یوکرین کے صدر نے حکام کو امریکہ کے ساتھ قدرتی ذخائر (منرلز) کی ایک دستاویز پر دستخط کرنے سے یہ کہہ کر روک دیا ہے کہ یہ صرف امریکی مفادات کے مطابق ہے اور اس کے بدلے میں یوکرین کو کیا ملے گا اس کا ذکر نہیں۔خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اس بات کی تصدیق یوکرین حکومت کے ایک موجودہ اور ایک سابق عہدیدار نے کی ہے۔دونوں عہدیداروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ مجوزہ تجویز میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ یوکرین کے قدرتی ذخائر یا معدنیات کو امریکہ کی جانب سے ماضی میں کی گئی مدد اور مستقبل کی امداد کے ’معاوضے یا زرِ تلافی‘ کے طور پر لیا جائے گا۔وائٹ ہاؤس کے ایک سینیئر عہدیدار نے یوکرین کے صدر زیلنسکی کی جانب سے اس تجویز کو مسترد کیے جانے کو ’عاقبت نااندیشی‘ قرار دیا ہے۔یوکرین کے پاس اہم معدنیات کے وسیع ذخائر ہیں جو ایرو سپیس، دفاعی اور جوہری صنعتوں میں استعمال ہوتے ہیں۔صدر ٹرمپ کی امریکی انتظامیہ نے اشارہ دیا ہے کہ وہ چین پر انحصار کم کرنے کے لیے ان تک رسائی میں دلچسپی رکھتی ہے۔تاہم یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ کسی بھی ایسے بندوبست یا معاہدے میں یوکرین کے لیے سکیورٹی کی ضمانت لی جائے گی تاکہ مستقبل میں روسی جارحیت کو روکا جا سکے۔صدر زیلنسکی نے سنیچر کو جرمنی میں میونخ سکیورٹی کانفرنس کے موقع پر ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ ’میں نے وزراء کو مجوزہ معاہدے پر دستخط کرنے سے روکا کیونکہ میری نظر میں اس میں ہمارے مفادات کے تحفظ کے لیے کچھ نہیں۔‘یوکرین کے صدر نے کہا کہ امریکہ نے یوکرین کو ایک دستاویز پیش کی لیکن ’اس دستاویز میں ہماری سکیورٹی کی کوئی ٹھوس ضمانت موجود نہیں۔‘
یوکرین کے صدر کے مطابق ملکی سکیورٹی کی ضمانت کے بدلے ہی معاہدہ کیا جا سکتا ہے۔ فائل فوٹو: روئٹرز
صدر زیلنسکی نے کہا کہ ’میرے لیے کسی بھی قسم کی سکیورٹی کی ضمانتوں اور کسی بھی سرمایہ کاری کے درمیان تعلق بہت اہم ہے۔‘
زیلنسکی نے اس بارے میں تفصیلات نہیں بتائیں کہ انہوں نے اپنے حکام کو امریکہ کی جانب سے دی گئی دستاویز پر دستخط کرنے سے کیوں روکا۔
معاہدے کی یہ دستاویز بدھ کو امریکی وزیر خزانہ سکاٹ باسنٹ نے کیئف کے دورے میں یوکرینی حکام کو دی تھی۔
یوکرین کے ایک سابق سینیئر حکومتی عہدیدار نے بتایا کہ ’یہ ایک نوآبادیاتی معاہدہ ہے اور زیلنسکی اس پر دستخط نہیں کر سکتے۔‘