10 ہزار کے لگ بھگ جنگجو موجود ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ’پاکستان پر ٹی ٹی پی کے حملوں میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔ پانچ ماہ کے دورانیے میں ٹی ٹی پی نے پاکستان میں 600 حملے کیے ہیں۔‘

’افغان طالبان ٹی ٹی پی کی مالی اور لاجسٹیکل سپورٹ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ایک رکن ملک نے نوٹ کیا کہ ٹی ٹی پی کے سربراہ نور ولی محسود کو 30 لاکھ افغانی (43 ہزار امریکی ڈالر) ماہانہ ادا کیے جا رہے ہیں۔‘

پاکستان کی حکومت اور ٹی ٹی پی کے درمیان معاہدہ نومبر 2022 میں ٹوٹ چکا تھا جس کے بعد ملک کے مغربی علاقوں میں ٹی ٹی پی نے کارروائیاں تیز کر دی تھیں۔

حالیہ مہینوں میں ٹی ٹی پی نے تسلسل کے ساتھ سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں، ان کے قافلوں اور چیک پوسٹوں کو نشانہ بنایا ہے۔ اس کے علاوہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں اور سرکاری ملازمین کو اغوا اور قتل بھی کیا ہے۔

پاکستان کی فوج کے مطابق گزشتہ برس مختلف جھڑپوں میں 383 سکیورٹی اہلکار جان سے گئے جبکہ 925 عسکریت پسند ہلاک ہوئے۔

پاکستان کی جانب سے بارہا افغان طالبان پر ٹی ٹی پی کی پشت پناہی کا الزام عائد کیا جاتا رہا ہے (فائل فوٹو: روئٹرز)

تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) افغان طالبان سے علیحدہ ایک گروپ ہے تاہم پاکستانی حکام سمجھتے ہیں کہ یہ دونوں اتحادی ہیں۔

پاکستان کی حکومت کا ماننا ہے کہ سنہ 2021 میں افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے سے ٹی ٹی پی کو تقویت ملی ہے۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ’ٹی ٹی پی، افغان طالبان اور القاعدہ کے درمیان تحریک جہادِ پاکستان کے بینر تلے حملے کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر باہمی تعاون چل رہا ہے۔‘

’ان گروپوں اور ٹی ٹی پی کے درمیان غیرمعمولی تعاون اور خودکش بمبار اور جنگجو تیار کرنے کا عمل اس تنظیم کو خطے کے آس پاس سرگرم دیگر دہشت گرد گروہوں کے لیے ایک مرکزی گروپ بنا سکتا ہے۔‘

پاکستان کی جانب سے بارہا افغان طالبان پر ٹی ٹی پی کی پشت پناہی کا الزام عائد کیا جاتا رہا ہے تاہم افغان حکام اسے پاکستان کا داخلی مسئلہ قرار دیتے ہوئے اس الزام کو مسترد کرتے ہیں۔

 


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.